دنیا بھر میں سالانہ 30سے 40کروڑ افراد ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں،تقریبا 20لاکھ اموات واقع ہوتی ہیں، میر رحمت صالح بلوچ

ملیریا کا علاج آسان ہے ،ذرا سی غفلت سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں، وزیرصحت بلوچستان کا سیمینار سے خطاب

جمعہ 28 اپریل 2017 23:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2017ء) صوبائی وزیر صحت میررحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ 30سے 40کروڑ افراد ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں اور تقریباً 20لاکھ اموات واقع ہوتی ہیں اموات کی شرح کم عمر بچوں اور حاملہ خواتین میں سب سے زیادہ ہے ،بخار کی صورت میں ملیریا کی صحیح تشخیص کیلئے اپنے خون کا ٹیسٹ ضرور کروائیں اور مستند ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوا مقررہ وقت پر اور مکمل مقدار میں لیں تاکہ ملیریا کے جراثیم کا خاتمہ ہوسکے ملیریا کا علاج آسان ہے لیکن ذرا سی غفلت سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی میں ملیریا سے متعلق آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی تقریب سے ملیریا کنٹرول پروگرام کے کوارڈی نیٹر ڈاکٹر کمالان گچکی اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

۔میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ملیریا ایک مخصوص قسم کے مادہ مچھر (اینوفلیز )کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے جب یہ مچھر ایک انسان کو کاٹتا ہے تو ملیریا کے جراثیم انسانی جسم میں داخل ہوکر بیماری کا باعث بنتے ہیں ان مچھروں کی افزائش عموماً ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملیریا کی علامات میں کپکپی کے ساتھ بخار ، متلی اور قے آنا ،سرمیں درد ،بھوک کم لگنا ،سردی لگنا ،پھٹوں کی کمزوری اور جوڑوں میں درد اور پسینہ آنا شامل ہے ہمیں چاہئے کہ مچھ کے کاٹنے سے محفوظ رہنے کیلئے ہر فرد مچھردانی کا استعمال کرے ایسے کمروں میں سوئیں جہاں کھڑکیوں میں جالی لگی ہو پانی کے گڑھوں کو مٹی سے بھر دیں یا استعمال شدہ موبل آئل یا تیل وغیرہ کا چھڑکاؤ کریں اور اپنے اردگرد پانی نہ کھڑا ہونے دیں رات کو سوتے وقت مچھر بھگاؤ تیل ،میٹ اور کوائل کا استعمال کریں۔

میررحمت بلوچ نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں پیچیدگی کی صورت میں بعض علاقوں میں ملیریاکے باعث اموات بھی واقع ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے 21اضلاع کے مائیکرو سکوپی (ملیریا کی تشخیص )کرنے کی 20روزہ تربیت عالمی ادارہ صحت کے ٹرینیرز کے ذریعے تربیت دی جاچکی ہیں گلوبل فنڈز کے تعاون سے 21اضلاع میں ملیریا کنٹرول پروگرام کے پارٹنرز نے 63000لوگوں تک لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے ملیریا سے بچاؤ اور مچھر دانی کے استعمال کے بارے میں معلومات وآگاہی فراہمی کے بعد مقامی آبادی میں مچھردانیاں تقسیم کی ہیںانہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 21اضلاع میں ملیریا کنٹرول پروگرام کے پارٹنرز کے ذریعے ملیریاکے علاج کی ادویات ملیریا کے ٹیسٹ کیلئے مائیکرو سکوپس بھی فراہم کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹر کمالان گچکی نے کہا کہ ملیریا کا عالمی دن منانے کا مقصد عوام میں ملیریا کے بارے میں وعوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنا تا کہ اس موزی مرض کے بارے میں آگاہی دی جائے اس طرح اس مرض کی روک تھام اور تدارک میں مدد مل سکتی ہے ملیریا ایک موذی مرض ہے اور اگر اس کا بروقت اور مناسب علاج نہ کیا جائے تو یہ مرض جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ملیریا کے تدارک کے لیئے مختلف منصوبوں پہ عمل درآمد کیا جا رہا ہے جسمیں عوامی آگاہی کے لیئے مہم چلائی جا رہی ہے عوام میں آگاہی پیدا کی جائے اور انھیں صحت مند رویے اپنانے کی جانب راغب کیا جا سکے۔

اس طرح وہ مچھروں سے بچاوں کی تدابیر اختیار کریں مچھر دانی کا استعمال کریں اور بروقت ملیریا کی تشخیص اور علاج اپنائیں اور ان کے رویوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ملیریا کی بروقت تشخیص کے لیئے محکمہ صحت کی لیبارٹریز میں کام کرنے والے کارکنان کو ملیریا کی جدید تشخیص کے سلسلے میں تربیت دی جا رہی ہے لیبارٹریز کے لیئے آلات اور ادوایات فراہم کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملیریا کی تشخیص اور علاج کے لیئے طبی عملہ کو دو مختلف حصوں میں تربیت دی جا رہی ہے جس میں ملیریا کا علاج اور " پیچیدہ ہو جانے والے ملیریا کے علاج کے بارے میں طبی عملہ کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے اس کے علاوہ مچھروں کو تلف کرنے کے لیئے گھروں ، گلی محلوں میں اسپرے کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کے باوجود ہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک عوام، نوجوان طلبہ و طالبات عوام میں آگاہی پیدا کرنے اور عوام کے رویوں میں تبدیلی کے لیئے ہمارا پیغام گھر گھر تک پہنچانے میں ہماری مدد نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو ملیریا کے تدارک کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تب ہی ہم اس سال کے نعرہ " ملیریا کا خاتمہ ہمیشہ کیلئے لگا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :