بیرون ممالک نادرا مراکز میں کتنے افراد اور وہ کب سے کام کررہے ہیں ،ْتفصیلات فراہم کی جائیں ،ْ سپریم کورٹ کا چیئر مین نادرا کو حکم

ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہوں سے بھی آگاہ کیا جائے ،ْنادرا غیر منافع بخش ادارہ ہے شناختی کارڈ فیسیں بغیرمنافع کے طے ہونی چاہئے ،ْ دیارغیرمیں کام کرنے والوں کے لیے رعایت ہونی چاہیے ،ْ چیف جسٹس کے ریمارکس نائیکوپ کارڈ کے لئے کسی کو مجبور نہیں کیا جاتا۔ غیر ممالک میں پاکستانیوں کو دو طرح کے کارڈ دیے جاتے ہیں ،ْچیئر مین نادرا

جمعرات 27 اپریل 2017 14:00

بیرون ممالک نادرا مراکز میں کتنے افراد اور وہ کب سے کام کررہے ہیں ،ْتفصیلات ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2017ء) سپریم کورٹ نے چیئرمین نادرا کو حکم دیا ہے کہ بیرون ممالک نادرا مراکز میں کتنے افراد اور وہ کب سے کام کررہے ہیں ،ْعدالت کو تفصیلات فراہم کی جائیں ،ْ ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں سمندرپار پاکستانیوں کی شناختی کارڈ فیس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانیوں کی خدمات قابل ستائش ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ شناختی کارڈ حاصل کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے ،ْ نادرا غیر منافع بخش ادارہ ہے شناختی کارڈ فیسیں بغیرمنافع کے طے ہونی چاہئے ،ْ دیارغیرمیں کام کرنے والوں کے لیے رعایت ہونی چاہیے۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ مقامی پاکستانیوں کیلئے شناختی کارڈ کی فیس کم جبکہ سمندر پار پاکستانی جو زرمبادلہ بھیجتے ہیں اور زیادہ تر طبقہ مزدور پیشہ ہے ان سے زیادہ فیسیں وصول کی جاتی ہیں یہ ان کا استحصال اور غیرقانونی ہے ،ْہمیں اس پالیسی کا جواز پیش کریں۔

(جاری ہے)

چیئرمین نادرا نے مؤقف پیش کیا کہ لوکل پاکستانیوں کے شناختی کارڈ پر سبسڈی دی جاتی ہے ،ْ بیرون ملک قائم سینٹرز کے اخراجات زیادہ ہیں اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے فیس بھی زیادہ وصول کی جاتی ہے، کنیڈا میں شناختی کارڈ پر 2000 جب کہ گلاسکو میں 1600 اضافی لاگت آتی ہے اور فیسوں میں اضافہ 2012 میں کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیس میں اضافے کی ٹھوس وجوہات نظر نہیں آتیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ جب آئن لائن کارڈ بنوانے کی سہولت موجود ہے تو بیرون ملک نادرا سینٹر بند کیوں نہیں کردیئے جاتے اور جب پاسپورٹ اور شناختی کارڈ موجود ہو تو نائیکوپ کارڈ بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ چئیرمین نادار نے کہا کہ نائیکوپ کارڈ کے لئے کسی کو مجبور نہیں کیا جاتا۔ غیر ممالک میں پاکستانیوں کو دو طرح کے کارڈ دیے جاتے ہیں، نائیک کوپ کارڈ شہریت ترک کرنے والے پاکستانیوں کیلئے ہے شہریت ترک کرنے والے پاکستانیوں کو اس کارڈ کے باعث ویزوں کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ اوریجن کارڈ روزگار کیلئے دیار غیر گئے پاکستانیوں کیلئے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا طویل عرصے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پیدا بچے پاکستانی تصور ہوں گے، جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ ایسے والدین کو پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں بچے کی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔عدالت نے حکم دیا کہ بیرون ممالک نادرا مراکز میں کتنے افراد اور وہ کب سے کام کررہے ہیں عدالت کو تفصیلات فراہم کی جائیں جبکہ ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔ عدالت 26 ممالک میں قائم نادرا مراکز کی تفصیلات 2 ہفتے میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔