Live Updates

قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس

پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کمیٹی ارکان نے وزیر اعظم اور بھارتی تاجر سنجن جندال کی ملاقات تفصیلات مانگ لیں یہ اجلاس ایجنڈے کا حصہ نہیں ،آئندہ اجلاس میں اس پر بات ہوگی ،کمیٹی چیئرمین اویس احمد لغاری کمیٹی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے پیش کردہ بل آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا

جمعہ 28 اپریل 2017 19:44

قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے معروف بھارتی تاجر سنجن چندال کے پاکستان کے دورے اور ان کی وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے تفصیلات مانگی،تو کمیٹی کے چیئرمین اویس احمد لغاری نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اجلاس کے ایجنڈہ کا حصہ نہیں اور اس پر آئندہ اجلاس میں بات ہوگی۔

کمیٹی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے پیش کردہ بل آئندہ کمیٹی اجلاس تک مؤخر کردیا جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی معاہدوں کی توثیق دینے سے پہلے پارلیمنٹ کی منظوری لازم قرار دی گئی تھی۔کمیٹی کا اجلاس جمعہ کے روز وزارت خارجہ میں ہوا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی رکن نفیسہ شاہ اور تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے معروف بھارتی تاجر سجن جندال کے پاکستان کے حالیہ دورے اور ان کی وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ملاقات کے بارے میں وزارت خارجہ سے معلومات مانگ لیں ،نفیسہ شاہ نے کہا کہ جندال کے دورہ پاکستان کے بارے میں بتایا جائے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا خارجہ پالیسی میں ذاتی خاندانی تعلقات کا ساتھ ہوتا ہے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے وضاحت طلب کی کہ جندال کے پاس جب مری کا ویزہ نہیں تھا تو وہ کیسے وہاں گئے۔جس پر کمیٹی کے چیئرمین اویس احمد لغاری نے کہا کہ یہ ایشو ایجنڈا پر نہیں اور کمیٹی کے قواعد وضوابط کے تحت جو ایٹم ایجنڈہ پر نہیں ہوتا اس پر صرف کمیٹی کے چیئرمین کی منظوری سے بات کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پر وزیراطلاعات ونشریات نے وضاحت کی ہے کہ جندال ذاتی دورے پر پاکستان آئے تھے۔جس پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وہ اطلاعات کی نہیں پراپیگنڈہ کی وزیر ہیں۔کمیٹی میں ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے پیش کردہ بل جس میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق سے پہلے پارلیمنٹ کی منظوری لازمی قرار دی جائے۔

بل کی تحریک انصاف کے رکن شاہ محمود قریشی،پیپلزپارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور جمعیت علماء اسلام کی نعیمہ کشور نے بل کے مقصد سے اتفاق کیا۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ برطانیہ،امریکہ،کینیڈا اور دیگر ممالک میں بین الاقوامی معاہدوں پر توثیق ہے جبکہ اس کی پارلیمنٹ نے منظوری لازم ہے اور یہ طریقہ پاکستان میں نافذ کیا جائے ۔ جسکی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک میں بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کرنے کے حوالے سے مختلف طریقہ کار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری لی جاتی ہے اور یہی طریقہ بھارت میں بھی ہے اور یہی طریقہ پاکستان کو سوٹ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو نہ چھیڑا جائے تو بہتر ہے۔بل کے مسودے کی وزارت قانون وانصاف کے نمائندہ نے بھی مخالفت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کی جائے تاکہ اس عمل کو مزید بہتر کیا جائے۔

ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا کہ اس وقت ملک میں جمہوریت ہے اور پارلیمنٹ کی منظوری جمہوری عمل کا حصہ ہے۔کمیٹی کے چیئرمین اویس لغاری نے کہا کہ یہ تاثر نہ پیدا کیا جائے کہ کابینہ جمہوری فورم نہیں اور غیر جمہوری ہے۔کمیٹی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کو کہا کہ وہ اس بل کو دوبارہ ڈرافٹ کریں اور اس پر آئندہ اجلاس میں دوبارہ غور کیا جائے گا۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزارت خارجہ اور وزارت قانون کی ان کے بل کیلئے منظوری ضروری نہیں۔

جس پر نفیسہ شاہ نے کہا کہ اجلاس میں وزیر ہوتے تو وہ منتخب شخصیت ہیں اور بل کی منظوری نہ کرنے کا اختیار بیوروکریسی کو نہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پاکستان یمن کے معاملہ پر نیوٹرل رہے گا لیکن سابق آرمی چیف راحیل شریف کو ملٹری اتحاد میں بھیج کر کہ قرارداد کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔جس پر اویس لغاری نے کہا کہ راحیل شریف کی جانب سے مسلمان ممالک کی فورسز کا سربراہ بننا قرارداد کی خلاف ورزی نہیں۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ تو پھر اس کی پارلیمنٹ سے منظوری کیوں نہیں لی گئی۔جس کے جواب میں اویس لغاری نے کہا کہ یہ الگ بات ہے کہ اس عمل کی پارلیمنٹ سے منظوری نہیں لی گئی۔(ولی)
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات