سپریم کورٹ کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے شناختی کارڈز کی فیس میں اضافے پر برہمی کا اظہار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 اپریل 2017 15:41

سپریم کورٹ کا  بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے شناختی کارڈز کی فیس میں ..
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27اپریل۔2017ء) سپریم کورٹ نے قراردیا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شناختی کارڈز کے اجراءکے سلسلے میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے رعایت دی جانی چاہیئے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو جاری ہونے والے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کی فیس میں اضافے کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

واضح رہے کہ بیرون ملک مقیم ایک شہری کی جانب سے یہ شکایت سامنے آئی تھی کہ پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) بنانے کی فیس 22 ہزار تک کردی گئی ہے جبکہ اس کی منسوخی کی فیس 31 ہزار ہے، جس کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس معاملے پر رواں برس فروری میں ازخود نوٹس لیا تھا۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران نادرا نے فیس میں اضافے کے حوالے سے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی۔

چیئرمین نادرا عثمان یوسف نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو 2 طرح کے کارڈ دیئے جاتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) ان پاکستانیوں کے لیے ہے جو پاکستان کی شہریت ترک کرچکے ہیں، جبکہ نائیکوپ کارڈ ان پاکستانیوں کے لیے ہے جو روزگار کی غرض سے دیارغیر میں مقیم ہوں لیکن ان کے پاس پاکستانی شہریت بھی ہو۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ شہریت ترک کرنے والے جب پاکستان آنا چاہیں تو اس کارڈ کے باعث انہیں ویزے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے ہوتے ہوئے اوریجن کارڈ کی کیا ضرورت ہے؟جس پر نادرا چیئرمین نے جواب دیا کہ دنیا کے کئی ممالک میں شناختی کارڈ نہیں پاسپورٹ دیکھا جاتا ہے جبکہ پاکستان اوریجن کارڈ میں پاسپورٹ کے فیچرز موجود ہیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک پاکستانی بھاری زرمبادلہ بھجواتے ہیں اور انہیں بھاری پیسے لے کر کارڈ دیا جارہا ہے جبکہ ملک میں ان کارڈز کی فیس نہ ہونے کے برابر ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی خدمات قابل ستائش ہیں، ان کے لیے رعایت ہونی چاہیے۔انھوں نے مزید کہا کہ نادرا ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے اور شناختی کارڈ حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، لہذا ایسے پاکستانیوں کو نفع نقصان کی بنیاد پر شناختی کارڈ دیئے جائیں۔

ساتھ ہی انھوں نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ طویل عرصے سے غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے ان ہی ممالک میں پیدا ہونے والے بچے کیا پاکستان کے شہری تصور ہوں گے؟جس پر چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ ایسے بچوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کے والدین متعلقہ ملک میں پاکستانی قونصلیٹ میں بچے کی رجسٹریشن کروائیں۔بعدازاں عدالت نے 26 ممالک میں نادرا کے سینٹرز اور اسٹاف کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :