لیاری ایکسپریس وے، گرین لائن اور ایم9-سپر ہائی وے قومی منصوبے ہیں اس کی تکمیل سے ملک کے تمام لوگوں کو فائدہ ہوگا، میئر کراچی

سپر ہائی وے کراچی کو دیگر شہروں کے ساتھ ملانے کی لائف لائن ہے،لیاری ایکسپریس وے مکمل ہونے سے ٹریفک کے مسائل حل ہونگے پارکس کی تعمیر اور شجر کاری کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو تجاویز دوں گا، کراچی میں منصوبوں کا افتتاح وہ لوگ کر رہے ہیں، جو اندرون سندھ سے جیت کر آئے ہیں

منگل 25 اپریل 2017 23:50

لیاری ایکسپریس وے، گرین لائن اور ایم9-سپر ہائی وے قومی منصوبے ہیں اس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے، گرین لائن اور ایم9-سپر ہائی وے قومی منصوبے ہیں اس کی تکمیل سے ملک کے تمام لوگوں کو فائدہ ہوگا، سپر ہائی وے کراچی کو دیگر شہروں کے ساتھ ملانے کی لائف لائن ہے،لیاری ایکسپریس وے مکمل ہونے سے ٹریفک کے مسائل حل ہونگے ،سڑک کے ساتھ ساتھ دیگر کام مکمل نہ کیے گئے تو یہ ہائی وے اپنی افادیت کھو دے گی، سہراب گوٹھ سے تجاوزات ہٹانے ، پارکس کی تعمیر اور شجر کاری کے لئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو تجاویز دوں گا، کراچی میں منصوبوں کا افتتاح وہ لوگ کر رہے ہیں، جو اندرون سندھ سے جیت کر آئے ہیں، ، سندھ حکومت ترقیاتی کاموں کے بجائے پارکوں ، نالوں اور سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے میں لگی ہوئی ہے، وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کراچی کے میئر کو اون بورڈ لیا، ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے منگل کی صبح قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے ممبران کو لیاری ایکسپریس وے، گرین لائن (BRT) پروجیکٹ اور ایم9-سپر ہائی وے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات شیخ آفتاب، وفاقی سیکریٹری برائے مواصلات شاہد تارڑ، چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی مزمل قریشی، کمانڈنگ آفیسر کرنل یاسین، کمشنر کراچی اعجاز احمد خان، ممبران قومی اسمبلی سنجے پروانی، رمیش لعل، نذیر بگھیو، عثمان ترہ کئی، مولانا قمر الدین ،ضلع وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔

(جاری ہے)

دورے کے آغاز پر میئرکراچی وسیم اختر اور اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے ہمراہ گرین لائن (BRT) منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے نارتھ ناظم آباد پہنچے جہاں پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے بعد میٹرک بورڈ آفس چورنگی کو ٹریفک کے لئی15 مئی تک کھول دیا جائے گا۔ اس موقع پر اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان نے کام کی رفتار کا جائزہ لیا اور کہا کہ لسبیلہ، ناظم آباد کی چورنگیوں کے کاموں کو بھی رمضان سے قبل مکمل کیا جائے۔

بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر اسٹینڈنگ کمیٹی کے ہمراہ لیاری ایکسپریس وے کے دورے پر پہنچے جہاں اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکا ن نے ہدایت کی کہ لیاری ایکسپریس وے کی تکمیل میں جو تجاوزات حائل ہیں انہیں فوری ختم کیا جائے اور لیاری ایکسپریس وے کا بقیہ کام 13 اگست تک مکمل کرلیا جائے، 14 اگست کو لیاری ایکسپریس وے کے دوسرے ٹریک کو ٹریفک کے لئے کھول دیا جائے گا،اس موقع پر کرنل یاسین نے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر میں حائل علاقے سے تجاوزات ختم کردی گئیں ہیں،13 مارچ کو یہ علاقہ ایف ڈبلیو او کے حوالے کیا گیا ہے تاکہ تعمیراتی کام مکمل کیا جائے۔

بعدازاں اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کے ارکا ن اور میئر کراچی وسیم اختر سپر ہائی وے پہنچے جہاں انہوں نے زیر تعمیر منصوبے ایم۔9 کے تعمیراتی کاموں کا معائنہ کیا ، اسٹینڈنگ کمیٹی کے ارکا ن نے اس موقع پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سڑک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اطراف کے کاموں اور فٹ پاتھ کی تعمیر بھی ساتھ ساتھ مکمل کی جائے جبکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے سپر ہائی وے کی تعمیر سے متعلق قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے مواصلات کو تفصیلات سے آگاہ کیا ،‘ وفاقی سیکریٹری برائے مواصلات شاہد تارڑنے کہا کہ سپر ہائی وے پر روزانہ لاکھوں مسافر سفر کرتے ہیں جنہیں دشواریوں کا سامنا ہے، اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات شیخ آفتاب نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو جمہوریت کی نرسری کہا جاسکتا ہے، ترقیاتی کام کے اختیارات میئر کراچی وسیم اختر کے پاس ہونے چاہئیں، سپرہائی وے پر اب صرف ساڑھی6کلو میٹر کا ڈائی ورژن رہ گیا ہے، سپر ہائی وی2017ء کے آخر تک مکمل کرلیا جائے گا، یہ ایک خوبصورت سڑک ہوگی، کراچی سے اسلام آباد تک موٹر وے بننے کے بعد اسلام آباد کا سفر 12 گھنٹے کا رہ جائے گا۔

چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی مزمل قریشی نے کہا کہ صوبائی حکومت شہر کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے،اسٹینڈنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق گرین لائن منصوبے کے بورڈمیں میئر کراچی وسیم اختر بھی اب ممبر ہوں گے، کراچی ٹیکس دینے والا شہر ہے، صوبائی حکومت اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔ ممبر قومی اسمبلی مولانا قمر الدین نے کہا کہ صوبائی حکومت کراچی کو دوسروں شہروں کی نظر سے نہ دیکھے۔ کراچی کو رعایت بھی دی جائے اور خوراک بھی۔ میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹس بنا کر پلانٹیشن نہیں کی جاتی اور پلوں اور فلائی اوور کے نیچے کے کاموں کو ادھورا چھوڑ دیا جاتا ہے ،ماضی میں جو کام کئے گئے وہ تجربہ ناکام رہا۔

متعلقہ عنوان :