غذر میںآٹا کاکاروبار کرنے والے لوگوں کو دنوں ہاتھو ں سے لوٹ رہے ہیں ،وزن بھی پورا نہیںہوتا

سروے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کااظہارخیال

جمعہ 28 اپریل 2017 22:57

غذر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2017ء)گلگت بلتستان میں ملک کے کسی بھی صوبے سے پرائیوٹ سیکٹر پر گندم آرہا ہے اور نہ ہی آٹا مگر غذر ایک ایسا ضلع ہے جہاں کی ہر دوسری دکان میں آٹا کا سٹاک موجود ہوتا ہے اخر یہ آٹا کہاں سے آتا ہے اس حوالے سے تاحال انتظامیہ مکمل طور پر خاموش ہے جس باعث آٹا کا کاروبار کرنے والے آفراد غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس کی آصل وجہ یہاں کی انتظامیہ کی طرف سے یہاں پر موجود فلور ملز کو مکمل آزادی دینا بتایا جاتا ہے اس حوالے سے یہ حقیقت اس وقت سامنے ائی جب محکمہ خوراک گلگت بلتستان کے حکام نے غذر کے فلور ملز کا دورہ کیا تو وہاں یہ دیکھ کر سب کو حیرت ہوئی کہ چالیس کلو آٹا کے تھیلوں میں 36 کلو پیک کرکے عوام کو فروخت کیا جاتا ہے اور عوام سے چالیس کلو کے پیسے لئے جاتے ہیںجبکہ ایک فلور مل پر دوران چھاپہ تیس کلو کے پیک شدہ آٹے کے تھیلے برآمد ہوگئے جن کے اوپر چالیس کلو وزن لکھا گیا تھا انتظامیہ کی طرف سے مکمل خاموشی پر عوام نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ غذر کے بعض فلور ملز مالکان بعض ڈیلروں کے ساتھ مل کر اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود انتظامیہ کی طرف سے کارروائی نہ کرنا سمجھ سے باہر ہے گوپس ،سینگل اور گلوداس میںدوران سروے عمائدین مایون خان ،علی داد ،خوش جان ،غلام نبی اور امیرجان نے کہا کہ لوگوں کا خون چوسنے والے افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لایا جائے اور جو بھی اس میں ملوث ہے اس کو قرار واقعی سزا دی جائے ایک طرف وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کو گندم میں کروڑوں روپے کی سبسڈی دے رہی اوپر سے ہمیں دیا جانے والا یہ پیکج کا فائدہ چند خاندان اٹھا رہے ہیں یہ عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ کم وزن پر آٹافروخت کرنے کے اس جرم میں فلور مل مالکان کے ساتھ ساتھ ڈیلر حضرات بھی برابر کے شریک ہیں جبکہ دکانوں میں جو آٹا فروخت ہورہا ہے اس کا وزن بھی کم ہے مگر اس حوالے سے بھی انتظامیہ کی خاموشی حیران کن ہے ادھر عوام گندم کے دانے دانے کے کے لئے ترس گئے ہیں تو دوسری طرف گاہکوچ گوپس اور پونیال میں عام دکانوں میں آٹا کی وافر مقدار موجود ہے کوئی یہ پوچھنے کے لئے تیار نہیں کہ ملک کے کسی بھی کونے سے پرائیوٹ سیکٹر پر گندم اور آٹا نہیں ارہا ہے تو اپ کے پاس یہ آٹا کہاں سے آیااس وقت غذر کے درجنوں دکانوں میں آٹے کے ہزاروں تھیلے موجود ہے جہاں1600سے لیکر 2000 روپے کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے مگر انتظامیہ کی خاموشی کی وجہ سے غریب عوام چھ سو پچاس میں ملنے والا ٓاٹا کا تھیلہ دو ہزار میں خریدنے پر مجبور ہیں پونیال اور اشکومن کے علاوہ گوپس اور یاسین کے بعض دکانوں میں آٹے کی مہنگے داموں فروخت کا سلسلہ جاری ہے غذر کے تمام فلور ملز کو گندم کی فراہمی بند ہونے کے باوجو بعض د فلور ملز سے بھاری مقدار میں آٹا دکانوں میں پہنچایا جاتا ہے جہاں پر مہنگے داموں اس آٹے کو فروخت کیا جا رہا ہے مگر انتظامیہ کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ فلورملز مالکان سے یہ پوچھ لے کہ اپ کو گندم کی بندش کے باوجود آٹا کدھر سے مارکیٹ پہنچ دیتے ہے جبکہ اب تو نوبت یہاںتک پہنچ گئی ہے کہ لوگ چھ سو روپے میں ملنے والا اٹا کا تھیلہ دو ہزار میں خریدنے پر مجبور ہیں مگر ا نتظامیہ کے زمہ دران لوٹ مار کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی زحمت گوارہ نہیں کرتی عوامی حلقوں وزیر اعلی اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان اس حوالے سے کم وزن اور اپنے پسند کے ریٹ پر آٹا فروخت کرنے والے مل مالکان اور دکانداروں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔