100سال بعد خونی آبشار کا معمہ حل ہو گیا

Ameen Akbar امین اکبر جمعرات 27 اپریل 2017 23:55

100سال بعد خونی آبشار کا معمہ حل ہو گیا

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ماہر ارضیات  نے 1911 میں بر اعظم انٹارکٹکا میں  خونی آبشار کو دریافت کیا تھا۔ اُن کے خیال میں آبشار کے سرخ رنگ کی وجہ سرخ الجی تھی۔تقریباً سو سالوں تک اس آبشار کا رنگ معمہ ہی رہا۔ 2003 میں ماہرین نے دعویٰ کیا کہ ٹیلر گلیشئر سے بہنے والی یہ آبشار اصل میں آکسائیڈز آئرن کی وجہ سے سرخ ہے، جو کہ 50 لاکھ سال پرانی نمکین جھیل کی آخری باقیات ہیں۔

(جاری ہے)


تاہم اب یونیورسٹی آف الاسکا اور کولارڈو کالج  نے اپنی مشترکہ تحقیق میں بتایا ہے کہ  اس خونی آبشار میں جو پانی آ رہا ہے وہ برف کے نیچے دبی ایک اور جھیل سے آ رہا ہے۔ یہ جھیل 10 لاکھ سالوں سے برف کے نیچے دبی ہوئی ہے۔
ماہرین نے ایکولوکیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے اس جھیل کا پتا چلایا۔ماہرین نے گلیشئر کے چاروں طرف اینٹینا کھڑے کر دئیے اور برف کے اندر ایسے دیکھا جیسے چمگاڈر چیزوں کو محسوس کرتی ہے۔
اس تحقیق سے پتا چلا کہ اس گلیشئر کا اپنا ہی آبی نظام ہے۔ ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اتنے زیادہ عرصے تک برف کے نیچے رہنے کے باوجود جھیل منجمد نہیں ہوئی۔پانی جمنے پر حرارت خارج کرتا تو اس کے اردگرد کا پانی بہتا رہتا ہے اور یہی اس آبشار کے مسلسل بہنے کا سبب ہے۔