پنجاب اسمبلی ،پانامہ کے معاملے پر مسلسل دوسرے روز بھی حکومتی ‘ اپوزیشن اراکین میں نعرے بازی کا مقابلہ‘ ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر نجی تعلیمی اداروں،تمباکو کی فروخت سے متعلق ترمیمی مسودات قوانین ایوان میں پیش ،تین قراردادیں بھی منظور کر لی گئیں اپوزیشن ، حکومتی اراکین ایکدوسرے کی قیادت کے خلاف مسلسل نعرے لگاتے رہے، اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں،دو مرتبہ کورم کی نشاندہی بھی کی

منگل 25 اپریل 2017 22:46

پنجاب اسمبلی ،پانامہ کے معاملے پر مسلسل دوسرے روز بھی حکومتی ‘ اپوزیشن ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پانامہ کے معاملے پر مسلسل دوسرے روز بھی حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے تمام اخلاقی قدروں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف شدید نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھی ،پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر نجی تعلیمی اداروںاور تمباکو کی فروخت سے متعلق ترمیمی مسودات قوانین ایوان میں پیش جبکہ فرائض منصبی سر انجام دیتے ہوئے جان قربان کرنے والے پولیس اہلکارو ں کو جاں بحق کی بجائے شہید لکھنے سمیت تین قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت ودس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 35منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

۔ قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر اسپیکر سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن کو وزیر اعظم نواز شریف کے مستعفی ہونے کے مطالبے پر مبنی قرارداد پیش نہیں کرنے دی گئی جبکہ حکومت نے رولز کو معطل کر اکے وزیر اعظم کے حق میں قرارداد منظور کرا لی جس پر اسپیکر نے کہا کہ یہ غلط ہے مجھے اپوزیشن نے رولز معطل کرنے کے حوالے سے درخواست نہیں دی ،قرارداد پیش کرنے کیلئے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں اور میں نے انہیں دیکھنا ہے ۔

میاں محمود الرشید نے کہا کہ ہمارے ساتھ غلط ہوا ہے ہمیں یہ کہا گیا کہ قرارداد کیلئے دو ہفتے کا پراسس ہوتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے استعفے کامطالبہ کل بھی کر رہے تھے آج بھی کرتے ہیں اورکرتے رہیں گے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اسمبلی کا بھی یہی مطالبہ ہے ۔ اس کے ساتھ اپوزیشن نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کر دی اور اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاپھاڑکر ہوا میں اچھالتے ہوئے گو نواز گو ، گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے ،مک گیا تیرا شو نواز گو نواز گو نواز،دو میں فیل تین میں کمپاٹ پپو پاس پپو پاس جبکہ حکومتی اراکین نے چرسی چرسی ،رو عمران رو ، چرسی بابا چور ہے ، بھاگ بھاگ چرسی بھاگ،بھنگی چرسی مردہ باد ، بھاگ چرسی شیر آیا ، وزیر اعظم نواز شریف ، میاں دے نعرے وجن گئے، قدم بڑھائے نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعرے لگاتے رہے جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی میں تبدیل ہو گیا ۔

اس دوران اسپیکر دونوں طرف سے اراکین کو چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے لیکن حکومتی اور اپوزیشن نے ان کی ایک نہ سنی ۔نعرے بازی کے دوران ہی اپوزیشن رکن آصف محمود نے کورم کی نشاندہی کر دی اور مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا۔ اپوزیشن اراکین کے باہر جانے کے دوران حکومتی اراکین نے بھاگ بھاگ گئے کے نعرے لگائے جس پر اپوزیشن اراکین باہر جا کر فوری طور پر ایوان میں واپس آ گئے اورایک طرف سے چرسی چرسی اور دوسری طرف سے چور ہے چور ہے کے نعرے لگتے رہے ۔

اس دوران اسپیکر نے بتایا کہ تعداد پوری ہے اور کارروائی کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا۔ اسپیکر نے شور شرابے میں تحاریک التوائے کار پڑھنے کی ہدایت کر دی اور شور کے باعث کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۔ پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر حکومتی رکن اسمبلی گلناز شہزادی جیسے ہی نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے ترمیمی مسودہ قانون پیش کرنے لگیں تو اسی دوران اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی اور گنتی کرانے پر تعداد پوری نہ تھی جس پر پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں۔

ایوان کی کارروائی معطل ہونے کے دوران حکومتی رکن اسمبلی عبد الرزاق ڈھلوں نے کہا کہ میں پرائیویٹ قرارداد پیش کرتا ہوں کہ بنی گالہ میں کوکین کی سپلائی اور اس کا کاروبار بند کیا جائے جس پر ایوان میں قہقے بلند ہوئے ۔ پانچ منٹ بعد گنتی کرائی گئی تو تعداد پوری ہونے پر کارروائی کا دوبارہ آغاز کیا گیا ۔ اپوزیشن اراکین جیسے ہی ایوان میں واپس آئے توحکومتی اراکین نے انہیں دیکھ کر چرسی چرسی کی نعرے بازی شروع کر دی ۔

حکومتی رکن اسمبلی گلناز شہزادی نے مسودہ قانون (ترمیم ) (ترویج و انضباط )نجی تعلیمی ادارہ جات پنجاب2017ایوان میں پیش کیا جسے وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کمیٹی کے سپرد کرنے کی سفارش کی جسے اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔اس بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کی طرف سے طلبہ و طالبات کے والدین کو مخصوص دکان ،یا مہیا کنندہ سے نصاب کتب ، یونیفارم یا دیگر میٹریل خریدنے کے لئے تقاضہ کیا جاتا ہے تو وہ ایسے جرمانے کا مستوجب ہوگا جو زیادہ سے زیادہ تیس لاکھ اور کم از کم دس لاکھ روپے ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی خرم جہانگیر وٹو نے مسودہ قانون ( ترمیم)بچہ شادی ممانعت پنجاب 2017ء ایوان میں پیش کیا جس کی صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ خان نے مخالفت کی اور کہا کہ یہ قانون پہلے ہی نافذ العمل ہے جس پرخرم جہانگیر وٹو نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ اس کو زیر غور لایا جائے تاہم وزیر قانون نے کہا کہ یہ پہلے ہی موجود ہے اور اس کے منظور ہونے سے قانون پیچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی اوربعد ازاں ایوان نے اسے کثرت رائے سے مسترد کر دیا ۔

حکومتی رکن اسمبلی فائزہ مشتاق نے (ترمیمی )تمباکو فروخت پنجاب2017بل پیش کیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی ۔مفاد عامہ کی قراردادوں میں پہلی قرارداد چوہدری اشرف علی انصاری کی طرف سے پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا تمام ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں فضلہ تلف کرنے کے لئے بتدریج انسنیٹرزفراہم کئے جائیں۔

ارم حسن باجوہ کی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ڈیوٹی کے دورانن ملک اور قوم کے لئے جانیں دینے والے پولیس ملازمین کو جان بحق کی بجائے شہید لکھا اور پکارا جائے۔شہزاد منشی کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبہ بھر میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ خصوصی طور پر ’’رکشہ‘‘کے پیچھے لگائے گئے غیر اخلاقی اور غیر مہذب اشتہارات کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔

تینوں قراردادوں کو متفقہ طور پر منظورکر لیا گیا جبکہ اپوزیشن رکن ملک تیمور مسعود کی قراردادکوکثرت رائے سے مسترد کردیا گیاجبکہ شنیلہ رتھ کی قرارداد کو وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری صحت کی ایوان میں عدم موجودگی کی وجہ سے موخر کردیا گیا ۔قبل ازیںپارلیمانی سیکرٹری نازیہ راحیل نے محکمہ ریو نیو جبکہ پارلیمانی سیکرٹری چوہدری زاہد اکرم نے محکمہ کالونیز سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔

اسپیکر نے محکموں کی طرف سے چار سوالات کے جوابات نہ آنے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹریز سے کہا کہ جواب لے کر ایوان کوآگاہ کریں اور ذمہ داران کے خلاف انکوائری کرکے انہیں سزا دیں اور مجھے بھی اس بارے بتائیں۔ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج صبح بدھ صبح 10بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔