فاٹا اصلاحات پر حکومتی سست روی وسرد مہری ناقابل فہم ہے،سرد خانے کی نظر نہیں ہونے دیںگے،جماعت اسلامی فاٹا کے امیر

بدھ 26 اپریل 2017 23:54

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2017ء) جماعت اسلامی فاٹا کے امیر و صدر فاٹا سیاسی اتحاد سردار خان نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات پر حکومتی سست روی اور سرد مہری ناقابل فہم ہے۔فاٹا اصلاحات کو سرد خانے کی نظر نہیں ہونے دیںگے، حکومت قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات پیش کرکے منظور کرائے تاکہ یہ دستور کا حصہ بن سکے، قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات پیش نہ کی گئیں تو دھرنوں اور احتجاج سمیت تمام آپشن کھلے ہیں، یکم مئی کو پشاور میں سیمینار منعقد کریں گے جس میں فاٹا کی تمام سیاسی قیادت، وکلاء ، طلبہ تنظیموں اور سماجی کارکنان کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

14مئی کو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، فاٹا کے ریٹائرڈ بیوروکریٹس، ریٹائرڈ آرمی افسران، ریٹائرڈ ججز اور سیاسی تنظیموں کی صوبائی قیادت کے لئے سیمینار منعقد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جس کا مقصد فاٹا کے عوام کی آواز کو ایوان اقتدار تک پہنچانے اور ان کی محرومیوں کے ازالے کے لئے بات کی جائے گی۔ ایف سی آر ختم اور فاٹا کو جلد ازجلد خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے۔

مسلم لیگ کی حکومت فاٹا کے عوام کے مسائل کا ادراک نہیں رکھتی، فاٹا کے عوام کے ساتھ ہر حوالے سے ظلم روا رکھا گیا ہے۔فاٹا میں مردم شماری طریقہ کار پر تحفظات ہیں، فاٹا میں مشترکہ خاندانی نظام ہے اس لئے ایک چار دیواری میں جتنے خاندان ہیں انہیں الگ الگ گھرانہ تسلیم کیا جائے۔ بیرون ملک مقیم فاٹا کے لوگوں کو فاٹا میں شمار نہیں کیا جارہا ، یہ سراسر ظلم ہے۔

حکومت مردم شماری میں اس بات کا خصوصی خیال رکھے۔ 30اپریل تک متاثرین کی واپسی یقینی بنائی جائے ورنہ احتجاج کریں گے۔ فاٹا سیاسی اتحاد نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کا وقت مانگا ہے ۔ اگر حکومت نے اصلاحات کے نفاذ میں تاخیری حربے ترک نہ کئے تو فاٹا سیاسی اتحاد کے پلیٹ فارم سے بھر پور احتجاج کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس ے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

پریس کانفرنس میں سیاسی اتحاد کے جنرل سیکرٹری اقبال آفریدی، اعجاز آفریدی، زرنور آفریدی سمیت دیگر ممبران سریک تھے۔ سردار خان نے کہا کہ فاٹا سیاسی اتحاد کی طویل جدوجہد کے بعد اصلاحات کابینہ اجلاس میں پیش کی گئیں تاہم اب حکومت نے اس پر چپ سادھ لی ہے۔ حکومتی خاموشی، سرد مہری اور سستی سے دلبرداشتہ ہوکر فاٹا سیاسی اتحاد نے آئندہ کا لائحہ عمل اور سرگرمیاں ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت پر دباؤ ڈالا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ایف سی آر کالا قانون ہے اور قبائلی اس نظام سے تنگ آچکے ہیں ۔ وہ اس نظام کی جگہ قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں، قبائلی علاقوں سے ایف سی آر ختم کرکے اس کی جگہ شریعت کا نظام نافذ کیا جائے اور خیبر پختونخوا کے ساتھ فاٹا کے انضمام کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ بین الاقوامی نوعیت کا ہے، وفاق اس کا ادراک کرے اور محرومیوں کا ازالہ کرے۔

متعلقہ عنوان :