افغانستان میں سویلین ہلاکتوں میں کمی مگر خواتین کی ہلاکتوں میں اضافہ

جمعرات 27 اپریل 2017 16:39

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اپریل2017ء) افغانستان میں گزشتہ 16 برس سے جاری جنگ میں رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر سویلین ہلاکتوں کی تعداد میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے،رواں سال پہلی سہ ماہی کے دوران 715شہری ہلاک اور 1466زخمی ہوئے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں چار فیصد کم ہیں،ادھرمشرقی صوبہ ننگرہار میں افغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں داعش کی2 رہنما ئوں سمیت 8جنگجو ہلاک ہوگئے،حزب اسلامی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار(آج ) جمعہ کو مشرقی صوبہ لغمان میں ایک بڑے اجتماع میں ظاہر ہوسکتے ہیں جبکہافغان وزارت دفاع نے مزار شریف فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں 135افرادکی ہلاکت اور 64 کے زخمی ہو نے کی تصدیق کردی،دوسری جانب مزار شریف فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے بعد مستعفی ہونے والے سابق افغان آرمی چیف جنرل قادیم شاہ شاہیم اور وزیر دفاع جنرل عبداللہ حبیبی کو اردن اور قازقستان میں سفیر مقرر کردیا گیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں گزشتہ 16 برس سے جاری جنگ میں رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر سویلین ہلاکتوں کی تعداد میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق تاہم اسی عرصے کے دوران خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں اس اضافے کی وجہ فضائی حملوں کو ٹھہرایا گیا ہے۔

گزشتہ برس کے پہلے تین ماہ کے دوران فضائی حملوں میں سویلین ہلاکتوں کی تعداد 29 رہی تھی تاہم رواں برس کے اسی عرصے میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد 148 رہی۔ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران 715شہری ہلاک اور 1466زخمی ہوئے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں چار فیصد کم ہیں۔ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں افغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں داعش کی2 رہنما ئوں سمیت 8جنگجو ہلاک ہوگئے ۔

صوبائی پولیس کمانڈنٹ نے بتایا ہے کہ شدت پسندوں کے خلا ف آپریشن گزشتہ 24گھنٹوںمیں ایئرفورس کی مدد سے کیے گئے ۔عسکریت پسندوں کو ضلع آچن کے علاقے پیکھامیں نشانہ بنایا گیا۔پولیس کمانڈنٹ کا مزید کہنا تھاکہ آپریشن کے دوران مارے جانے والے داعش کے 2رہنمائوں کی شناخت ابوذر اور امجد کے نام سے ہوئی ہے ۔آپریشن کے دوران شدت پسند وں کا اسلحہ اور گولہ بارود بھی تباہ کردیا گیا۔

ادھر حزب اسلامی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ گلبدین حکمت یار(آج ) جمعہ کو مشرقی صوبہ لغمان میں ایک بڑے اجتماع میں ظاہر ہوسکتے ہیں۔حزب اسلامی کے اندر کے باخبر ذرائع نے آر ایف ای /آر ایل کو بتایا کہ حکمت یار بدھ کو لغمان پہنچے تھے جہاں وہ صوبے میں پارٹی کے ساتھیوں اور لیڈروں کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ لغمان میں ایک بڑے اجتماع کی تیاریاں کی گئی ہیں جہاں گلبدین حکمت یار میڈیا اور لوگو ں سے پہلے سامنے آئیں گے ۔

دریں اثناء افغان حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخطوں کے ایک ماہ بعدحکمت یار کی واپسی کیلئے دارالحکومت کابل میں بھی تیاریاں جاری ہیں۔گزشتہ سال ستمبر میں امن معاہدے پر دستخط کے بعدافغان حکومت کی درخواست پر حکمت یار کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کی راہ ہموار ہوئی تھی ۔افغان وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ شمالی صوبہ بلغ میں 209ویں شاہین کور پر طالبان کے حملے میں 135افراد ہلاک اور 64زخمی ہوئے ہیں۔

مرنے والوں میں 10افسران ،26سارجنٹ،94اہلکار اور 5شہری شامل ہیں۔وزارت دفاع کے ترجمان جنرل دولت وزیری کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والوں میں 2افسران ،15سارجنٹ اور 47اہلکار شامل ہیں۔انکا کہنا تھاکہ ابتدائی طور پر وزارت نے 100ہلاکتیں بتائی تھیں کیونکہ اہلکاروں کی اکثریت سویلین کپڑوں میں تھی جنھیں شناخت کرنا ممکن نہیں تھا تاہم فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے تحقیقات کرکے حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اصل تعداد کاپتہ چلایا ہے ۔

واضح رہے کہ مزار شریف میں فوجی اڈے پر حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔دوسری جانب مزار شریف فوجی اڈے پر طالبان کے حملے کے بعد مستعفی ہونے والے سابق افغان آرمی چیف جنرل قادیم شاہ شاہیم اور وزیر دفاع جنرل عبداللہ حبیبی کو اردن اور قازقستان میں سفیر مقرر کردیا گیا۔چیف ایگزیکٹو آفس کے ایک ترجمان ڈاکٹر مجیب الرحمان راحیمی نے صحافیو ںکو بتایا ہے کہ دو سابق دفاعی افسران کو انکی حفاظت کیلئے سفیر مقرر کردیا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں رحیمی نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قادیم شاہ شاہیم اور وزیر دفاع جنرل عبداللہ حبیبی بلغ کو بلغ میں 209ویں شاہین کور پر حملے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے ۔