قومی جنگلات پالیسی کے بنانے میں سندھ کو کوئی اعتراض نہیں، پالیسی کے نفاذ کیلئے سندھ NFCسے کوئی حصہ نہیں دیگا، وزیراعلیٰ سندھ

سندھ کے 11 اضلاع کے دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بات کریں گے ، اجلاس ے خطاب

منگل 25 اپریل 2017 23:51

قومی جنگلات پالیسی کے بنانے میں سندھ کو کوئی اعتراض نہیں، پالیسی کے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ قومی جنگلات پالیسی کے بنانے میں سندھ کو کوئی اعتراض نہیں، لیکن پالیسی کے نفاذ کے لیے سندھ NFCسے کوئی حصہ نہیں دیگا۔ ہم جنگلات پالیسی کا خود صوبے میں نفاذ کریں گے۔ سندھ کے 11 اضلاع میں گیس پیدا ہو رہی ہے۔ جس کے لیے وہ مشترکہ مفادات کونسل CCI کے اجلاس میں ان 11 اضلاع کے دیہاتوں کو گیس کی فراہمی پر بات کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو سندھ سیکریٹریٹ میں منعقدہ 28 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کی تیاری سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر ایم این اے تیمور ٹالپر، چیف سیکریٹری رضوان میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری آبپاشی جمال شاہ، سیکریٹری توانائی آغا واصف، سیکریٹری انٹر پراونشل کوارڈیشن اعجاز منگی اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کے اجلاس کے ایجنڈے میں اعلی تعلیم، قومی غذائی تحفظات، پلان 4، ایل این جی LNG کی درآمد، چھٹی مردم شماری، قومی جنگلات پالیسی2015، ریگیولیشن آف جنریشن کی ترمیم، بجلی کی ترسیل اور تقسیم ایکٹ1997، آرٹیکل 154 کا قانونی نفاذ، کراچی کے لیے 1200 کیوسک (650 ملین گیلن) پانی و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ قومی جنگلات پالیسی کے بنانے میں سندھ کو کوئی اعتراض نہیں، لیکن پالیسی کے نفاذ کے لیے سندھ این ایف سی NFCسے کوئی حصہ نہیں دیگا۔

ہم جنگلات پالیسی کا خود صوبے میں نفاذ کریں گے۔ سندھ کے 11 اضلاع میں گیس پیدا ہو رہی ہے۔ جس کے لیے وہ مشترکہ مفادات کونسل CCI کے اجلاس میں ان 11 اضلاع کے دیہاتوں کو گیس فراہمی پر بات کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل CCI کے اجلاس میں گیس فیلڈ کی پانج کلومیٹرز پر مشتمل علائقوں میں گیس مہیا کرنے، پیٹ فیڈر اور کیرتھر کینالز میں پانی کی قلت کے آئٹمز رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ نے بلوچستان کا پانی کبھی نہیں روکا۔ سندھ کو خود پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ بلوچستان کی طرف کیرتھر پر 82 غیر قانونی پانی کے آئوٹ لیٹس ہیں، جس کی باعث کیرتھر کینال میں پانی کی قلت ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت قومی پانی کی پالیسی بنانا چاہتی ہے اور سندھ چاہتا ہے کہ پانی کی پالیسی کے تحت کراچی کے علائقوں اور اسکی معیشت کو تحفظ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی تجویز کردہ پانی کی پالیسی پر سندھ کو سنگین تحفظات ہیں۔ ڈیلٹا ایریا کو پانی مہیا کرکے انہیں بچایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر واپڈا، ریلوے اور اس قسم کے دیگر قومی اداروں کے چیئرمین یا سربراہ مشترکہ مفادات کونسل CCI کے ذریعے مقرر ہونے چاہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کو مزیدآگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ جن صوبوں سے بھی زہریلا پانی سندھ کی جانب آتا ہے وہ ٹریٹمنٹ پلانٹ سے صاف و شفاف ہوکرآنا چاہیے۔

سندھ میں بلوچستان اور پنجاب سے زہریلا پانی آتا ہے۔ضلع گھوٹکی کی زمینوں کو پنجاب سے آنے والے زہریلے پانی نے تباہ و برباد کردیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ کے شہر کراچی کو 1200 کیوسک پانی ملنا چاہیے۔ ہم نے اسلام آباد- راولپنڈی کو پانی اس شرائط وضوابط پر دینے کے لئے رضامند تھے کہ کراچی کو 1200 کیوسک پانی دیا جائے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ 2020 میں 1800 کیوسک اور 2025 میں 2400 کیوسکس پانی شہر قائد کراچی کو ملنا چاہیے۔کراچی میں مقامی لوگوں سے زیادہ دوسرے صوبوں کے لوگ آباد ہیں، اس لیے شہرکراچی پانی کا حقدارہے۔ عام پانی کے تالاب common water pool سے کراچی کو 1200 کیوسکس پانی ہر صورت دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :