پاکستان کا افغان حکومت سے سرحد پار دہشتگردی کے خلاف کاروائی تیز کرنے کا مطالبہ

امید ہے کہ کابل حکومت پاکستا ن پر اثر انداز ہونے والے اور سرحد پار حملوں کے ذمہ دار دہشتگرد گروپوں کے خلا ف کاروائی کیلئے موثراقدامات اٹھائے گی ، پاکستا ن نے خصوصی آپریشنز کے ذریعے افغان سرحد پرموجود دہشتگرد گروپوں کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا ہے ، پاکستان کی طرف سے دہشتگردوں کے خلاف جاری کاروائیاں انتہائی کامیاب رہی ہیں جنھیں بین الاقومی برادری کی طرف سے بھی تسلیم کیا گیا ہے،ہم جامع قومی ایکشن پلان کے تحت اپنی کامیابیوں کو مستحکم کررہے ہیں،پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کے حصول اور افغان قیادت کے ساتھ امن عمل کی حمایت کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے، مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،مسئلہ کشمیر حل نہ کیا گیا تو یہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہوگا،وزیر دفاع خواجہ آصف کا ماسکومیں چھٹی بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب

بدھ 26 اپریل 2017 16:34

پاکستان کا افغان حکومت سے  سرحد پار دہشتگردی کے خلاف کاروائی تیز کرنے ..
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2017ء) پاکستان نے افغان حکومت سے سرحد پار دہشتگردی کے خلاف کاروائی تیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ کابل حکومت پاکستا ن پر اثر انداز ہونے والے اور سرحد پار حملوں کے ذمہ دار دہشتگرد گروپوں کے خلا ف کاروائی کیلئے موثراقدامات اٹھائے گی ، پاکستا ن نے خصوصی آپریشنز کے ذریعے افغان سرحد پرموجود دہشتگرد گروپوں کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا ہے ، پاکستان کی طرف سے دہشتگردوں کے خلاف جاری کاروائیاں انتہائی کامیاب رہی ہیں جنھیں بین الاقومی برادری کی طرف سے بھی تسلیم کیا گیا ہے،ہم جامع قومی ایکشن پلان کے تحت اپنی کامیابیوں کو مستحکم کررہے ہیں،پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کے حصول اور افغان قیادت کے ساتھ امن عمل کی حمایت کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے،مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اسے حل نہ کیا گیا تو یہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہوگا،21ویں صدی کئی کثیرالجہت قوتوں کا دور ہے،دہشتگردی،سماجی و اقتصادی عوام اور ماحولیاتی تبدیلی مشترکہ چیلنج ہیں،کانفرنس مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی وضع کرے۔

(جاری ہے)

روسی خبررساں ادارے’’ سپتنک نیوز‘‘ کے مطابق بدھ کو روسی دارالحکومت 'ماسکو' میں چھٹی بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کا آغازہوگیا جس میں پاکستانی وزیر دفاع سمیت 80 ممالک کے وفود شریک ہیں۔کانفرنس (آج ) جمعرات تک جاری رہے گی ۔ عالمی سیکیورٹی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھاکہ پاکستان افغان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستا ن پر اثر انداز ہونے والے اور سرحد پار حملوں کے ذمہ دار دہشتگرد گروپوں کے خلا ف کاروائی کیلئے موثراقدامات اٹھائے گا۔

انھوںنے کہاکہ پاکستا ن نے خصوصی آپریشنز کے ذریعے افغان سرحد پرموجود دہشتگرد گروپوں کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا ہے ۔ پاکستان کی طرف سے دہشتگردوں کے خلاف جاری کاروائیاں انتہائی کامیاب رہی ہیں جنھیں بین الاقومی برادری کی طرف سے بھی تسلیم کیا گیا ہے ۔انھوںنے کہاکہ اس وقت متاثرہ علاقوں میں ہمارے فوجی آپریشن میں ترقی اورجامع اقتصادی حکمت عملی شامل ہے ۔

ہم جامع قومی ایکشن پلان کے تحت اپنی کامیابیوں کو مستحکم کررہے ہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کے حصول اور افغان قیادت کے ساتھ امن عمل کی حمایت کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ 21ویں صدی کئی کثیرالجہت قوتوں کا دور ہے،21ویں صدی اقتصادی بحالی ایک دوسرے پر انحصاری کا دورہ ہے،آج کا دور سیاسی حکمت عملی کے الائنسز کا دوبارہ استوار ہے،دہشتگردی،سماجی و اقتصادی عوام اور ماحولیاتی تبدیلی مشترکہ چیلنج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام،یمن،عراق،افغانستان اور شمالی افریقہ کے تنازعات بھی مشترکہ چیلنج ہیں،کانفرنس مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی وضع کرے۔مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،مسئلہ کشمیر حل نہ کیا گیا تو یہ پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہوگا۔ماسکو میں ہونے والی چھٹی بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس کے ایجنڈے میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے علاوہ ایشیا بحر الکاہل خطے اوریورپ کی سیکورٹی شامل ہے ۔کانفرنس میں 700 مہمان بشمول 28 ممالک کے وفود شریک ہیںجنکی قیادت وزرائے دفاع، مسلح افواج کے سربراہ، سنئیر عسکری کمانڈر اور ان ممالک ے کے ماہرین کر رہے ہیں۔