حوثیوں کی لوٹ مار، امدادی روٹ تبدیل کیا جائے، یمنی حکومت کا مطالبہ

عالمی ادارہ رمضان المبارک سے قبل امن مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کرانا چاہتا ہے،ایلچی اقوام متحدہ

جمعہ 28 اپریل 2017 12:24

حوثیوں کی لوٹ مار، امدادی روٹ تبدیل کیا جائے، یمنی حکومت کا مطالبہ
صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2017ء) یمنی حکومت نے اقوام متحدہ سے ملک کے تیسرے بڑے شہر تعز میں محصورین کے لیے بھیجی جانے والی امداد کا روٹ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے لیے پٴْرخطر کے بجائے عدن کا محفوظ راستہ اختیار کیا جائے تاکہ ضرورت مند افراد تک بروقت اور کسی رکاوٹ کے بغیر امدادی سامان کی ترسیل ہوسکے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق یمنی حکومت نے یہ مطالبہ حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کے اقوام متحدہ کی جانب سے بھیجے جانے والے امدادی قافلوں پر حملوں ،امدادی سامان کی لوٹ مار یا اس کی تقسیم میں رکاوٹیں ڈالنے کے بعد کیا ہے۔یمن اس وقت بدترین انسانی بحران کا سامنا کررہا ہے اور یمنی حکومت اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل ک؛ر صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے کوشش کررہی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی یمن میں انسانی المیے پر قابو پانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔وسطی شہر تعز کا حوثی باغیوں نے گذشتہ کئی ماہ سے محاصرہ کررکھا ہے جبکہ شہر پر یمنی فورسز کا قبضہ ہے۔حوثیوں کے مسلسل گھیراؤ کی وجہ سے تعز کے مکین گوناگوں مسائل سے دوچار ہوچکے ہیں۔انھیں خوراک اور دوسرا امدادی سامان یمنی حکومت کے عارضی دارالحکومت جنوبی شہر عدن کے بجائے الحدیدہ کی بندرگاہ سے پہنچایا جارہا ہے۔

اس بندرگاہ پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے اور وہ اپنی مرضی اور شرائط کے مطابق امدادی سامان آگے لے جانے کی اجازت دیتے ہیں یا سرے سے چھین کر اپنے پاس رکھ لیتے ہیں اوراس کو اپنے زیر قبضہ علاقوں کی جانب منتقل کر دیتے ہیں۔یمنی حکومت نے الحدیدہ کی بندرگاہ سے حوثی باغیوں کو اسلحے کی ترسیل اور اسمگلنگ روکنے کے لیے اقوام متحدہ کو یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ وہ اس بندرگاہ کی خود نگرانی کرے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن اسماعیل ولد شیخ احمد نے کہا کہ عالمی ادارہ رمضان المبارک سے قبل امن مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کرانا چاہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ ملیشیاؤں کے ساتھ حدیدہ کی بندرگاہ کی نگرانی کے لیے تجاویز پر تبادلہ خیال کررہے ہیں تاکہ وہاں سے اسلحے کی اسملنگ کو بھی روکا جاسکے۔