قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس

صحافیوں اور معاون عملے کے لئے سیفٹی اینڈ سکیورٹی بل کے مسودے کو جلد از جلد حتمی شکل د ینے کی ہدایت تمام صوبے اور وفاق نصاب کی تیاری میں اکادمی ادبیات کی خدمات حاصل کریں تا کہ نئی نسل کو شاعری اور ادب سے روشناس کرایا جاسکے، قائمہ کمیٹی

جمعہ 28 اپریل 2017 16:26

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات‘ نشریات و قومی ورثہ نے وزارت اطلاعات و نشریات کو صحافیوں اور معاون عملے کے لئے سیفٹی اینڈ سکیورٹی بل کے مسودے پر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل مکمل کر کے مسودے کو جلد از جلد حتمی شکل د ینے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ تمام صوبے اور وفاق نصاب کی تیاری میں اکادمی ادبیات کی خدمات حاصل کریں تا کہ نئی نسل کو شاعری اور ادب سے روشناس کرایا جاسکے جبکہ صوبائی تعلقات عامہ کے شعبے بھی ادب کی ترویج کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

جمعہ کوکمیٹی کا اجلاس اکادمی ادبیات میں چیئرمین کمیٹی محمد اسلم بودلہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی عارفہ خالد پرویز ‘پروین مسعود بھٹی ‘ملک عامر ڈوگر ‘غلام بی بی بھروانہ ‘ عمران ظفر لغاری ‘میاں محمد فاروقی ‘ طلال چوہدری‘ طاہر اقبال چوہدری ‘شاکر بشیر اعوان ‘وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈی جی آئی پی ونگ ناصر جمال‘ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے سیکرٹری محمد عامر حسین اور چیئرمین اکادمی ادبیات ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو سمیت دیگر حکام موجودتھے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ادبی سرگرمیوں کے لئے ریڈیو پاکستان کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کی، اس حوالے سے کمیٹی متعلقہ حکام کو چٹھی بھی ارسال کریگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تین سالوں کے دوران اکادمی ادبیات پاکستان نی350 کتابیں شائع کی ہیں جبکہ رواں سال اب تک 40لاکھ روپے لاگت کی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے افسر ناصر جمال نے کمیٹی کو جرنلسٹ سیفٹی اینڈ سکیورٹی بل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس بل کے مسودے پر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہورہی ہے‘ مشاورت کا عمل مکمل ہونے کے بعد بل کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت دی کہ اس عمل کو تیز کیا جائے تا کہ جلد از جلد قانون سازی ہو سکے اور صحافیوں کی حفاظت اورسلامتی کو یقینی بنائے جاسکے۔ اکادمی ادبیات کے چیئرمین ڈاکٹر قاسم بگھیو نے کمیٹی کو ادارے کی ورکنگ ‘دائرہ کار اور روزمرہ امور کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 20013اور 2014میں صرف ایک کتاب کی اشاعت ہوسکی تھی مگر جب سے انہوں نے چارج سنبھالا اس وقت سے اب تک 350کتابوں کی اشاعت ہوچکی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال اب تک 40لاکھ روپے لاگت کی کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ادارہ شاعروں اور ادیبوں کو سہولیات دینے اور کتابوں کی اشاعت میں مالی معاونت سمیت دیگر سہولیات دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 160 ادبی تنظیموں کو اسلام آباد اور ریجنل دفاتر میں ادبی سرگرمیوں کے لئے ہال ‘کانفرنس روم مفت دے رہے ہیں جبکہ اسلام آباد میں رائٹرز ہائوس بھی قائم کیا گیا ہے جہاں پر رعائتی نرخوں پر شعراء کرام اور انکی فیملی کو رہائش کی سہولت دی جارہی ہے۔

ممبر کمیٹی عمران لغاری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے یہ ادارہ اس مقصد کے لئے بنایا تھا کہ وفاق اور صوبوں کے نصاب کی تیاری میں معاونت فراہم کرے لیکن عملی طور پر آج تک ایسا نہیں ہوسکا۔کمیٹی نے سفارش کی کہ تمام صوبے اور وفاق نصاب کی تیاری میں اکادمی ادبیات کی خدمات حاصل کریں تا کہ نئی نسل کو شاعری اور ادب سے روشناس کرایا جاسکے۔کمیٹی کے چیئرمین نے یہ بھی ہدایت دی کہ ادبی سرگرمیوں کے لئے ریڈیو پاکستان کی خدمات بھی حاصل کیں جائیں اس حوالے سے کمیٹی متعلقہ حکام کو چٹھی بھی ارسال کریگی ۔

متعلقہ عنوان :