کراچی پولیس نے مبینہ طور پر گدھے کی کھالوں کے 'غیرقانونی' کاروبار میں ملوث چینی شہری سمیت 7 افراد کو حراست میں لے لیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 اپریل 2017 15:30

کراچی پولیس نے مبینہ طور پر گدھے کی کھالوں کے 'غیرقانونی' کاروبار میں ..
کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27اپریل۔2017ء) کراچی پولیس نے مبینہ طور پر گدھے کی کھالوں کے 'غیرقانونی' کاروبار میں ملوث چینی شہری سمیت 7 افراد کو حراست میں لے لیا۔رپورٹ کے مطابق پولیس نے ان افراد سے 4 ہزار 700 گدھے کی کھالیں برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا، جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 118 ملین روپے کے برابر ہے۔

شارع فیصل پولیس کے مطابق ان کھالوں کو لاہور سے چین لے جانے کے لیے لایا گیا تھا، جہاں روایتی چینی دواوں کی تیاری میں اس کھال کا استعمال کیا جاتا ہے اور اسے خون کی بیماریوں کے علاج کے لیے 'مفید' تصور کیا جاتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گلستان جوہر کے بلاک 12 میں پولیس ٹیم نے چھاپہ مارا جہاں سے 1 چینی باشندے اور خاتون سمیت 6 پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا، ان افراد کے قبضے سے ہزاروں کی تعداد میں گدھے کی کھالیں بھی برآمد کی گئیں۔

(جاری ہے)

گرفتار ملزمان کی شناخت تو زونگ ڑاو، احتشام احمد اور ان کی اہلیہ افشاں، دانیال، جمن، فیصل اور ذیشان پطرس کے ناموں سے ہوئی۔پولیس کے مطابق ان افراد کے تین مشتبہ ساتھیوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ملزمان کے قبضے سے 592 بیگز میں پیک شدہ 4 ہزار 736 کھالیں برآمد کی گئی، ہر ایک بیگ میں جانور کی 8 کھالیں پیک کی گئی تھیں۔حکام کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں ہر کھال کی قیمت 25 ہزار روپے کے برابر ہے اور یوں برآمد کی گئی کھالوں کی مالیت 118 ملین روپے سے زائد بنتی ہے۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ان کھالوں کو چین میں 'Ejiao' کی تیاری میں استعمال ہونا تھا، جانور کی کھال کو بھگونے اور مخصوص عمل سے گزارنے کے بعد اس سے حاصل ہونے والے جیلاٹن کو روایتی چینی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابقیہ جرائم پیشہ عناصر کے لیے ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے جبکہ اس کے نتیجے میں ملک کو برآمدات کے حوالے سے بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، اس کے ساتھ ہی افسوسناک امر یہ ہے کہ لوگوں کو گدھے کا گوشت کھلایا جارہا ہے۔

ترجمان پولیس کے مطابق چونکہ اس قسم کے معاملات کی تحقیقات پولیس سرانجام نہیں دیتی لہذا مشتبہ افراد اور قبضے میں لی گئی کھالوں کو مزید کارروائی کے لیے کسٹمز حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا تھا کہ سال 2011 سے 2015 کے دوران ملک بھر سے 1 لاکھ 41 ہزار 75 گدھے کی کھالیں چین، ویت نام اور ہانگ کانگ برآمد کی گئیں۔بھارت اور پاکستان میں گدھوں کی آبادی کافی زیادہ ہے، تاہم پاکستان میں ان کی تعداد میں مسلسل کمی سامنے آرہی ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جون 2015 میں گدھے کی کھالوں کی برآمدات 44 ملین روپے تھیں جو اب بڑھ کر 135 ملین روپے تک پہنچ چکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :