مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے کیمپ پر حملہ 5 فوجی ہلاک ‘ متعدد زخمی ہوگئے-بھارتی فوج کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اورعلاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کے نام پر گھر گھر تلاشی کا عمل شروع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 27 اپریل 2017 15:30

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے کیمپ پر حملہ 5 فوجی ہلاک ‘ متعدد ..
سری نگر(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27اپریل۔2017ء) مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں قابض بھارتی فوج کے کیمپ پر حملے میں 5 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ جمعرات کی صبح کپواڑہ میں پنج گاﺅں کے علاقے چوکیبال میں واقع بھارتی فوجی کیمپ پر کیا گیا جس میں بھارتی فوج کے 2 افسران سمیت 5 فوجی ہلاک جبکہ متعدد فوجی زخمی ہوگئے۔

ہلاک ہونے والے افسران میں ایک کیپٹن اور ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر شامل ہیں۔ایک بھارتی فوجی افسر نے حملے کے بعد شروع کئے گئے سرچ آپریشن میں 2 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔چار زخمی فوجیوں کو فوری طور پر سرینگر بھیج دیا گیا ہے جنہیں طبی امداد دی جارہی ہےجبکہ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوجی کیمپ پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 3 افسران سمیت 5 اہلکار ہلاک جب کہ 5 اہلکار زخمی ہوگئے، زخمی فوجی میں ایک کیپٹن بھی شامل ہے۔

بھارتی فوج کی جوابی کارروائی میں 2 حملہ آور بھی مارے گئے۔واقعے کے بعد بھارتی فوج کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اورعلاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کے نام پر گھر گھر تلاشی کا عمل شروع کردیا۔ دوسری جانب سری نگر سے بھارتی سیکیورٹی فورسز نے حریت رہنما آسیہ اندرابی کو بھی گرفتار کرلیا جب کہ آسیہ اندرابی کے شوہر کو گزشتہ روز بھارتی سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پرظلم وستم کے باعث قابض فوج پرحملوں میں شدت آ چکی ہے جس کے بعد حملوں کا سلسلہ بھی تیزہوگیا ہے۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے نے فوجی ترجمان کرنل راجیش کالیا کے مطابق جوابی کارروائی میں دو حملہ آور بھی مارے گئے۔ فوج نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد کتنی تھی۔ تاہم فوج اور پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ حملہ سرینگر میں 24 اپریل کو منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی فوجی اجلاس کے صرف دو روز بعد ہوا ہے۔اس اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کی تھی اور اجلاس کے دوران کشمیر میں تعینات فوج کی کئی کورز کے کمانڈروں نے لائن آف کنٹرول پر سکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے تفصیلات دی تھیں۔غور طلب بات یہ ہے کہ 9 اپریل کو کشمیر میں پارلیمنٹ کی ایک نشست کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران وادی بھر میں احتجاجی لہر پھیل گئی تھی اور مظاہرین کے خلاف فورسز اور پولیس کی کارروائیوں میں اب تک دس افراد شہید گئے ہیں۔

انتخابات کی شرح سات فیصد رہی، لیکن مظاہروں کا سلسلہ ابھی تک نہیں رک سکا ہے۔ اب تو سکولوں اورکالجوں کے طلباءو طالبات نے ہمہ گیر تحریک شروع کردی ہے جس کی وجہ سے حکام نے تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔گذشتہ برس بھی جولائی میں نوجوان حریت پسند راہنما برہان وانی کی شہادت کے بعد ایسی ہی تحریک چلی تھی جو کئی ماہ تک جاری رہی لیکن ستمبر میں ا±ڑی کیمپ پر مسلح حملے میں 19فوجیوں کی ہلاکت کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی تھی۔جمعرات کو کپوارہ کیمپ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی مسلح گروپ نے قبول نہیں کی ہے اور فوج یا پولیس نے بھی ابھی تک واضح نہیں کیا ہے کہ حملہ مقامی شدت پسندوں نے کیا ہے یا کہیں اور سے آئے تھے۔