حکومت موبائل فونز اور سروسز پر ٹیکسوں میں کمی کرے، جی ایس ایم اے

ٹیکسوں کی بلند شرح کے باعث موبائل براڈ بینڈ کم آمدنی والے طبقے کی پہنچ سے باہر ہے

جمعرات 27 اپریل 2017 17:45

حکومت موبائل فونز اور سروسز پر ٹیکسوں میں کمی کرے، جی ایس ایم اے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2017ء) ملک میں ڈیجیٹل تقسیم ختم کرنے کے لیے جی ایس ایم اے نے آئندہ بجٹ کے لیے حکومت پاکستان کو متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں جو اسے ویژن 2025 کے اہداف حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ جی ایس ایم اے انٹیلی جنس کی جانب سے شائع کردہ اور ڈیلوئٹ سے تصدیق شدہ وہائٹ پیپر بھی پیش کیا جس میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ ملکی آبادی کے محض 47 فیصد لوگوںکے پاس موبائل سروس کی سبسکرپشن موجود ہے اور ان میں صرف 10 فیصد کے پاس 3G یا 4G ڈیٹا سروسز کی سبسکرپشن موجود ہے۔

ویژن 2025 میں درج حکومتی ارادوں کے باوجود اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2020 تک ملک میں موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد میں صرف 5 فیصد اضافہ ہو سکے گا۔ زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ملک میں 99 فیصد لوگ انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے موبائل فون پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن امکان ہے کہ 2020 تک 48 فیصد پاکستانی شہری موبائل سبسکرپشن سے محروم ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس کی ایک اہم وجہ موبائل سروس کا مہنگا ہونا ہے ۔

ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 1000 میں سے محض 57 فیصدپاکستانیوں کے پاس اپنا موبائل فون ہے۔ ان افراد کے مطابق وہ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے ہیں جس کی بنیادی وجہ اسمارٹ فونز کابہت مہنگا ہونا ہے ۔ سروے کے مطابق 42 فیصد افراد نے ڈیٹا پلان کے اخراجات کوبڑی رکاوٹ قرار دیا ہے ۔غریب ترین 20 فیصد افراد کے مطابق ایک موبائل فون کے رکھنے اور استعمال کرنے پر ان کی سالانہ آمدنی کا 20 فیصد خرچ ہوتا ہے۔

جی ایس ایم اے کے مطابق اس سلسلے میں حکومت کو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کرنا ہوں گے کیوں کہ ایک موبائل فون کے رکھنے اور استعمال پر ہونے والے اخراجات کا 31 فیصد ٹیکسوں کی مد میں چلا جاتا ہے۔اس حوالے سے جی ایس ایم اے کے پبلک پالیسی منیجر، ایشیا پیسیفک، ہنری پارکر نے کہا کہ پاکستان میں موبائل براڈ بینڈ ترقی کر رہا ہے اور حکومت دیہی علاقوں میں نئے نیٹ ورکس کے قیام پر سرمایہ کاری کرر ہی ہے جو اچھا قدم ہے ہنری نے کہا کہ تمام شہریوں کولازماًان نیٹ ورکس کو استعمال کرنے کے قابل ہونا چاہیے لیکن آج بھی بہت سے لوگ ایسا نہیں کر سکتے۔

پاکستان میں قیمتیں اگرچہ دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں کم ہیں اس کے باوجود اس صورت حال کو مزیدبہتر بنانے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ آئندہ بجٹ میں صارفین پر عائد ٹیکسوں کے بوجھ میں لازماً کمی کرے ۔ آئندہ بجٹ کے لیے غوروخوض کی غرض سے جی ایس ایم اے کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کا مقصد موبائل کے استعمال پر ٹیکس کو بھی دیگر اشیاء اور سروسز پر عائد ٹیکسز کی طرح یقینی بنانا ہے اور اس مقصد کے لیے موبائل فونز کے حوالے سے ’لگژری آئٹم‘ کے تصور کو ختم کرنا ہے۔

جی ایس ایم اے کی جانب سے ان سفارشات میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس/فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرکے اسے 17فیصد کی سطح پر لایا جائے۔ اس وقت موبائل سروسز پر سیلز ٹیکس/فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 18.5 فیصد سی 19.5 فیصد تک ہے جسے کم کر کے یکساں شرح سے 17 فیصد کی سطح پر لایا جائے۔ اس طرح معاشرے کے ہر طبقے کے لیے موبائل فون اور سروسز کا استعمال ممکن ہو سکے گا۔

سفارشات میں مزید کہا گیا ہے کہ سم (SIM) پر عائد 250 روپے کا ٹیکس بالکل ختم کر دیا جائے جو موبائل فون کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے اور یہ ٹیکس صارفین کی جانب سے ادائیگی کے قابل ہونے یا نہ ہونے سے قطع نظرعائد ہے۔سفارشات میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ موبائل فون پر عائد 12فیصد ودھ ہولڈنگ ٹیکس میں بھی کمی کی جائے۔ موبائل کے صارفین کسی دوسرے سیکٹر کے صارفین کے مقابلے میں زیادہ ودھ ہولڈنگ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ان میں بہت سے صارفین ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے کے باعث اس ٹیکس کی ادائیگی کلیم نہیں کر سکتے۔ اس ٹیکس کی موجود گی کے باعث سوسائٹی کے غریب ترین طبقے کے لیے موبائل فون رکھنا اور استعمال کرنا ان کی پہنچ سے باہر ہو جاتا ہے۔لہٰذااس ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :