صوبائی وزراء اور ارکان قانون ساز اسمبلی کا گلگت بلتستان آنے والے غیر ملکیوں کیلئے این او سی لازمی قرار دینے پر شدید تشویش کا اظہار،مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ

غیر ملکیوں کیلئے این او سی لازمی قراردینے کے فیصلے سے گلگت بلتستان میں سیاحت کا شعبہ تباہ ہو جائے گا ،ملک کے دیگر صوبوں کیلئے ایسی شرط نہیں ہے، امتیاز حیدر ،گلگت بلتستان کو کسی غیر ملکی سیاح سے کوئی خطرہ نہیں ،صوبائی وزیر ڈاکٹر محمد اقبال فیصلے سے دنیا کے سامنے گلگت بلتستان کے حوالے سے اہم تاثر نہیں جائے گا،وزیرتعلیم ابراہیم ثنائی اوردیگرکا قانون ساز اسمبلی میں نکتہ اعتراض پراظہارخیال

جمعہ 28 اپریل 2017 22:14

گلگت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2017ء) صوبائی وزراء اور ارکان قانون ساز اسمبلی نے گلگت بلتستان آنے والے غیر ملکیوں کیلئے این او سی لازمی قرار دینے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کو فوری حل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ جمعہ کو قانو ن ساز اسمبلی کے اجلاس میں امتیاز حیدر نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے گلگت بلتستان آنے والے غیر ملکیوں کیلئے این او سی لازمی قراردیا ہے ۔

اس فیصلے سے گلگت بلتستان میں سیاحت کا شعبہ تباہ ہو جائے گا ۔ ملک کے دیگر صوبوں کیلئے ایسی شرط نہیں ہے ۔ جی بی کیلئے این او سی کے حصول میں سیاحوں کیلئے مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔ اس سے گلگت بلتستان کو مالی نقصان ہوگا۔ اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ این او سی وزارت داخلہ سے لینے کا فیصلہ درست نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

گلگت بلتستان کو کسی غیر ملکی سیاح سے کوئی خطرہ نہیں ہے ، کسی غیر ملکی آج تک کوئی دہشت گردی نہیں کی ہے ، این او سی کی شرط لگانے سے سیاحت متاثر ہوگی ، حکومت سیاحوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے ۔گلگت بلتستان میں آنے والے غیر ملکیوں کو این او سی لازمی قراردینے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ۔ محمد امین نے کہا کہ سیاحت کا سیزن شروع ہورہا ہے ۔

ایسے میں یہ فیصلہ سیاحت کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔ این او سی دینے کا اختیار صوبائی حکومت کو دیا جائے ۔صوبائی وزیرتعلیم ابراہیم ثنائی نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ فوری طور پر اس فیصلے سے دنیا کے سامنے گلگت بلتستان کے حوالے سے اہم تاثر نہیں جائے گا اور گلگت بلتستان میں سیاحت کا شعبہ متاثر ہوگا راجہ جہانزیب نے کہا کہ حال ہی میں وزارت داخلہ میں غیر ملکی این او سی کلئے کئی کئی ہفتے دربدر پھرتے ہیں اور ان کو دفاتر کے چکر کاٹ کر عملے کے نام تک یاد ہو جاتے ہیں ،اگر این او سی ضروری ہے تو اس کا انتظام گلگت بلتستان میں الگ سینٹر قائم کر کے کیا جائے ۔

صوبائی وزیرسیاحت فدا خان نے کہا کہ این او سی کے حصول میں غیر ملکیوں کیلئے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں ، سیاح دربدر ہو سکتے ہیں اس سے سیاحت کا شعبہ متاثر ہوگا ۔ سینیئر وزیر اکبر تابان نے کہا کہ وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر کا فیصلہ ہم قبول نہیں کریں گے ، ہمیں اپنے فیصلے فوراً کرنا ہوں گے ۔ گلگت بلتستان میں سیاحت کا مختصر سیزن ہوتا ہے ، اس مسئلے کو فوری حل کیا جائے ۔

گلگت اور سکردو میں کوئی سینٹربنا کر این او سی دی جائے ۔ پارلیمانی سیکرٹری برکت ہیمیلی نے کہ اکہ یہ حساس مسئلہ ہے سیکیورٹی خدشات ہیں ، بھارتی خفیہ ایجنسی را اس خطے میں سازش کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، اس مسئلے کے حل کیلئے محکمہ داخلہ کو فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔ گلگت اور سکردو میں وفاقی وزارت داخلہ اپنا سیٹ اپ قائم کرے ، بحث کو سمیٹتے ہوئے ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان نے جو کہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے نے کہا کہ ہمیں معیشت سے زیادہ پاکستان کی سلامتی عزیز ہے ، ملک کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں ، سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے بیرونی طاقتیں سازشیں کر رہی ہیں ، این اوسی کی پالیسی ملکی مفاد میں بنائی گئی ہے تاہم فوری این اوسی کو یقینی بنایا جائے۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت وفاقی وزارت داخلہ اور وفاقی حکومت سے فوری رابطہ کر کے مسئلے کو حل کرے ۔