K-IV اور واٹر بورڈ کی کارکردگی پر عدالت سے رجوع کریں گے، میئرکراچی

سندھ حکومت اپنی ناکامی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر لگا دیتی ہے کہ وفاق کی جانب سے فنڈز نہیںدیئے جارہے حالانکہ سندھ حکومت کے پاس اتنے فنڈز ضرور ہیں جن سے K-IV کا پچاس فیصد سے زائد کام کرایا جاسکتا تھا، وسیم اختر

بدھ 26 اپریل 2017 22:06

K-IV اور واٹر بورڈ کی کارکردگی پر عدالت سے رجوع کریں گے، میئرکراچی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ K-IV پروجیکٹ انتہائی سست روی کا شکار ہے،K-IV اور S-III دونوں منصوبوں کے لئے واٹر بورڈ عدالت کے سامنے کھڑا ہے، K-IV اور واٹر بورڈ کی کارکردگی پر عدالت سے رجوع کریں گے، سندھ حکومت اپنی ناکامی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر لگا دیتی ہے کہ وفاق کی جانب سے فنڈز نہیںدیئے جارہے حالانکہ سندھ حکومت کے پاس اتنے فنڈز ضرور ہیں جن سے K-IV کا پچاس فیصد سے زائد کام کرایا جاسکتا تھا، S-III کا معاملہ بھی کنفیوژن کا شکار ہے شہر میں سیوریج کا نظام بہت خراب ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی صبح پانی و سیوریج کے مسائل سمیت کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے کے ایم سی ہیڈ آفس میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں K-IV پروجیکٹ کے افسران اور ایس بی سی اے کے وفد نے بھی شرکت کی جبکہ اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرہ، میونسپل کمشنر حنیف محمد مرچی والا، چیئرمین ضلع کورنگی سید نیئر رضا، چیئرمین ضلع شرقی معید انور، سٹی کونسل کے پارلیمانی لیڈر اسلم شاہ آفریدی، پروجیکٹ ڈائریکٹر S-III کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ محمد امتیاز، پروجیکٹ ڈائریکٹر K-IV کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈسلیم صدیقی، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز شہاب انور، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ جمیل فاروقی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ایس ایم شکیب اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے صنعتی زونز میں انڈسٹریل سیوریج کے ٹریٹمنٹ کے لئے کوئی بہتر نظام موجود نہیں، ملیر ریور کے اس پروجیکٹ میں کوئی توجہ نہیں دی گئی، 21کلو میٹر کا ٹھیکہ دے کر بہت بڑا ٹیکہ لگایا جارہا ہے، 14 /اگست 2016ء کو کام شروع ہونے کے باوجود K-IV کا کام 15 فیصد بھی مکمل نہیں ہوا، K-IV کا پانی شاید کراچی والوں کو نصیب نہ ہو،کراچی والوں کے ساتھ زیادتی ہوگی اگر پانی نہ دیا گیا، واٹر بورڈ کی میٹنگ 7سال بعد ہوئی،کراچی کی زمینوں کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے اور کراچی کے سمندر میں آلودہ پانی پھینکا جارہا ہے، سمندری دنیا کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے، سندھ حکومت کی گورننس پر ہنسی آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لئے جب تک تمام ادارے اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو محسوس نہیں کریں گے صورتحال بہتر ہونا مشکل ہے ، ہمیں شہریوں کے مسائل کا بخوبی اندازہ ہے اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ مسائل جلد از جلد حل ہوں تاہم اس کے لئے متعلقہ اداروں کا سرگرم اور متحرک ہونا ضروری ہے تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود ہم مایوس نہیں ہیں اور اپنے طور پر جہاں تک ممکن ہے کراچی شہر اور شہریوں کی بہتری کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ان کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :