خیبر پختونخوا ماضی کے برعکس اب سرمایہ کاری کیلئے موزوں ترین بن چکا ہے،پرویزخٹک
ہم سی پیک سے عام آدمی کو نفع پہنچانے کیلئے بھی سکیمیں پلان کر رہے ہیں، ہماری ترقیاتی حکمت عملی پنجاب سے مختلف ہے، ہمارے وسائل صرف پشاور میں ہی نہیں پورے صوبے میں خرچ ہورہے ہیں،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے نمائندہ وفد کی ملاقات وزیراعلیٰ نے کونسل کو 20 ملین روپے گرانٹ کا چیک پیش کر دیا
بدھ 26 اپریل 2017 20:13
(جاری ہے)
ہمارا ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبہ ملک کے دیگر منصوبوں سے زیادہ با سہولت، دیرپا اور نفع بخش ہوگا۔
سات رابطہ روٹس، متعدد اضافی فیچرز اور مربوط سہولیات کے باوجود پشاور بس ریپڈ منصوبے کی لاگت پنجاب میٹرو سروس کے مقابلے میں بہت کم ہے جس پرصوبائی حکومت کو سبسڈی بھی نہیں دینا پڑے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں سیکرٹری جنرل کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز اعجاز الحق کی سربراہی میں کونسل کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی، سیکرٹری اطلاعات ارشد مجید اور ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات سید امیر حسین شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے قومی تعمیروترقی میں ہمیشہ سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تا ہم انہوں نے کہا کہ اب ماضی کے رحجانات میں تبدیلی لاکر زیادہ سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔ یہ ہم سب کا ملک ہے جسے ہم نے اجتماعی کاوشوں سے ٹھیک کرنا ہے۔ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ صوبے میں نظام کی تبدیلی اور اداروں کی بحالی ان کی اولین ترجیح رہی ہے۔ تاہم تعمیراتی منصوبے بھی اپنی جگہ جاری ہیں ہم گزشتہ 70 سال کے تباہ حال اداروں اور ٹوٹے پھوٹے انفراسٹکچر کو ٹھیک کر رہے ہیں۔ میڈیا کو چاہئے کہ وہ ماضی کے تباہ حال اداروں کے ساتھ ساتھ ہمارے اداروں کی بحالی کے اقدامات کو بھی اجا گر کرے۔ میڈیا خود وزٹ کرے اور زمینی حقائق کے مطابق ہمارے اصلاحاتی و ترقیاتی اقدامات کا ماضی اور دیگر صوبائی حکومتوں سے موازنہ کرے۔ وزیراعلیٰ نے پشاور ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کا پنجاب سے موازنہ کر تے ہوئے کہا کہ ہم نے اس منصوبے کی مجوزہ لاگت کا ایک ایک پیسہ بتا دیا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے حقیقی لاگت چھپائی ہوئی ہے کیونکہ وہ اندر کے حقائق سے ایک دوسرے کو بھی باخبر نہیں کرتے۔ اسکے برعکس ہمارا سسٹم شفاف اور واضح ہے کیونکہ ہم صوبے کے مستقبل کا سوچتے ہیں وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ہم بے ہنگم اور بے ربط اقدامات نہیں اٹھا رہے ہم کوئی ایسا سٹرکچر کھڑا نہیں کریں گے جو صوبے کے وسائل پر بوجھ بنے بلکہ ہمارا سٹرکچر اپنے پاؤں پر خود کھڑا ہو گا۔ یہ بین الاقوامی نوعیت کا بہترین پراجیکٹ اور اپنی نوعیت کے دیگر منصوبوں سے بالکل منفرد ہو گا۔وقت نے ثابت کیا ہے کہ پنجاب اور ملک میں دیگر منصوبوں نے ٹریفک کے مسائل حل نہیں کئے جبکہ ہمارا منصوبہ ٹریفک کے تمام مسائل کا کل وقتی حل دے گا۔یہ سات رابطہ روٹس کے ذریعے 5 لاکھ کے قریب مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا۔منصوبے کے تحت کمرشل سرگرمیوں سے جو وسائل پیدا ہونگے وہ اس پراجیکٹ کو چلانے کے لئے صرف کئے جائیں گے۔اس میں انٹرنیشنل میعار کی سو میٹر کے فیصلے پر کراسنگ ہو گی۔رابطہ روٹس پر 9میٹر جبکہ مین کوریڈور پر 12میٹر طویل ائیرکنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی۔ پیدل چلنے والوں اور سائیکل وغیرہ کے لئے علیحدہ انتظام ہو گا۔ڈپو میں مسافروں کے اترنے اور سوار ہونے کا بہترین انتظام ہو گا۔پارکنگ کے لئے مختلف پاکٹس ہونگے جن میں جدید سہولیات ہونگی۔ملحقہ علاقے جیسے کہ جی ٹی روڈ سے ہسپتال تک عوام کی رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔اس منصوبے سے روزگار کے 5ہزار مواقع پیدا ہونگے۔اس منصوبے کے تحت ہم جو اضافی فیچرز اور مربوط سہولیات دے رہے ہیں وہ پنجاب میٹرو سروس میں دستیاب نہیں ہیں اسکے باوجود پنجاب میٹرو سروس کی لاگت ہمارے منصوبے کی مجوزہ لاگت سے 20ارب روپے زیادہ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بیجنگ روڈ شو کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انکی کوشش ہے کہ کوئی منصوبہ بھی قرض پر نہ لیں جتنے منصوبوں پر ایم او یو ہو چکے ہیں وہ ہم BOTپر کریں گے۔شعبہ صحت میں اصلاحاتی اقدامات کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ہسپتال مثالی بن چکے ہیں۔ یہ واحد حکومت ہے جس نے ہسپتالوں کو خود مختاری دی۔ ڈاکٹروں کی تنخوائیں 45ہزار سے بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ روپے تک کر دی گیئں۔اب تمام اضلاع میں ڈاکٹر موجود ہیں۔شعبہ تعلیم کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم 40ارب روپے سے زیادہ سٹرکچر اپ گریڈ کرنے پر خرچ کر رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ماضی کی تباہی دکھانے کے ساتھ ساتھ گذشتہ چار سالوں میں موجودہ صوبائی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات ، فراہم کی گئی سہولیات اور دیگر امور کو بھی اجاگر کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض لوگوں کو ماضی کی ٹوٹی پھوٹی تباہ حال عمارت تو نظر آتی ہے مگر اس کے قرب میں یا اسی چاردیواری کے اندر ہماری تیار کی گئی دو منزلہ عمارت نظر نہیں آتی۔ماضی کی کمیشن زدہ عمارتوں اور تباہ انفراسٹکچر کو ہمارے کھاتے میں ڈال کر عوام کو دکھایا جاتا ہے۔مگر جو ادارے ہم نے ٹھیک کئے،جو عمارتیں ہم نے تعمیر کیں اور جو سہولیات گذشتہ چار سالوں میں ہم دے چکے ان کو نہیں دکھایا جاتا۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ پشاور میں ماضی میں کسی نے ایک پھول تک نہیں لگایا مگر ہمارے اقدامات کی وجہ سے اب پشاور کے پارکس دیکھنے کے قابل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر سیکرٹری جنرل کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز اعجاز الحق کو 20ملین روپے گرانٹ کا چیک بھی پیش کیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
سٹاک مارکیٹ کی تیزی معاشی استحکام کی علامت ہیں،محمد اورنگزیب
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.