پاکستان اور کشمیریوں کیخلاف ہندوستان اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے‘ ہمیں بین الاقوامی سازشوں کا ادراک کرکے آگے بڑھنا ہو گا ‘ یکطرفہ طور پر بھارت کو کشمیر رعایتیں دینے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے ‘ پاکستان مضبوط ملک ہے ‘ مسئلہ کشمیر پر بھارت سے دو طرفہ مذاکرات دھوکہ ہیں‘ ہمیں ایک بار پھر اقوام متحدہ سے رجوع کرنا ہو گا ‘ کشمیری تنہا نہیں ‘ اسلامی تعاون تنظیم کے 36 رکن ممالک اور کئی مغربی اقوام بھی اُن کی حمایت کرتی ہیں

صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا طلباء و طالبات ، تدریسی عملے اور ماہرین تعلیم کے بڑے اجتماع سے خطاب

جمعرات 27 اپریل 2017 17:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اپریل2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور کشمیریوں کے خلاف ہندوستان اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے ۔ ہمیں بین الاقوامی سازشوں کا ادراک کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا ۔ یکطرفہ طور پر بھارت کو کشمیر رعایتیں دینے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے ۔ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے ۔

مسئلہ کشمیر پر بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات دھوکہ ہیں۔ ہمیں ایک بار پھر اقوام متحدہ سے رجوع کرنا ہو گا ۔ کشمیری تنہا نہیں ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم کے 36 رکن ممالک اور کئی مغربی اقوام بھی اُن کی حمایت کرتی ہیں۔ بھارتی سول سو سائٹی سے بھی کشمیریوں کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ۔

(جاری ہے)

ہندوستان مسئلہ کشمیر کی سیاسی جہت کو ختم کرنا چاہتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یونیورسٹی آف لاہور سنٹر آف سکیورٹی سٹرٹیجی اینڈ پالیسی ریسرچ کے زیر اہتمام پاکستان کا کشمیر بیانیہ، اور نوجوانوں کو پھر اُس سے جوڑنا-‘‘ کے موضوع پر یونیورسٹی کے طلباء و طالبات ، تدریسی عملے اور ماہرین تعلیم کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے پسٹرن ایم اے رائوف ، چیئرمین اویس رئوف ، صدر پی وی ایم سی ، ڈاکٹر ارشد ، اقوام متحدہ کی سابق سفیر خیر سگالی فریال گوہر اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

صدر آزاد کشمیر نے تقریب کا آغاز پاکستان اور آزاد کشمیر کے قومی ترانے سے کرنے پر منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے حدود اربع ، تاریخی پس منظر ، اور حکومتی ڈھانے کی تفصیلات پر روشنی ڈالی ، سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کے بانی رہنمائوں نے کشمیری قوم سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک پورے جموں و کشمیر کے عوام کو استصواب رائے کا جمہوری حق نہیں مل جاتا ۔

کشمیر کے کسی حصے کو پاکستان میں ضم نہیں کیا جائے گا ۔ یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر میں ایک خود مختار ملک کی طرز پر حکومتی ڈھانچہ موجود ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ، انسانیت کے خلاف جرائم ، لوگوں کو اجتماعی طور پر بصارت سے محرومکرنے سمیت بھارتی قابض افواج کی درندگی اور کشمیریوں کی نسل کشی پر کالے قوانین کے تحت مکمل چھوٹ سے آگاہ کیا ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مغرب میں آنے والے انقلاب ، مختلف رنگوں سے منسوب ہیں ۔ کشمیر میں برپا ہونے والے انقلاب کا رنگ گہرا سبز ہے ۔ وہاں پر جلسے جلوس اور اجتماعات میں سبز ہلالی پرچم لہراتا ہے ۔ عوام اپنے شہیدوں کو پاکستانی پرچم کا کفن پہناتے ہیں۔ وہاں کے عوام کا یک ہی نعرہ ہے ۔ پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ ۔ پاکستان اور کشمیر لاز م و ملزوم ہیں۔

پاکستان کے دفاع، معیشت ، زراعت ، کے لیے پورے کشمیر کا الحاق نا گزیر ہے ۔ کشمیر صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں ۔ پاکستان کی تقدیر کشمیر سے وابستہ ہے ۔ مودی نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ جہلم اور پنجاب دریائوں کے رخ موڑنے کی دھمکیاں دی ہیں۔ یہ تما م دریا کشمیر سے آتے ہیں۔ جن پر پاکستان کی زراعت کا دراو مدار ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیری پر امن لوگ ہیں جنگ مسئلے کا حل نہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں کسی قسم کی دہشتگردی نہیں ہو رہی ۔ کشمیری دنیا کے نہتے لوگ ہیں ۔ جن کے پاس مسلح جدوجہد کے لیے اسلحہ سپلائی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ ہاں مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی ہو رہی ہے ۔ جو بھارتی قابض افواج کر رہی ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا کسی بھی حوالے سے اٹوٹ انگ نہیں ۔ کشمیر فطری ، جغرافیائی ، تاریخی طور پر پاکستان کا حصہ ہے ۔

کشمیر سے نکلنے والے دریائوں کا رخ پاکستان کا طرف ہے ۔ اس کے قدرتی راستے پاکستان کی طرف ہیں۔ جغرافیائی طور پر اس کے پہاڑی سلسلے پاکستان کے ساتھ جڑے ہیں۔ پاکستان کے بعض لوگوں کی طرف سے کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر حل کی باتیں کرنا افسوس ناک ہے ۔ کشمیری اپنا خون دے کر پاکستان کے ساتھ ملنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ لیکن یہاں بعض لوگوں صرف بھارت سے دوستی کی چاہ میں اپنے ملکی مفاد کے خلاف بات کرتے ہیں اور کشمیریوں کی قربانیوں کو بھول جاتے ہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے درمیان نہ ختم ہونے والے رشتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اب اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ بھارت کے چوٹی کے سیاستدانوں بھی کھلے عام کہتے پھرتے ہیں۔ کہ کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے ۔ اب کوئی طاقت کشمیریوں کو بھارت کے ساتھ نہیں رکھ سکتی ۔ اب مودی نے بھی واجپائی کی پالیسی کو اپنانے کا اعلان کیا ہے ۔

یہ سب کشمیریوں نے گزشتہ 09 ماہ کی سخت ترین جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت حاصل کیا ہے ۔ اب پاکستان اور آزاد کشمیر کے ہر شہری اور سمندر پار تارکین وطن کا اولین فرض ہے کہ وہ ذرائع ابلاغ اور دیگر طریقے استعمال کر تے ہوئے کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کریں اور ان کا حوصلہ بڑھائیں۔ لیکچر کے اختتام پر صدر آزاد کشمیر نے طلباء و طالبات اور فیکلٹی ممبران کے سوالت کے جواب دیئے ۔ اختتام پر یونیورسٹی کے سر پرست اعلیٰ ایم اے رئوف نے صدر آزاد کشمیر کو یونیورسٹی کی طرف سے یاد گاری شیلڈ پیش کی ۔