ریسکیو 1122نے’ ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایٹ ورک-‘ کا عالمی دن منایا

ہم شہریوں کو بروقت ایمرجنسی کئیرکا بنیادی حق فراہم کرکے مستحکم ترقیانی مقاصد میں حصہ ڈال رہے ہیں ‘ڈاکٹر رضوان نصیر

جمعہ 28 اپریل 2017 17:36

ریسکیو 1122نے’ ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایٹ ورک-‘ کا عالمی دن منایا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2017ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان نصیر کی ہدایت کے مطابق ، ریسکیو سروس نے پنجاب کے تمام اضلاع میں ہیلتھ اینڈ سیفٹی کا عالمی دن منایا جس کا بنیادی مقصد پاکستان میں کام کہ جگہوں پر کام کرنے والے مزدوروں اور ملازمین کی حفاظت اور صحت کے حوالے سے اعدادو شمار اکٹھا کرنا اور ڈیٹا کی روشنی میں پالیسی ترتیب دیا ہے تاکہ پاکستان میں محفوظ معاشروں کے خواب کو شرمندہِ تعبیر کیا جاسکے۔

اس حوالے سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں آگاہی سیمینار اور واکس منعقد کی گئیں تاکہ شہریوں کو عالمی دن ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایٹ ورک کے بارے آگاہی دی جاسکے۔لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان نصیر کا کہنا تھا کہ ہیلتھ اینڈ سیفٹی کا عالمی دن ہمیں ہیلتھ اینڈ سیفٹی کے خطرات سے بچائو اور تدارک کا درس دیتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122عالمی Sustainable Development Goalsپر پہلے ہی کام کررہی ہے جن میں مستحکم شہر اور معاشرے، Climate Action، صاف پانی اور صفائی، اچھی صحت اور فلاح اور زمین پرمحفوظ زندگی جیسے SGDsشامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کا مقصد کام کرنے کی جگہوں پر کام کرنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنا کر زخمی یا اموات سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی ڈیٹا کے مطابق اب تک پنجاب ایمرجنسی سروس نے 47لاکھ ایمرجنسی متاثرین کو ریسکیو کیا ہے، پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کرتے ہوئے 92ہزارسے زائد آتشزدگی کے حادثات پر ریسپانڈ کرتے ہوئے اب تک 200ارب روپے کے نقصانات کو بچایا ہے۔

جبکہ پندرہ لاکھ سے زائد روڈ ٹریفک حادثات، انیس لاکھ سے زائد میڈیکل ایمرجنسیز، ڈیڑھ لاکھ سے زائد کرائم کے واقعات، 67ہزار سے زائد عمارتیں منہدم ہونے کے واقعات جبکہ 8ہزار سے زائد ڈوبنے کے واقعات شامل ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں مل کر اس پہلو پر کام کرنا ہے تاکہ مزدوروں اور دیگر کام کرنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہو ں نے پنجاب کے تمام ضلعی آفیسران کو اس دن کی مناسبت سے ہدایت کی کہ ہر ایمرجنسی اور ریسکیو آپریشن میں ریسپانڈ کرتے ہوئے حفاظتی آلات، ہیلمٹ، سیفٹی گاگل، سیفٹی شوز ، فائر سوٹ، فائر گلوز کے ذریعے ذاتی تحفظ اور حفاظتی اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے تحفظ کو بھی یقینی بنائیں تاکہ لوگوں کو ریسکیو سروس فراہم کرنے والے ریسکیور زکسی حادثہ کا شکار نہ ہوں۔

انہوں نے صنعتی ،سرکاری، غیر سرکاری اداروں کے منتظمین اور ملازمین کو دوران ملازمت اور عام زندگی میں ذاتی اور اجتماعی تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی کیونکہ بیشتر حادثات بہتر منصوبہ بندی اور جامع حکمت عملی سے روکے جا سکتے ہیں۔اس لیے اگر ترجیحی بنیادوں پر حادثات کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔جس میں سرکاری، غیر سرکاری اور رضاکار تنظیمیں باہمی تعاون سے کام کریں تاکہ حادثات سے پاک اداروں اور محفوظ معاشرے کا قیام ممکن ہو سکے ،آیئے ہم سب متحدہو کرمحفوظ پاکستان کی تعمیرکریں۔