احسان اللہ احسان کابیان بھارت کی دہشت گردوں کی معاونت کا ثبوت ہے، عالمی برادری اس بات کا نوٹس لے ۔ ترجمان دفتر خارجہ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 27 اپریل 2017 12:54

احسان اللہ احسان کابیان بھارت کی دہشت گردوں کی معاونت کا ثبوت ہے، عالمی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 اپریل 2017ء) :ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی، یاسین ملک اور آسیہ اندرابی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانے کے لیے مقبوضہ کشمیرمیں سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کرم ایجنسی میں دہشت گردی کے حملے کی مذمت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت الاحرار نے کرم ایجنسی حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ سب جانتے ہیں کہ جماعت الاحرارکہاں موجود ہے۔کلبھوشن جادیو سے متعلق پہلے ہی شواہد موجود ہیں۔کلبھوشن جادیو جاسوس ہے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

(جاری ہے)

کلبھوشن جادیو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ میرٹ پرکیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ احسان اللہ احسان نے پاک فوج کے سامنے سرینڈرکیا ہے۔ بھارت پاکستان میں تخریب کاری کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرتاہے۔پاکستان نے یہ معاملہ پہلے بھی ا±ٹھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مدرآف آل بم حملے میں13”را“ایجنٹ بھی مارے گئے جو ان کی موجودگی کاثبوت ہے۔

احسان اللہ احسان نے بھی بیان میں”را“کی موجودگی کاانکشاف کیا۔ احسان اللہ کے بیان سے ظاہر ہے کہ طالبان کوبھارتی ایجنسی کی معاونت حاصل ہے۔ ترجمان نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی برادری کواحسان اللہ کے بیان کا نوٹس لینا چاہئیے۔ احسان اللہ احسان کابیان بھارت کی دہشت گردوں کی معاونت کا ثبوت ہے۔ اور ہم یہ معاملہ بھارت اور افغانستان کے ساتھ ا±ٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خالد خراسانی کے بھارت میں علاج کا انکشاف بھی کیاگیا۔کل بھوشن کااعتراف،احسان اللہ کے انکشافات نے بھارت بے نقاب کردیا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت بطورریاست ملوث ہے۔معاملہ بھارت،افغانستان اورتمام عالمی فورمزپراٹھایاجائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ بھارت اورافغان خفیہ ایجنسی کامعاملہ عالمی فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔بھارت،افغان خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ جس کے لیے پاکستان کااعلیٰ سطح کا پارلیمانی وفد رواں ماہ کے آخر میں افغانستان کادورہ کرے گا۔

متعلقہ عنوان :