اگر میں جج ہوتا توآصف زرداری اور شہباز شریف کو جیل بھیج دیتا۔ رؤوف کلاسرا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 27 اپریل 2017 17:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 اپریل 2017ء) : نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رؤوف کلاسرا نے کہا کہ پنجاب کے لوگ ثقافت پر بہت زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ پنجاب کے فلموں میں بڑھکیں ماری جاتی تھیں اور پنجاب کے لوگ فلمیں دیکھنے کم اور بڑھکیں دیکھنے زیادہ جاتے تھے۔ جو بڑھک شہباز شریف نے 2013ء میں ماری تھی کہ میں آصف زرداری کو گھسیٹوں گا اس کے بعد وہ الیکشن جیت گئے تھے۔

اب زرداری صاحب نے سوچا کہ کیوں نہ یہ فارمولا ان پر اپلائی کیا جائے کیونکہ قوم کا پیسہ لوٹا تو انہوں نے بھی ہے۔ سو انہوں نے بھی کہہ دہا ہے کہ ہم ان کا پیٹ پھاڑیں گے اور ان کے پیٹ سے ساری کی ساری چیزیں نکال کر دیں گے۔ رؤوف کلاسرا نے کہاکہ یہ لوگ ایک دوسرے کو ہی کرپٹ کہہ رہے ہیں، عدالتوں کو چاہئیے کہ ان کے اپنے ہی بیانات پر ان کو نا اہل قرار دے دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ شاید اسی لیے ہم جج نہیں ہیں اور ٹی وی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اگر میں جج ہوتا تو دونوں کے بیانات کو سچ قرار دے کر (آصف زرداری اور شہباز شریف) دونوں کو ہی جیل بھیج دیتا۔ ایک وزیر اعلٰی پنجاب ہے تو دوسرا پاکستان کا سابق صدر ہے ۔ ان سے بہتر کون بتا سکتا ہے کہ کرپشن کیسے کی جا سکتی ہے؟ لیکن حیرت کی بات ہے کہ کوئی ایجنسی کوئی عدالت ان کے بیانات کا نوٹس نہیں لیتی۔ کوئی ان پر مقدمہ درج نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی عام آدمی 15 روپے کی کرپشن کر لے تو اسے پکڑ لیا جاتا ہے ۔ سندھ میں نقل کرنے والی دو بچیوں کو پولیس اُٹھا کر جیل لے گئی۔ رؤوف کلاسرا نے مزید کیا کہا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے: