سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس

چیئرمین کمیٹی کا کمیٹی کی ہدایات کے باوجود وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان کا بیرون ملک دوروں میں ممبران کمیٹی کو شامل نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار بیرون ملک دوروں سے حاصل مقاصد سے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جانا چاہیے، تجارتی خسارے میں اضافہ ہورہا ہے، زرعی شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے صنعتیں بند ہو رہی ہیں ، غربت بڑھ رہی ہے، سینیٹر شبلی فراز

بدھ 26 اپریل 2017 23:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کمیٹی کی ہدایات کے باوجود وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان کے بیرون ملک دوروں میں ممبران کمیٹی کو شامل نہ کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک دوروں سے حاصل مقاصد سے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جانا چاہیے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ تجارتی خسارے میں اضافہ ہورہا ہے ۔ زرعی شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے صنعتیں بند ہو رہی ہیں ، کسان تباہ ہو رہے ہیں اور غربت بڑھ رہی ہے مستقبل میں فوڈ سیکیورٹی کے شدید مسائل آنے والے ہیں ، خوراک کی اجناس کی برآمدات بڑھانے کیلئے سرکاری پالیسی بنائی جائے ۔

(جاری ہے)

ملکی زراعت میں ویلیو ایڈیشن میں اضافہ نہیں کیا جارہا ، سبزیوں اور پھلوں پر بھی توجہ دی جائے ، ملکی برآمدات میںتشویشناک حد تک کم ہو رہی ہے ۔

تجارتی پالیسی فریم ورک تو بنا لیا جاتاہے مگر عملدرآمد نہیں ہوتا ۔ اور تجارتی پالیسی بھی ایک سال تاخیر سے آئی ہے ۔ کمیٹی نے ٹی ڈیپ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ، اور سفارش کی گئی کہ تمام فریقین کے ساتھ مل بیٹھ کر لائحہ عمل بنایا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے مقامی اجناس ، پھلوں ،سبزیوں ، میوہ جات کو محفوظ بنانے کیلئے جدید طریقوں کے ذریعے پیکنگ کا نظام وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔

اور کہا کہ کجھور کو محفوظ بنانے کیلئے بہتر پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار ، کسان نقصان میں رہ جاتا ہے اور ملکی خزانے میں بھی زرمبادلہ نہیں آتا، سینیٹر نسیمہ احسان نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان سے کجھور سات سو روپے من خریدی جاتی ہے ، جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت لاکھوں میں ہے ۔ سینیٹر مفتی عبدالستار نے کہا کہ بلوچستان میں سیب اور انگورکی زیادہ مقدار باغات میں ضائع ہوجاتی ہے ۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہنڈی کرافٹس ، کاٹیج انڈسٹری جیسی بڑی بڑی مارکیٹیں بہت پیچھے رہ گئی ہیں ۔ کاشتکاروں ، دستکاروں ، ہنرمندوں کیلئے تربیتی ورکشاپس شروع کروائی جائیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس سال ستمبر تک کجھور کی پیکنگ کا ایک پائلٹ پراجیکٹ مکمل کیا جائے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت نے ہارٹی کلچر کی ترقی کا ادارہ ناقص کارکردگی کی وجہ سے بند کر دیا ہے ۔

ادارے کا سینٹر کوئٹہ سریاب روڈ پر غلط جگہ بنایا گیا جس پر سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ تحقیقات کرائی جائیں یونٹ غلط جگہ کیوں لگایا گیا ، سی ای او کو آئندہ اجلاس میں طلب کیا جائے ۔ تاثر قائم کیا جاتا ہے سیاستدان سب غلط کر گئے ۔ جس پر بتایا گیا کہ وفاق نے صوبہ بلوچستان کو مشینری کے فنڈز جاری کیے بورڈ نے ایپل گریڈنگ کے لئے ایک کروڑ جاری کیا ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مقامی آبادی بڑھ رہی ہے زراعت نیچے جارہی ہے ، مقامی طور پر ایسا حل نکالا جائے تاکہ آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے ۔

ایس ڈی پی ایف کے بارے میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پہلے ہی تاخیر ہو چکی ، آنے والے بجٹ میں عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ملکی معاشی صحت کیلئے کوئی کوتاہی نہیں کر سکتے ، سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ کجھور کی نہایت کم تعداد باہر جاتی ہے ۔ تازہ پھل کے طور پر فروخت کیلئے خیر پور میں انڈسٹریل پارک بنایا جارہاہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ جولائی سے پہلے کجھور پیدوار ی ریجنز مین سیمینار منعقد کرائے جائیں ۔

ایگزم بنک کے بارے میں بتایا گیا کہ بورڈ کے تین ممبران کے نام وزیرخزانہ کو بجھوادیئے گئے ہیں ، بنک کو اسٹیٹ بنک نے سات ارب روپے جاری کر دیئے ہیں ۔ دسمبر 2017 تک بنک باقاعدہ کام شروع کر دے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹی ڈیپ ایکٹ میں تبدیلیوں اور ترامیم کی ضرورت ہے ۔ سی ای او کی تعلیم، تجربہ اور اسے مقرر کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے ۔وزارت کے شعبہ قانون سے رائے لیں۔

کمیٹی سے قانون سازی میں مدد کی ضرورت ہوتو بھرپور مدد کریں گے ۔ایگزم بنک کے بارے میںمعلومات کیلئے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ کوبھی طلب کر لیاگیا ، سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ پاکستان میں پہلا پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ٹریڈ دویلپمنٹ بنایا جا رہا ہے پوسٹ گریجویٹ ڈوپلومہ کروائے جائیں گے ،بین الاقوامی یونیورسٹیوں سے الحاق کروایا جائے گا۔

اور بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا وزارت میں ڈیسک بنایا گیا ہے بورڈ آف انویسٹمنٹ سے رابطے میںہیں ،15 مئی کو پاک چین اقتصادی راہداری کے ون روڈ و ن بلٹ منصوبے کے بارے میں اجلاس منعقد ہوگا ۔ چاروں صوبوں میں ایک ، ایک اسلام آباد میں ایک، گلگت بلتستان ، فاٹا ، آزاد کشمیر میں انڈسٹریل زونز بنائے جائیں گے ۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ گوادر کے مقامی لوگوں کو ملازمت نہیں دی گئی کوئی عملی اقدام نہیں ہوا پاک چین اقتصادی راہدرای کے 46 ارب منصوبے میں سے گوادر کیلئے صرف 0.66 ملین خرچ ہوا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے ساتھ ہمیں اپنی ثقافت ، ماحول ، رہن سہن، سماج پرپڑنے والے اثرات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز مفتی عبدالستار ، روبینہ خالد ،نسیمہ احسان ، سیف اللہ بنگش، سیکرٹر ی وزارت یونس ڈھاگہ کے علاوہ وزارت تجارت کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :