پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت بین الصوبائی رابطہ اور وزارت ہائوسنگ وتعمیرات کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا

وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کا ٹھلیاں ہائوسنگ سکیم سے متعلق پرائیویٹ اشتہارات سے لاعلمی کااظہار، پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اظہار برہمی ٹھلیاں ہائوسنگ سکیم کے تمام بینک اکائونٹس منجمد کرنے کہ ہدایت، معاملے پر 4 رکنی خصوصی کمیٹی قائم، 15دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی

جمعرات 27 اپریل 2017 15:06

پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت بین الصوبائی رابطہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کی جانب سے ٹھلیاں ہائوسنگ سکیم سے متعلقہ گزشتہ ایک ہفتہ سے آنے والے پرائیویٹ اشتہارات سے لاعلمی کااظہار پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خزانہ کو حکم دیا ہے کہ ٹھلیاں ہائوسنگ سکیم کے تمام بینک اکائونٹس منجمد کردیئے جائیں ۔

پی اے سی نے اس معاملے پر 4ارکان پرمشتمل خصوصی کمیٹی قائم کی ہے جو 15دنوں میں پی اے سی کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ پبلک اکاوئنٹس کمیٹی نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کی سکیموں میں صحافیوں کاکوٹہ دو فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کے حوالے سے وزارت اطلاعات و نشریات اور دیگر متعلقہ اداروں سے جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر چوہدری تنویر خان، شفقت محمود ، ڈاکٹر عذرافضل، ڈاکٹر درشن ،سید نوید قمر ، پرویز ملک، شاہدہ اختر علی، ڈاکٹرعارف علوی، سردار عاشق حسین گوپانگ، رانا افضال حسین ، ارشد خان لغاری اور شیخ روحیل اصغر کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) اور وزارت ہائوسنگ وتعمیرات کے 2012-13 ء کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا۔ سینیٹر اعظم سواتی نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی بارہ کہو فیز I اور فیز II کے لئے زمین کی خریداری‘ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے آڈٹ کے حوالے سے رپورٹ پی اے سی میں پیش کی گئی جو منظور کرلی گئی۔

سینیٹر اعظم سواتی نے پی اے سی کو بتایاکہ س معاملے کا نوٹس لے کر تاریخی کارنامہ سرانجام دیاہے۔ بارہ کہو فیز I میں چار لاکھ روپے مالیت فی کنال کی زمین کی خریداری 8 لاکھ اور بھارہ کہو فیز II کے لے ایک لاکھ روپے فی کنال مالیت کی زمین 9 لاکھ روپے کنال میں خریدی۔ اس حوالے سے پی اے سی نے نیب کو حکم دیاہے کہ اس معاملے کی فوجداری تحقیقات کرکے ذمہ داروں کاتعین کرے اور 4 مئی تک پی اے سی کو رپورٹ پیش کرے۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح ٹھلیاں میں سکییم کے اشتہار آرہے ہیں، اس سکیم کے تحت 80 ہزار ممبران سے ساڑھے تین سے ساڑھے چار لاکھ ، پانچ لاکھ روپے کے حساب سے اربو روپے اکٹھے کئے گئے ہیں ۔ یہ پلاٹ سرکاری ملازمین کو 20اور 25 سال بعد ملیں گے۔ شفقت محمود نے کہاکہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے ذریعے پلاٹوں کی الاٹمنٹ خلاف ضابطہ ہے۔

ایگزیکٹو کمیٹی نے بھی خود کو پلاٹ الاٹ کرادیا جسے وزیر اعظم نے منسوخ کردیا ہے ۔وزارت ہائوسنگ کو چاہیے کہ سروے کرائے کہ جس نے ایک سے زائد پلاٹ لئے نہ صرف ان کو منسوخ کیاجائے بلکہ جس نے پلاٹ فروخت کرایا ہے اس سے مارکیٹ ویلیو کے حساب سے رقم ریکور کی جائے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ گریڈ 22کے افسران کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا کیا طریقہ ہے۔

سیکرٹری ہائوسنگ نے کہا وزیر اعظم نے گریڈ 22 کے افسران کو دو پلاٹ دینے کی سمری کی منظور ی دی ہوئی ہے۔ شفقت محمود نے کہاکہ بعض لوگوں نے اپنے پلاٹ اچھے سیکٹروں میں ٹرانسفر کروالئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کاکوٹہ 2فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کردیا گیا ہے، اس حوالے سے جواب طلب کیا جائے ۔ پی اے سی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے وزارت اطلاعات کو خط لکھاجائے ۔

انہوں نے پی اے سی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے طریقہ کار اور اس میں پائے جانے والے ابہام کے حوالے سے خط لکھ کر تفصیلات طلب کی جائیں۔ آئی پی سی فائونڈیشن کے ایک آڈٹ اعتراض کاجائزہ لیتے ہوئے سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے ڈسپلن قائم نہیں ہو سکتا۔

پی اے سی نے وزارت آئی پی سی کو ہدایت کی کہ 27کروڑ 34لاکھ روپے کی رقم قومی خزانہ میں جمع نہ کرانے کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے ۔ وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ ٹھلیاں میں ایک انچ بھی زمین نہیں ، پرائیویٹ پارٹی نے 80ہزار ممبران بنا لئے ہیں ۔

یہ اربوں روپے کامعاملہ ہے ۔ اس معاملے کو ابھی روکنے کی ضرورت ہے۔ پی اے سی کے نوٹس لینے پربھارہ کہو ہائوسنگ سکیم کی زمین کی قیمت 8لاکھ روپے فی کنال سے کم ہو کر 4لاکھ روپے کنال رقم کیسے ہو گئی ۔ اس معاملے کو بھی ذیلی کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ ٹھلیاں سکیم کا اشتہار پرائیویٹ پارٹی نے دیا ۔ وزارت نے ہائوسنگ فائونڈیشن کا نام استعمال کرنے والے کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔

سیکرٹری ہائوسنگ شاہ رخ ارباب نے کہاکہ انہیں اس معاملے کا علم نہیں۔ چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اشتہار میں ہائوسنگ فائونڈیشن کانام استعمال کیاگیا ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ روزانہ اشتہار آرہاہے مگر وزارت کو پتہ ہی نہیں ، یہ اربوں رویے کامعاملہ ہے۔ پی اے سی اس کا سخت نوٹس لے گی۔ٹرسٹ کی رجسٹریشن کیسے ہوئی اور اس میں رقوم کی منتقلی بھی ہورہی ہے۔

یہ سوالات جواب طلب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صرف مالی کرپشن ہی کرپشن کے زمرے میں نہیں آتی بلکہ نااہلی بھی بے ایمانی کے زمرے میں آتی ہے۔ وزارت ہائوسنگ وتعمیرات نے ٹھلیاں ہائوسنگ سکیم سے متعلقہ اشتہار کی اشاعت سے لا علمی کااظہارکیا جس پر پی اے سی نے سخت برہمی کااظہار کیا اور شائع شدہ اشتہار کی کاپی وزارت کو فراہم کی گئی۔ پی اے سی نے وزارت خزانہ کو حکم دیاکہ ٹھلیاں ہائونسگ سکیم کے تمام بینک اکاوئنٹس منجمد کردیئے جائیں ۔

پی اے سی نے اس معاملے کی مزید تحقیقات کے لئے 4 ارکان پر مشتمل کمیٹی قائم کی جس کے ارکان میں سینیٹر اعظم سواتی، راجہ جاوید اخلاص، ڈاکٹر عارف علوی اور سردار عاشق حسین گوپانگ شامل ہیں ۔ خصوصی کمیٹی 15دنوں میں تحقیقات کرکے پی اے سی کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

متعلقہ عنوان :