پاناما لیکس پر جے آئی ٹی کی تشکیل قانون کے مطابق ہو گی، اسحاق ڈار

بدھ 26 اپریل 2017 11:54

پاناما لیکس پر جے آئی ٹی کی تشکیل قانون کے مطابق ہو گی، اسحاق ڈار
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2017ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر جے آئی ٹی قانون کے مطابق بنے گی اور اس میں وزارت خزانہ کا کوئی کردار نہیں ہو گا،پاکستان کی سالمیت کیخلاف کام کرنے والوں کو نہیں بخشا جائے گا، نائن الیون کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا، چاہتے ہیں پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، امریکا کو بتا دیا افغان قیام امن میں پاکستانی مفاد بھی مقدم رکھے ، ڈان لیکس پرتحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے گا،رپورٹ کیسے لیک ہوئی اس کی بھی انکوائری ہونی چاہیے، رپورٹ میں طارق فاطمی کو ہٹانے کی سفارش نہیں کی گئی ، طارق فاطمی کے عہدے میں تبدیلی پر بات ہو رہی ہے تاہم ان کی تبدیلی کا فیصلہ انتظامی ہو گا ۔

(جاری ہے)

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس پر جے آئی ٹی کی تشکیل قانون کے مطابق ہو گی اور اس میں وزارت خزانہ کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ جے آئی ٹی میں 6 اداروں کے افسران شامل ہوں گے جب کہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای ایس پی وزارت خزانہ کے ماتحت ادارے نہیں ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائز مک ماسٹر سے ملاقات مفید رہی اور مک ماسٹر نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو سراہا۔ مک ماسٹر کے ساتھ دفاع، مسئلہ کشمیر، بھارت اور افغانستان کے ساتھ مسائل پر بھی بات ہوئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف کام کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا، سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج نے کارروائیاں کی ہیں، چاہتے ہیں کہ پاکستانی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، ضرب عضب کی کامیابی کے بعد آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا، جنرل (ر) راحیل شریف کی مسلم ممالک کے فوجی اتحادکیسربراہ کی حیثیت سے تعیناتی میں کوئی ابہام نہیں، وہ ریٹائر ہو چکے ہیں اور اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں میں پاکستان کی کرنسی مستحکم رہی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں صرف 5 فیصد گراوٹ آئی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کنٹری ڈائریکٹر سے بات چیت مفید رہی، اب آئی ایم ایف کے مزید پروگرام کی ضرورت نہیں جب کہ بڑی امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں۔ آئندہ بجٹ میں کوئی نئے ٹیکس نہیں لگانے جا رہے، بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں گے۔ ڈان لیکس کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس پر تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی جا چکی، رپورٹ کی سفارشات پرعمل درآمد کیا جائے گا، رپورٹ کیسے لیک ہوئی اس پر انکوائری ہونی چاہیئے، ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں طارق فاطمی کو ہٹانے کی سفارش نہیں کی گئی بلکہ طارق فاطمی کے عہدے میں تبدیلی پر بات ہو رہی ہے تاہم ان کی تبدیلی کا فیصلہ انتظامی ہو گا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ کو بتا دیا کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں پاکستان کے قومی مفاد کو بھی مقدم رکھا جائے۔ امریکا سے تعلقات میں تعطل مفاد میں نہیں،اسے وسعت دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے منصوبے چلتے رہیں گے، نئے بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔