ایس ای سی پی کی کارروائی، بینک ملازم کے خلاف ان سائیڈر ٹریڈنگ اور دھوکہ دہی پر فوجداری مقدمہ دائر کر دیا

جمعرات 27 اپریل 2017 17:04

ایس ای سی پی کی کارروائی، بینک ملازم کے خلاف ان سائیڈر ٹریڈنگ اور دھوکہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2017ء) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے سٹاک مارکیٹ میں وائٹ کالر کرائم کے ایک اور ہائی پروفائل کیس میں کارروائی کرتے ہوئے ایک بڑے بینک کے ملازم کے خلاف ان سائیڈر ٹریڈنگ اور دھوکہ دہی پر فوجداری مقدمہ دائر کر دیا۔ ملزم خالد اقبال ملک کے ایک بڑے بینک کے کپیٹل مارکیٹ آپریشن کے ڈیپا رٹمنٹ کا سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا۔

اپنے عہدے کی وجہ سے ملزم کو بینک کے سرمایہ کاری سے متعلق فیصلوں کا نہ صرف علم ہوتا تھا بلکہ اسے متعلقہ فیصلے کرنے کا اختیار بھی تھا۔سکیورٹیز ایکٹ 2015 کے مطابق ملزم کو ادارے کا ایک ان سائیڈر قرار دیا جا سکتا ہے۔ ملزم نے سکیورٹیز قوانین اور اپنے بینک کی سرمایہ کاری پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سٹاک ایکس چینج میں کئی غیر فعال حصص کے لین دین میں ملوث رہا اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

(جاری ہے)

اس شخص نے بینک کے سرمایہ کو استعمال کرتے ہوئے انتہائی زیادہ قیمت پر بڑٰ ی تعداد میں حصص خریدے۔ ملزم نے یہ وارداتیں دبئی میں مقیم اپنے ایک ساتھی کے ساتھ مل کرکیں اور اس غیر قانونی لین دین کے ذریعے کروڑوں روپے کمائے۔ ایس ای سی پی کی نشاندہی پرمذکورہ بینک نے اس ملازم کے خلاف کارروائی میں بھر پور معاونت فراہم کی اور اس کے خلاف داخلی انکوائری بھی کی گئی۔

یہ شخض بینک کو چھوڑ کے جا چکا ہے۔تاہم اس کے ساتھ شامل مزید افراد کی نشاندہی کے لئے مزید تفتیش جاری ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی نے کہا کیپٹل مارکیٹ میں وائٹ کالر کرائم میں ملوث افراد یہ سمجھتے ہیں کہ ان کاواردات کرنے کا طریقہ کار ایسا ہے جسے پکڑا نہیں جا سکتا لیکن اس کیس نے ثابت کر دیا ہے کہ ریگولیٹران سب کا تعاقت کررہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں ہونے والی ہیرا پھیری اور ان سائیڈر ٹریڈنگ کی نگرانی اور نشاندہی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے جس سے ایس ای سی پی کی اہلیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس قسم کے مزید کیس بھی سامنے لائے جائیں گے جو کہ اس وقت زیر نگرانی ہیں۔

متعلقہ عنوان :