این اے آر سی میں تیسری بین الاقوامی تحفظِ خوراک اور بائیو ٹیکنالوجی کانفرنس کا انعقاد

نئی ٹیکنا لوجی کو کسان کے کھیت تک پہنچا کر ہم زراعت کے شعبے کو ایک اہم مقام دلا سکتے ہیں،فصلات کے لیے بائیو ٹیکنالوجی کا استعمال خوراک کے یقینی تحفظ اور پیداوار کی بڑھوتی کا ضامن ہے ، وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق سکندر حیات خان بوسن کا این اے آر سی میں منعقدہ تیسری بین الاقوامی تحفظِ خوراک اور بائیو ٹیکنالوجی کانفرنس سے خطاب

بدھ 26 اپریل 2017 16:09

این اے آر سی میں تیسری بین الاقوامی تحفظِ خوراک اور بائیو ٹیکنالوجی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2017ء) وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق سکندر حیات خان بوسن نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جسکی زیادہ تر آبادی کا انحصار زراعت کے شعبے پر ہے۔ زراعت ہمارے ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔وہ این اے آر سی میں منعقدہ تیسری بین الاقوامی تحفظِ خوراک اور بائیو ٹیکنالوجی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

اس دو روزہ کانفرنس کا انعقاد PARC،ISESCOاور COMSATS کے تعاون سے کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان بھی زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ کسانوں کے لیے 20ارب کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی معاشی حالت کو بدلنے میں مصروف عمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم فصلات کی پیداوار کو بہتر کرنے کے لیے سمارٹ زرعی پالیسیاں بنا رہے ہیں جبکہ موسمی تغیرات اس امر میں ایک چیلنج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم، چاول، آلواور گنا کی فصل کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ملکر کام کرنے سے ہم زرعی شعبہ کو ایک بلند مقام دلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کو زرعی میدان میں استعمال میں لانا اور محفوظ طریقہ کار وضع کرنا ہماری سب سے اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت اور وزارتِ خوراک اس مقصد میں کامیابی کے لیے ہر لمحہ کونسل کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان سائنسدانوں کا ایک سے دوسرے ملک میں تربیت حاصل کرنا خوش آئند ہے اور اس سے تجربات اور نتائج کو آپس میں شئیرکرنے میں بہت مدد ملے گی۔ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک ،سابق چئیرمین پی اے آر سی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس ٹیکنالوجی پر اسی کی دہائی میں پاکستان میں بہت کام ہوا، کسی وجہ سے بعد میں وہ پوزیشن نہیں رہی لیکن پھر بھی پاکستان اس ٹیکنالوجی کو اپنے کھیت کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہتر انداز سے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے کسان کے معیار زندگی کو بہتر کیا جا سکتا ہے اور ملکی معیشت کو استحکام دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے بہت بہتر نتائج حاصل ہونگے اور اسکے استعمال سے ہم دیگر ممالک کو بھی زراعت کے میدان میں ترقی کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس زرعی سیکٹر اور یونیورسٹیز کے طلباء کے لیے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنا لوجی کو استعمال کرنے کے لیے جو دقت ہے وہ یہ کہ کسان اپنے روایتی طریقوں کو ہی بہتر سمجھتے ہیں اور وہ سائنسدانوں کی بات سننا بھی نہیں چاہتے مگر انہیں اس بات کی یقین دہانی کرانی ہو گی کہ یہ فصلات کی بہتری کے لیے اہم ترین ٹیکنا لوجی ہے جو کہ خوراک کے تحفظ اور پیداوار کے لیے بالکل مفید ہے اور اسکے مضر اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے۔

ڈاکٹر یوسف ظفر ،تمغہ امتیاز، چئیرمین پی اے آر سی نے اس موقع پر خطاب میں بین الاقوامی مہمانان کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ دور معلومات اور انکے نتائج سے فائدہ اُٹھانے کا دور ہے نت نئی معلومات اور علوم سے ہی ہم اپنی منزل کو پا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان میں خاطر خواہ ترقی ہوئی ہے اور انہوں نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے سنٹر اب پاکستان کے ہر صوبے میں موجود ہیں۔

انہوں نے زراعت کے میدان میں ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک کی خدمات کو سراہا ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہر شعبے میں نئی ٹیکنالوجی اور نئی جدتوں کو اپنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ معلومات اور نتائج کے تبادلے سے اور اس طرح کی تقریبات سے خاطر خواہ نتائج بر آمد کیے جا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر تجمل حسین، ایڈوائزر COMSATS نے اس موقع پر پی اے آر سی کی انتظامیہ کو بہترین تقریب منعقد کرنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ COMSATS اس ضمر میں ہر قسم کی مدد فراہم کرنے لیے ہمیشہ تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت میں در پیش مشکلات کے حل کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو اپنا نا ہو گا۔ تقریب کے آخر میں وفاقی وزیر نے بین الاقوامی ماہرین اور اعلی عہدیداران کو ان کی خدمات کے عوض شیلڈز پیش کیں ۔ ڈاکٹر محمد علی نے تقریب کے آغاز میں افتتاحی کلمات کہے اور آنے والے معزز مہمانان کو خوش آمدید کہا اور آخر میں الوداعی کلمات ادا کیے۔ اسکے بعد مہمانان کو NIGAB کا دورہ کرایا گیا اور ٹیکنیکل سیشن کا اہتمام کیا گیا۔