پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات بورڈ سے لینے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا

جمعرات 27 اپریل 2017 16:13

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2017ء)ٓپرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات بورڈ سے لینے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا،احتجاجی مظاہرے میں طلباء ،اساتذہ اور سکول منتظمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی،احتجاجی مظاہرے سے پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نوشکی کے صدر جعفر خان بادینی،حافظ عبدالصمد مینگل ،عبیداللہ مینگل اور سید حقنواز شاہ نے خطاب کیا،مقررین نے الزام لگایاکہ بلوچستان اسمبلی سے ریگولیشن اتھارٹی بل 2015کی منظوری کے بعد پرائیویٹ سکولز کے خلاف گھیرا تنگ کردیاگیاہے اور پانچویں اور آٹھویں جماعت کے طلباء سے زبردستی بورڈ سے امتحانات لیکر انہیں ابھی سے نقل کا عادی بنایاجارہاہے،جس سے پرائیویٹ سکولز کے طلباء کا مستقبل دائو پر لگایا جارہاہے،انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان کو غیر ملکی ڈونرز کے زریعے سالانہ 34ملین ڈالر اور 20ملین یورو تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں کے مسائل کے حل کے لئے فنڈز دیا جارہاہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان حکومت نے تعلیمی میدان میں خاطرخواہ اقدامات نہیں کئے ہیں،تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکارہیں جبکہ صوبے میں تعلیمی ادارے انحاط پذیر ہیںانہوں نے کہاہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں تعلیمی ترقی کے باوجود آٹھویں جماعت تک طلباء وطالبات سے کسی بھی قسم کی کوئی امتحان نہیں لیا جاتا مگر بلوچستان حکومت نے 2015ریگولیشن اتھارٹی بل حجلت میں پاس کیا ،اسی طر ح ملک کے باقی صوبوں میں بھی ان جماعتوں کے امتحانات بورڑ سے لینے کا کوئی نظام رائج نہیں،انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کرتی اور انہیں فعال بناتا مگر ا س کے برعکس وہ اپنے کالے قوانین کے زریعے پسماندہ صوبے کے تعلیمی نظام کو مزید پسماندگی کا شکارکرناچاہتی ہے،انہوں نے کہاکہ صوبے بھر میں 2500سے زائد پرائیویٹ سکول بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں تعلیمی ترقی اور پسماندگی کے خاتمے کے لئے کوشاں ہے ،پرائیویٹ سکولز نے اپنے وسائل کے بل بوتے پر بڑے بڑے بلڈنگ خریدے یا کرایہ پر حاصل کیاہے اور طلباء وطالبات کو بہتر تعلیمی سہولیات کے فراہمی کے لئے کوشاں ہیں اور حکومت کے بوجھ کو بھی کافی حد تک کم کیاہے ،انہوںنے کہاکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے خلاف بل دراصل پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ختم کرنے کی سازش ہے،انہوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیاکہ تعلیمی ترمیمی بل 2016فوری طورپر بلوچستان اسمبلی سے منطورکرکے ہمارے مسائل کا حل نکالا جائے بصورت دیگر پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن بلوچستان بھر میں سخت احتجاج پر مجبورہوجائیں گے۔