مشعال قتل کیس ،تحقیقات میں مداخلت نہیں کرینگے،تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں ، انتظامی معاملہ ہے ، سپریم کورٹ

انتظامی ایکشن اورشواہد اکھٹے کرنا عدالت کا کام نہیں،لاہور کی فرانزک لیب عالمی معیار کی ہے،ممکن ہو تو فرانزک کیلئے شواہد لاہور بھی بجھوائے جاسکتے ہیں چیف جسٹس ثاقب نثار کے مشعال خان قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

جمعرات 27 اپریل 2017 13:53

مشعال قتل کیس ،تحقیقات میں مداخلت نہیں کرینگے،تحقیقات کرنا عدالت کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اپریل2017ء) چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشعال خان قتل کیس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ تحقیقات میں مداخلت نہیں کریں گے،تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں، تحقیقات انتظامی معاملہ ہے،انتظامی ایکشن لینا عدالت کا کام نہیں ہوتا،شواہد اکھٹے کرنا بھی عدالت کا کام نہیں،لاہور کی فرانزک لیب عالمی معیار کی ہے،ممکن ہو تو فرانزک کیلئے شواہد لاہور بھی بجھوائے جاسکتے ہیں۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں مشعال خان قتل کیس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی،سماعت کے دوران مشعال خان قتل کیس میں پیشرفت کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ جے آئی ٹی ازسرنو تشکیل دے دی گئی جس میں آئی ایس آئی ، ایم آئی اور ایف آئی اے کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس، آئی بی اور اسپشل برانچ پہلے ہی ٹیم کا حصہ تھی۔رپورٹ کے مطابق گرفتار ملزمان کی تعداد 36 ہو چکی ہے جن میں 9 یونیورسٹی ملازمین بھی شامل ہیں۔32 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمیشن کا کیا بنا ،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے یا نہ بنانے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا،وقار احمد نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

ملزم نے مشال خان پرتین گولیاں چلائیں جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، تین اہم گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر لیے گئے جبکہ 6 ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کر لیا ہے۔ جائے وقوعہ سے حاصل شواہد کا فرانزک لیب بجھوا دیے ہیں۔۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں۔ یہ انتظامی معاملہ ہے، مداخلت نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامی ایکشن لینا عدالت کا کام نہیں ہوتا،شواہد اکھٹے کرنا بھی عدالت کا کام نہیں۔چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور کی فرانزک لیب عالمی معیار کی ہے۔ ممکن ہو تو فرانزک کیلئے شواہد لاہور بھی بجھوائے جاسکتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ جو فرانزک ٹیسٹ پشاور میں نہ ہوسکے اسے لاہور بجھوایا جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے دو ہفتے کے بعد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔