قومی احتساب بیورو کسی بھی قیمت پر بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے ، نیب نے حالیہ تین سالوں کے دوران ملتان ‘ سکھر اور گلگت بلتستان میں اپنے تین علاقائی دفتر قائم کرنے سمیت کئی اقدامات اٹھائیں ہے

چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کا اجلاس سے خطاب

ہفتہ 29 اپریل 2017 13:17

قومی احتساب بیورو کسی بھی قیمت پر بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2017ء) چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو کسی بھی قیمت پر بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے جو کہ ہر برائی کی جڑ ہے، نیب نے حالیہ تین سالوں کے دوران ملتان ‘ سکھر اور گلگت بلتستان میں اپنے تین علاقائی دفتر قائم کرنے سمیت کئی اقدامات اٹھائیں ہے ۔گزشتہ روز یہاں نیب کے تمام شعبہ جات کے امور کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب نے بڑی مقدار میں لوٹے گئے پیسے واپس لیکر قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں موجودہ مدت میں نیب نے انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے تحت جامع اور فعال حکمت عملی اختیار کی ہے جس میں کرپشن کے خلاف آگاہی اس کی روک تھام اور ملک سے اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی بنیادی توجہ مالیاتی کمپنیوں کے فراڈ ‘ بینک فراڈ ‘ بینکوں کے ناہندگان‘ اختیار کے ناجائز استعمال اور ریاست کے فنڈزمیں حکومتی ملازمین کی جانب سے خرد برد شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام ادارہ جاتی کمزوریوں کا جائزہ لے کر اس کے تمام شعبوں کو ازسرنو فعال کیا گیا ہے۔اس کے مقدمات نمٹانے کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 10 ماہ کیا گیا ہے۔

نیب نے سی آئی ٹی کا نیا نظام متعارف کرایا ہے ۔ جس میں ڈائریکٹر ‘ ایڈیشنل ڈائریکٹر ‘ انویسٹی گیشن آفیسر اور سینئر لیگل قونصل شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے راولپنڈی میں جدید آرٹ فورینزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔نیب کے تمام ریجنز کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کے لئے (کیو جی سسٹم ) متعارف کرایا گیا ہے۔جس میں سالانہ بنیادوں پر تمام علاقائی دفاتر اور ہیڈ کوارٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اندرونی احتساب کے میکنزم کا نظام بھی متعارف کرایا ہے اس وقت تک 84آفیسران میں سے 23 کوملازمت سے برخاستگی سمیت بڑی سزائیں دی گئیں ہیں۔ جبکہ 34 کو معمولی سزائیں دی گئیں ہیں۔ کسی بھی ادارے میں اندرونی طور پر احتساب کی یہ سب سے بڑی مثال ہے اورایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ‘ وزارت مذہبی امور ‘ خوراک و زراعت ‘ قومی صحت ‘ ایف بی آر ‘ پی آئی ڈی کے علاوہ صوبائی سطح پر صحت ‘ تعلیم اور ہائوسنگ میں پریونشن کمیٹیاں تشکیل دیں ہیں۔

نیب کی جانب سے بھجوائی گئی سفارشات پر وزارت مذہبی امور کی جانب سے 2016ء کے حج انتظامات کو حاجیوں کی جانب سے سراہا گیا ہے۔ انہوں نے نیب خیبر پختونخوا پر زور دیا کہ متعلقہ اداروں کے ساتھ ملکر مختلف محکمہ جات میں پریونشن کمیٹیاں قائم کریں۔

متعلقہ عنوان :