سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل مزید غور کیلئے آئندہ اجلاس تک مو خرکردیا

مشال خان کے قتل کے خلاف مذمت اور لواحقین سے ہمدردی کیلئے متفقہ قرار داد منظور کمیٹی کا شاہ نورانی مزار حملے کے متاثرین کو امدادکی عدم ادائیگیوں پر تشویش کا اظہار، حکومتی اعلانات کے تحت فوری ادائیگیوں کی ہدایت

جمعہ 28 اپریل 2017 22:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2017ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل کو مزید غور کے لئے آئندہ اجلاس تک مو خر کر دیا، کمیٹی نے مشال خان کے قتل کے خلاف مذمت اور لواحقین کے سے ہمدردی کے لئے قرار داد متفقہ طور پر منظورکرلی جبکہ شاہ نورانی مزار پر دہشت گردی کے واقعہ میں متاثرین کو عدم ادائیگیوں کے حوالے سے کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی اعلانات کے تحت ادائیگی کر نے کی ہدایت کی۔

جمعہ کو سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہو ا۔ جس میں سینیٹرز فرحت اللہ بابر، نثار محمد، میر کبیر احمد محمد شاہی ، ستارہ ایاز، سحرکامران ، ثمینہ عابد کے علاوہ سیکرٹری وزارت انسانی حقوق رابعہ جویرہ، چیئرمین انسانی حقوق کمیشن جسٹس(ر) علی نوا ز چوہان اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق بل کا ڈرافٹ پیش کیا جس کے تحت خواجہ سراؤں کو حقوق ملکیت، جائیدار کی وراثت کے حق، شناختی کارڈ میں مرد اور عورت خواجہ سرا کی شناخت کے علاوہ بنیادی حقوق ، شہری حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے کہا ک بد قسمتی سے معاشرہ خواجہ سراؤں کے ساتھ بدسلوکی کا رویہ اپناتا ہے۔

سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ پاکستان کے اسلامی ، سماجی ، معاشرتی ماحول کو مد نظر رکھ کر مذہبی سکالرز سے بھی مشاورت اور اسلامی ممالک سے بھی معلومات لی جائیں۔ والدین کے کردار کو زیادہ اور گروہ کے کردار کو کم کیا جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جو والدین ایسے بچوں کی نہ اپنائیں اٴْن کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ اپنے بچوں کو نہ اپنانا قابل سزاجرم ہے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ تمام سرکاری ادارے اس حساس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اب جدید طبی طریقوں کے ذریعے علاج ممکن ہے ، اس پر بھی عمل کیا جائے والدین کو بچوں کو اپنانے کا پابند کیا جائے۔ رجسٹریشن کا مسئلہ ہے ، خاندان بھی نہیں رکھتا ، تعلیم پر زیادہ توجہ دی جائے معاشرہ بھی مثبت کردار ادا کرے۔ چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات کو بل میں شامل کیا جائے گا۔

صوبائی اسمبلیوں سے قرار دادوں کے ذریعے صوبوں میں بھی پروٹیکشن سینٹرز قائم کرنے کی سفارش کی جائے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ متفقہ بل لایا جائے جو جامع بھی ہو۔میر محمد انورزہری کی بیوہ کی طرف سے دوبچوں کے اغوا کے بارے میں چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے بتایا کہ متعلقہ اداروں کو خطوط لکھے گئے لیکن جواب نہیں ملا ،3 مئی کو کمیشن کوئٹہ کا دورہ کرے گا۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ مثال بنا کر اس معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے تاکہ صوبہ بلوچستان کے لاپتہ تمام شہریوں کے لواحقین کو مثبت پیغام جائے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ متعلقہ اداروں کو ضرور جواب دینا چاہیے تھا۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ کمیٹی فریقین کوطلب کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ سے کوئی بالاتر نہیں رویہ ناقابل برداشت ہے۔

کمیٹی اجلاس میں آنا ہوگا۔ لوگ گمشدہ ہیں اور کمیٹی کو ایک سال سے جواب نہیں دیا جارہا۔سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ لمحہ فکریہ ہے۔ سخت قدم اٹھایا جائے جو بھی اختیارات ہیں استعمال میں لائیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ٹیسٹ کیس بنائیں۔ ثبوت موجود ہیں معاملہ حل ہوجائے تو لاپتہ افراد کے معاملے میں پیش رفت ہو گی ، اور تجویز دی کہ انسانی حقوق کمیشن متواتر بلوچستان کے دورے کرے۔

انسانی حقوق ہرپانچ دن کے بعد رپورٹ دے اگر متعلقہ لوگ نہ آئیں تو معاملہ استحقاق کمیٹی میں لے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عدالتوں میں پیشی ، ایف آئی آر کا اندراج قانونی پابندی ہے ، عدالتوں میں پیش نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ اداروں کو با اختیار بنائے۔ اگر قانون سازی میں ضرورت ہے تو پوری مدد کریں گے۔

انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ کمیٹی وزارت خزانہ کو جلد بجٹ جاری کرنے کی سفارش کرے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ایک سال سے کمیشن کے رولز تک نہیں بنائے گئے وزارت خزانہ رکاوٹیں ختم کرے۔ کمیشن مالی انتظامی طور پر با اختیار ہو کر کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے 15 دن کے بعدکا اجلاس طلب کر لیا جس میں متعلقہ ذمہ داران بھی شریک ہونگے۔

پولیس حراست میں سعودی عرب میں مر جانے والے خواجہ سرا کے بارے میں وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ غیر معمولی واقعہ ہے لیکن ابھی تک سعودی حکومت سے جواب نہیں ملا۔ دو بار خط بھی لکھے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جیل میں قید پانچ پاکستانیوں کے نام ، پتہ اور فراہم کی جانے والی قانونی امداد کے بارے میں آئندہ کمیٹی کے اجلاس میں آگاہ کیا جائے۔

سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ چھوٹے جرائم میں بھی کئی پاکستانی گرفتار ہیں سفارت خانہ پاکستانیوں کی مدد نہیں کرتا۔ قانونی نظام بھی کمزور ہے ، سعودی مجلس شوریٰ سے رابطہ کیاجانا چاہیے۔ سفارت خانے کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ، ہزاروں پاکستانی امداد کے منتظر ہیں۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ سفارت خانوں کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ پوری دنیا میں سفیر سرکاری کام نہیں کرتے صرف سیر و تفریح مقصد ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سعودی حکومت سے مشترکہ تحقیقات کیلئے خط لکھا جائے۔ آئندہ اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کو طلب کر لیا گیا۔ 1996 میں خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے رکھے گئے 46 ملین کے فنڈز کے بارے میں وزارت سیکرٹری نے بتایا کہ بورڈ کی تعداد کم کر دی گئی ہے اس سے قبل کبھی اجلاس منعقد نہیں ہوا۔ رقم سرکاری خزانے میں موجود ، ورکنگ وومین ہاسٹل کیلئے پی سی ون منظور ہوگیا ہے۔

(CDWP )میں شامل کرنے کی کمیٹی سفارش کرے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے انسانی حقوق تحقیق، صلاحیتوں میں اضافے ، طباعت و اشاعت کے علاوہ کانفرنسز کے انعقاد کا بندوبست کرے گا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ پر فنڈز خرچ کرنے کی بجائے کمیشن کو با اختیار بنانے کیلئے بجٹ استعمال کیا جائے۔ شاہ نورانی کے متاثرین کی حکومتی ادائیگیوں کے حوالے سے کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومتی اعلانات کے تحت ادائیگی کی جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایک ایم پی اے کے ترقیاتی فنڈ سے 10 گنا کم 76 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنانہ زیادتی ہے۔سینیٹر میرکبیر نے کہا کہ فوری طور پر ادائیگیاں کی جائیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بلوچستان میں پچھلے دو سالوں میں 51 لاشیں ملیں ہیں کسی کے بھی لواحقین نے ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کیا ہو اہے۔ لواحقین کہتے ہیں کہ ریاستی اداروں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ معاملے کو اگلے اجلاس کے ایجنڈے میں رکھا جائے۔( و خ )