کل کا پاکستان زیادہ محفوظ، پرامن اور صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کیلئے زیادہ سازگار ہے، انتہا پسندی ودہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قوم کی قربانیوں کا نتیجہ ہمارے سامنے آ رہا ہے،پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد یہ خطہ عالمی تجارتی، اقتصادی اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا

صدر مملکت ممنون حسین کا جنوبی ایشیاء کی فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

جمعہ 28 اپریل 2017 22:31

کل کا پاکستان زیادہ محفوظ، پرامن اور صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کیلئے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کل کا پاکستان زیادہ محفوظ، پرامن اور صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کیلئے زیادہ سازگار ہے، انتہا پسندی ودہشت گردی کے خاتمے کیلئے کہ ہماری قوم نے اپنے جان و مال کی جو قربانیاں دی ہیں، اس کا نتیجہ ہمارے سامنے آ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو اسلام آباد میں جنوبی ایشیاء کی فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس کی بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ملکی اور سارک ممالک کے ماہرین اور شرکاء کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

صدر مملکت نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہو نے کی وجہ سے ہماری معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پاکستان کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے خطے کے محفوظ ترین ملک کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت نے صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے انتہائی لبرل اور کاروبار دوست قوانین وضع کئے ہیں جن سے ملکی اور غیرملکی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کئی اعتبار سے دنیا میں منفرد اور خوش قسمت خطہ ہے اوریہاں بسنے والی اقوام کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، کسی ایک قوم کا فائدہ یا نقصان پورے جنوبی ایشیا کی ہر قوم پر اثر انداز ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سارک کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا تاکہ جنوبی ایشیاء کے عوام کا معیا ر زندگی بلند کرنے کے لیے جغرافیائی قربت سے فائدہ اٹھا کر علاقائی تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔

اس لئے ضروری ہے کہ جنوبی ایشیاء کے لوگ تنگ نظری کے شکنجے توڑ کر باہمی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کیلئے پاکستان اور چین اقتصادری راہداری کے جس منصبوبے پر عمل جاری ہے اس سے نہ صرف یہ خطہ ترقی کرے گا بلکہ دیگر، خاص طور پر ہمسایہ ممالک بھی اس سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد پاکستان اور یہ خطہ عالمی تجارتی، اقتصادی اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ اس پس منظر میں صنعت وتجارت کے علاوہ زندگی کے بیشتر شعبوں کا انحصارمالیات و شماریات کے ماہرین پربڑھ جائے گا اس لئے مستقبل کے تقاضوں کی تکمیل کے لیے متعلقہ شعبہ کے لوگ اپنی تیاری تیز کر دیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اس سلسلے میں ہر طرح کے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

صدر مملکت نے شرکا پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اکاؤنٹنگ اور فنانس سے متعلق مختلف شعبوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے مسلسل آگاہ ر ہیں اور ان معاملات کے بارے میں متعلقہ اداروں کو اپنی تجاویز پیش کرتے رہیں تاکہ ان پر غور کر کے مناسب پالیسیاں تشکیل دی جا سکیں۔ صدر مملکت نے کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسوں سے خطے کو درپیش معاشی چیلنجوں جیسے اہم موضوع پر غور کا موقع ملے گا۔

صدر مملکت نے امید کا اظہار کیا کہ اس کانفرنس سے خطے کی ترقی و خوشحالی اور پیشہ ورانہ امور کی بہتری کے لیے بہت سی اچھی تجاویز سامنے آئیں گی جو پالیسیاں مرتب کرنے میں سود مند ثابت ہوں گی۔ اس موقع پر ساؤتھ ایشین فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس (سافا) کے صدر اے ایس ایم نعیم اور آئی سی ایم اے کے صدر محمد اقبال غوری نے بھی خطاب کیا۔