سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 16 مئی کو طلب، چیئرمین نیب کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر غور ہوگا

کونسل آئین کے آرٹیکل 209کے تحت درخواست کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لے گی

جمعہ 28 اپریل 2017 18:24

سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 16 مئی کو طلب، چیئرمین نیب کے خلاف فواد چوہدری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2017ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار جو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے بھی چیئرمین ہیں نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 16 مئی کو طلب کرلیا ،اجلاس میں پی ٹی آئی کے فواد حسین چوہدری کی چیئرمین نیب کے خلاف درخواست جو کہ آئین کے آرٹیکل 209کے تحت دائر کی گئی ہے پر غور ہوگا،کونسل آئین کے آرٹیکل 209کے تحت درخواست کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لے گی اس سلسلے میں سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری کی طرف سے شکایت کنندہ فواد حسین چوہدری کو بھی کونسل کے اجلاس میں شریک ہونے کا کہا گیاہے،کونسل اجلاس میں درخواست کی سماعت کے دائرہ اختیار کا بھی جائزہ لے گی۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل میںدائر کی گئی درخواست میں بے شمار غلطیاںتھیں،درخواست میں نیب آرڈیننس 1999 کی بجائے نیب آرڈیننس 1997لکھا گیا تھا جبکہ استدعا یہ کی گئی کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے جس پر میڈیا نے پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کو تصحیح شدہ درخواست دائر کرنا پڑی۔

(جاری ہے)

دوسری طرف قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں سی ایم ای 7127/16دائر کی تھی جس میں قومی احتساب بیورو نے نیب،ایف بی آر،سٹیٹ بنک آف پاکستان،ایس ای سی پی سمیت دیگر اداروں سے پانامہ کیس کی تحقیقات کرانے کی باقاعدہ درخواست دی تھی نیب نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ نیب متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کرناقابل تردید مواد کے ذریعے نیب آرڈیننس 1999کے تحت تحقیقات کیلئے تیار ہے،اس سلسلہ میں نیب نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو تحریری یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ پانامہ کیس کی تحقیقات میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیارہے،معزز عدالت عظمیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کی تجویز کو آگے بڑھاتے ہوئے متعلقہ اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے رکھا ہے اور نیب،ایف آئی اے،ایس ای سی پی،اسٹیٹ بنک ،آئی ایس آئی اور ایم آئی پر مشتمل اداروں سے تین افسروں کا پینل سات دنوں میں طلب کیا تھا جو کہ تمام اداروں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو فراہم کردیا ہے۔

واضح رہے کہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کو حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر قومی احتساب بیورو کا چیئرمین مقرر کیا تھا،قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی تعیناتی کے خلاف پی ٹی آئی نے ان کی تعیناتی کے فوری بعد سپریم کورٹ آف پاکستان میںایک درخواست دائر کی تھی کہ جس میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹایا جائے جس کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسترد کردیا تھا،قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے اپنی تعیناتی کے بعد ایک موثر اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائی جس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے تین سالوں میں بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی کے سمیت احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے نہ صرف ریفرنس دائر کئے بلکہ 45 ارب روپے کی لوٹی ہوئی خطیر رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے،قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے چین کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کیے جس کے تحت نیب پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی شفافیت کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی تجویز پر پاکستان میں سارک ممالک کے اینٹی کرپشن اداروں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کو سارک ممالک کے اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا جو پاکستان کیلئے ایک اعزاز تھا،قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو ٹرانپرنسی انٹرنیشنل،ورلڈ بنک اور پلڈاٹ نے سراہا ہے،ان تمام کاوشوں کا کریڈٹ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کو جاتا ہے۔…(خ م+آچ)

متعلقہ عنوان :