سی پیک پاکستان و چین سمیت پورے خطے کے لئے گیم چینجر ہے، اس کے ذریعے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے عمل سے جوڑا جائے گا، صنعتی انقلاب کے ذریعے معیشت مستحکم ہو گی اور پاکستان خطے میں پیداواری مرکز بن کر ابھرے گا

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا فاسٹ اسکول آف مینجمنٹ کے زیر اہتمام ’’سی پیک کی حقیقت اور خدشات‘‘ پر سیمینار سے خطاب

جمعرات 27 اپریل 2017 16:16

سی پیک پاکستان و چین سمیت پورے خطے کے لئے گیم چینجر ہے، اس کے ذریعے پسماندہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2017ء) وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان و چین سمیت پورے خطے کے لئے گیم چینجر ہے، سی پیک کے ذریعے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے عمل سے جوڑا جائے گا، صنعتی انقلاب کے ذریعے معیشت مستحکم ہو گی اور پاکستان خطے میں پیداواری مرکز بن کر ابھرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں فاسٹ اسکول آف مینجمنٹ کے زیر اہتمام ’’سی پیک کی حقیقت اور خدشات پر‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان میں سی پیک کے ذریعے ترقی و خوشحالی کے بڑے مواقع پیدا کئے ہیں۔ ان مواقع سے مستقبل میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ 2025ء تک پاکستان دنیا کی 25 مستحکم معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ناقدین نے ہم پر تنقید اور منفی تبصرے کئے لیکن ہم نے اپنا کام جاری رکھا اور سڑکوں کا جال بچھانے اور جدید انفراسٹرکچر بنانے پر توجہ مرکوز رکھی۔

ہمیں یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ سڑک اور مضبوط انفراسٹرکچر ہی ترقی اور خوشحالی کے ضامن ہیں۔ اگر سڑک ہی نہیں ہو گی تو بچے سکول کیسے جائیں گے، مریض ہسپتال تک کیسے پہنچیں گے، ہمیں اپنے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا ہے۔ احسن اقبال نے غیر ملکی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو غیر ملکی میڈیا پاکستان کو چند سالوں تک دہشت گرد ملک قرار دیتا تھا آج وہی غیر ملکی میڈیا پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ترین ملک قرار دے رہا ہے، آج دنیا کے بڑے ادارے اور عالمی میڈیا اور تھنک ٹینک پاکستان کو مستقبل میں ایشیائی معیشت کا اہم ستون اور خطے میں ترقی کا انجن قرار دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے ملک میں موجودہ توانائی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے توانائی کے کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیں جو مئی 2017ء سے مئی 2018ء تک 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کر دیں گے جس سے اگلے سال نہ تو گھروں میں لوڈ شیڈنگ ہو گی اور نہ ہی صنعتی شعبے کو بجلی کی فراہمی میں تعطل کا سامنا کرنے پڑے گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ، ملک میں 2019ء تک تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا ہونا شروع ہو جائے گی، کوئلے سے بجلی پیدا ہونے کے بعد تھر کا پسماندہ علاقہ پاکستان میں توانائی کا مرکز بن کر ابھرے گا اور تھر کی شناخت غربت اور فاقہ کشی کی بجائے خوشحالی کے مرکز کی حیثیت سے ہوگی۔

سی پیک روڈ سسٹم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ کوئٹہ سے گوادر کا جو راستہ دو دنوں میں طے ہوتا تھا، اب آٹھ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ تعلیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ 2010ء تک ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے جامعات پر ایک ارب روپے خرچ کئے گئے جبکہ 2013ء سے 2016ء تک ہائر ایجوکیشن پر سوا 2 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ موجودہ حکومت کا وژن ہی نوجوانوں کو بہترین تعلیمی مواقع فراہم کرنا ہے۔