نوجوانوں کو مستقبل کا رہنما قرار دیا جاتا ہے ،معاشرے میں ان کا مثبت کردار قومی ترقی سے جڑا ہوا ہے، امتیاز تاجور

نوجوان کسی بھی قوم کا عظیم اثاثہ ہوتے ہیں جو ملکی استحکام کیلئے اچھے اقدام کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ،بدعنوانی اقتصادی ترقی کے عمل میں بڑی رکاوٹ ہے جو اداروں کو کمزور کرتی ہے ،ڈپی چیئرمین نیب کا سیمینار سے خطاب

بدھ 26 اپریل 2017 23:15

نوجوانوں کو مستقبل کا رہنما قرار دیا جاتا ہے ،معاشرے میں ان کا مثبت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو مستقبل کا رہنما قرار دیا جاتا ہے اور معاشرے میں ان کا مثبت کردار قومی ترقی سے جڑا ہوا ہے، نوجوان کسی بھی قوم کا عظیم اثاثہ ہوتے ہیں جو ملکی استحکام کیلئے اچھے اقدام کی حیثیت سے کام کرتے ہیں،کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے کیونکہ بدعنوانی اقتصادی ترقی کے عمل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے جو اداروں کو کمزور کرتی ہے جن پر معاشی ترقی کا انحصار ہوتا ہے۔

بدھ کو کامسیٹس یونیورسٹی کے زیر اہتمام سرکاری خریداریوں میں معیار اور شفافیت سے متعلق ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں بدعنوانی کے برے اثرات بارے آگاہی کیلئے نیب اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں تاکہ معاشرے سے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے مربوط کوششیں کی جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب معاشرہ میں بدعنوانی کے خاتمے کا قانونی مینڈیٹ رکھتا ہے۔

اس لئے نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے ساتھ ٹھوس شراکت داری پیدا کرنے کا تہیہ کیا گیا ہے۔ امتیاز تاج ور نے کہا کہ قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب نے زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کیلئے ایک فعال اور جامع اینٹی کرپشن سٹرٹیجی تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے کیونکہ بدعنوانی اقتصادی ترقی کے عمل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے جو اداروں کو کمزور کرتی ہے جن پر معاشی ترقی کا انحصار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبہ میں اشیاء کی خریداری ، سروسز اور ورکس کو باقاعدہ بنانے کیلئے پی پی آر اے قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی نظام کے تحت ملک کے مستقبل کے رہنمائوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کردار سازی کی 42 ہزار سے زائد سوسائٹیز قائم کی گئی ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ انفورسمنٹ کے ذریعے نیب کی کوششوں سے بدعنوانی کیخلاف ایک جاندار ڈیٹرنس پیدا ہوا ہے جس کے مجموعی طور پر مثبت اثرات آئے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل برلن کی جانب سے جاری کئے گئے سی پی آئی 2016 میں پاکستان کو دنیا کے 175 ممالک میں سے 116ویں درجے میں رکھا گیا ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے سی پی آئی کی درجہ بندی کے بعد پاکستان کی یہ بہترین پوزیشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں عدالتوں میں مقدمات کی پراسیکیوشن میں بھی بہتری آئی۔

پلڈاٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں نیب کی کوششوں کو سراہا ہے اور نیب پر عوام کا اعتماد 42 فیصد، پولیس پر 29 فیصد اور سرکاری محکموں پر 26 فیصد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سرکاری محکموں کے داخلی کنٹرول، احتساب، صوابدیدی اختیارات کی سٹرکچرنگ، ٹرانسپرنسی اور میرٹ کے ذریعے اچھے نظم و نسق کی کوششوں میں معاونت ایڈوائس اور رہنمائی کیلئے تدارکی کمیٹیاں قائم کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم کا جائزہ لیا جانا چاہئے جو اس وقت کام کر رہا ہے اور ان لوگوں کی مدد سے بہتری کیلئے تجاویز دی جانی چاہئیں جنہوں نے سسٹم کو کارآمد بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت کا معاشی ترقی سے براہ راست تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبہ میں اچھی شفافیت کی اقدار، جامعیت، احتساب ، شرکت، قانون کی حکمرانی، گورننس، مساوات، اہلیت پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے 11 ویں پانچ سالہ منصوبے میں کرپشن کے ایشو سے متعلق ایک چیپٹر شامل کیا ہے اور ہم مطلوبہ مقاصد کے حصول کیلئے قریبی طور پر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ قبل ازیں نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل ناصر اقبال نے نیب کی کارکردگی اجاگر کی اور ایسی مفید تقریب کے انعقاد کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے بتایا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر جنید زیدی نے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی اور اس قومی فرض کی ادائیگی میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ دیگر مقررین میں ڈاکٹر رشید قمر، سلیم قریشی، ڈاکٹر عابد اور ڈاکٹر اسد زمان شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :