کل کا پاکستان زیادہ محفوظ ، پر امن ،صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کیلئے زیادہ سازگار ہے،ممنون حسین

انتہا پسندی ودہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہماری قوم نے اپنے جان و مال کی جو قربانیاں دیں اس کا نتیجہ سامنے آ رہا ہے امن و امان کی صورتحال بہتر ہو نے سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ،پاکستان کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے خطے کے محفوظ ترین ملک کی حیثیت سے ابھر رہا ہے، صدر مملکت کا کانفرنس سے خطاب

جمعہ 28 اپریل 2017 22:23

کل کا پاکستان زیادہ محفوظ ، پر امن ،صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کیلئے زیادہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ کل کا پاکستان زیادہ محفوظ ، پر امن اور صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کیلئے زیادہ سازگار ہے۔ انتہا پسندی ودہشت گردی کے خاتمے کیلئے کہ ہماری قوم نے اپنے جان و مال کی جو قربانیاں دی ہیں، اس کا نتیجہ ہمارے سامنے آ رہا ہے۔ صدر مملکت نے یہ بات اسلام آباد میں جنوبی ایشیا کی فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس کی بین الاقوامی کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ملکی اور سارک ممالک کے ماہرین اور شرکا کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

صدر مملکت نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہو نے کی وجہ سے ہماری معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور پاکستان کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے خطے کے محفوظ ترین ملک کی حیثیت سے ابھر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ حکومت نے صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے انتہائی لبرل اور کاروبار دوست قوانین وضع کیے ہیں جن سے ملکی اور غیرملکی سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ جنوبی ایشا کئی اعتبار سے دنیا میں منفرد اور خوش قسمت خطہ ہے اوریہاں بسنے والی اقوام کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، کسی ایک قوم کا فائدہ یا نقصان پورے جنوبی ایشیا کی ہر قوم پر اثر انداز ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ سارک کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا تاکہ جنوبی ایشیا کے عوام کا معیا ر زندگی بلند کرنے کے لیے جغرافیائی قربت سے فائدہ اٹھا کر علاقائی تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔

اس لیے ضروری ہے کہ ضروری ہے کہ جنوبی ایشیا کے لوگ تنگ نظری کے شکنجے توڑ کر باہمی ترقی اور خوشحالی کیلئے ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کیلئے پاکستان اور چین اقتصادری راہداری کے جس منصبوبے پر عمل جاری ہے اس سے نہ صرف یہ خطہ ترقی کرے گا بلکہ دیگر، خاص طور پر ہمسایہ ممالک بھی اس سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد پاکستان اور یہ خطہ عالمی تجارتی، اقتصادی اور صنعتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ اس پس منظر میں صنعت وتجارت کے علاوہ زندگی کے بیشتر شعبوں کا انحصارمالیات و شماریات کے ماہرین پربڑھ جائے گا اس لیے مستقبل کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے متعلقہ شعبہ کے لوگ اپنی تیاری تیز کر دیں۔صدر مملکت نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اس سلسلے میں ہر طرح کے تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔

صدر مملکت نے شرکا پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اکاؤنٹنگ اور فنانس سے متعلق مختلف شعبوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے مسلسل آگاہ ر ہیں اور ان معاملات کے بارے میں متعلقہ اداروں کو اپنی تجاویز پیش کرتے رہیے تاکہ ان پر غور کر کے مناسب پالیسیاں تشکیل دی جا سکیں۔ صدر مملکت نے کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسوں سے خطے کو درپیش معاشی چیلنجوں جیسے اہم موضوع پر غور کا موقع ملے گا۔

صدر مملکت نے امید کاا ظہار کیا کہ اس کانفرنس سے خطے کی ترقی و خوشحالی اور پیشہ ورانہ امور کی بہتری کے لیے بہت سی اچھی تجاویز سامنے آئیں گی جو پالیسیاں مرتب کرنے میں سود مند ثابت ہوں گی۔ اس موقع پر سافا کے صدر ساؤتھ ایشین فیڈریشن آف اکاؤنٹنٹس کے صدر اے ایس ایم نعیم اور آئی سی ایم اے کے صدر محمد اقبال غوری نے بھی خطاب کیا۔