اعلیٰ تعلیمی ادارے تحقیق کی سرپرستی کریں، مقامی طور پر نئی ادویات کی دریافت ضروری ہے، ڈاکٹر اظہر جدون

جمعہ 28 اپریل 2017 16:59

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2017ء) رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر محمد اظہر خان جدون نے مختلف بیماریوں کے علاج میں اینٹی بائیوٹکس موثر ثابت نہیں ہو رہی، تیزی سے بدلتے ہوئے جرثوموں کا علاج مقامی طور پر تیار ہونے والی ادویات کے ذریعہ ممکن بنایا جائے، بیرون ملک تحقیق پر انحصار کرنے کی بجائے تعلیمی اداروں کو نئی ادویات کی دریافت کیلئے تعلیم و تحقیق کی سرپرستی کرنی چاہئے۔

وہ گذشتہ روز ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیراہتمام ’’عالمی ڈرگ ڈسکوری اینڈ فارما سیوٹیکل سائنسز کانفرنس‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈاکٹر اظہر جدون نے ایبٹ آباد میں طب کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس کے انعقاد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایبٹ آباد میں ایسی مزید عالمی کانفرنسوں کا انعقاد باقاعدگی سے ہونا چاہئے جس سے نہ صرف ہمارے تعلیمی اداروں میں تحریر و تحقیق کا معیار بلند ہو گا بلکہ غیر ملکی وفود کی آمد سے پاکستان بالخصوص ایبٹ آباد کی ساکھ بہتر ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے جرمنی سے آئے پروفیسر برنالڈ واٹسمین کا خصوصی شکریہ اًدا کیا جن کا کہنا تھا کہ وہ ایبٹ آباد پہلی بار آئے ہیں لیکن وہ آئندہ بھی آتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کو بطور حوالہ سکولوں کا شہر کہا جاتا تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی اور صوبائی قیادت ایبٹ آباد کو تعلیمی اداروں کا مرکز بنا رہی ہے جس کے ثبوت ہزارہ اور ایبٹ آباد یونیورسٹیز ہیں، اب نجی شعبہ کے تحت جناح انٹرنیشنل یونیورسٹی ایبٹ آباد میں قائم ہو رہی ہے، وہ دن دور نہیں جب ایبٹ آباد یونیورسٹیز (جامعات) کا شہر کہلائے گا۔

ڈاکٹر اظہر جدون نے ایبٹ آباد کی آب و ہوا کو مثالی اور گردونواح میں سیاحتی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک اِنصاف بالائی ایبٹ آباد کے علاقوں میں موجود سیاحتی مقامات اور توسیعی امکانات کو ترقی دے رہی ہے جس سے نہ صرف مقامی افراد کیلئے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطہ میں سیاحت کی ترقی بھی عمل میں آئے گی۔

انہوں نے تحریک انصاف کی ایجوکیشن پالیسی کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ابتدائی (پرائمری) سطح سے انگریزی زبان میں درس و تدریس متعارف کرائی جا رہی ہے، سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار تعلیم اس قدر بلند کر دیا گیا ہے کہ والدین نجی سکولوں سے بچوں کو نکال کر سرکاری سکولوں میں داخل کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اظہر جدون نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم میں سزا و جزا کو متعارف کرایا گیا ہے، درس و تدریس کے شعبہ میں اصلاحات کو کارکردگی سے مشروط کر دیا گیا ہے جو سرکاری سکولز اور اساتذہ بہترین کارکردگی اور اچھے امتحانی نتائج دیتے ہیں انہیں انعامات و اعزازات دیئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تحریر و تحقیق اور علم کا معیار بلند کرنے میں ہی جامعات کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :