ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 اپریل 2017 16:25

ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27اپریل۔2017ء) ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے حکومت پنجاب کو پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کا اختیار دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کی جانب سے چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس شجاعت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔

عدالت نے حکومت پنجاب اور پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے دائر اپیلوں کو منطور کرتے ہوئے فیصلے میں کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیاں کرنا حکومت پنجاب کا اختیار ہے۔حکومت پنجاب سرچ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں وائس چانسلرز کی تعیناتیاں کرے۔

(جاری ہے)

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سرچ کمیٹی کو کم سے کم رہنمائی فراہم کرنے کا پابند ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن یکساں معیار تعلیم قائم کرنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری حاصل کرئے۔پنجاب کی 4 جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرریاں کالعدم قرار مشترکہ مفادات کونسل چھ ماہ کے عرصے میں یکساں معیار تعلیم قائم کرنے کے لئے پالیسی وضع کرے۔عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ظفر معین ناصر کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست بھی مسترد کردی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ سنگل بنچ کے فیصلے سے سات دیگر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے ابہام پیدا ہوا، ساتوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتیاں قانون کے مطابق کی گئیں ہیں۔عدالت نے سرچ کمیٹی کوپنجاب یونیورسٹی، لاہور کالج وویمن یونیورسٹی، سرگودھا یونیورسٹی اور نواز شریف انجئینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلرز کی تعیناتیاں عدالتی فیصلے کے مطابق کرنے کی ہدایت کردی۔پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے ملک اویس خالد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوتے رہے جبکہ ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت دیگر وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کے خلاف درخواست گزار اورنگزیب کےوکیل صفدر شاہین پیرزادہ کیس میں پیش ہوتے رہے۔