مسلمانوں میں باہمی تفرقہ اللہ کی ناراضگی کا سبب ہی: سردار محمد یوسف

علما تقریر یا تحریر کی بجائے ایک میز پر بیٹھ کر اپنے اختلافات دور کریں: مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ قومی علماء و مشائخ کونسل کے تیسرے اجلاس میں کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا

منگل 25 اپریل 2017 21:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2017ء) مسلمانوں میں باہمی تفرقہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ مذہبی منافرت اور عصبیت کی روک تھام کیلئے قومی علماء و مشائخ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ بات وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے قومی علماء و مشائخ کونسل کے تیسرے اجلاس سے خطاب کے موقع پر کہی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر لفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، سنیٹر پروفیسر ساجد میر، پیر نقیب الرحمن ، سیکرٹری مذہبی امور خالد مسعود چوہدری اور وزارت کے اعلیٰ افسران سمیت کونسل ممبران نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر نے اجلاس کے تعارفی خطاب میں بتایا کہ کونسل کا قیام 21 اپریل، 2016 کو ہوا۔

(جاری ہے)

اس کے پہلے دو اجلاس بالترتیب 26 مئی اور 12 دسمبر، 2016 کو ہوئے۔

آج کے اجلاس میں کونسل کی45 سفارشات پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اراکین سے مزید تجاویز حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو ہر قسم کی انتہا پسندی ، نفرت انگیزی اور تعصب سے پاک کرنا اور آنے والی نسلوں کیلئے ایک بہتر اور مستحکم پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔ وزارت اس عمل کو بہت اہمیت دیتی ہے اسی لیے آج کے اس اجلاس میں وزارت کے تمام سینئر افسران شریک ہیں۔

سردار محمد یوسف نے کہا کہ اختلاف قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں میں بھی تھے مگر ان میں کشادہ دلی اور رواداری بھی تھی۔ فرقہ واریت کا خاتمہ لازم ہے جس کیلئے کونسل اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ اختلاف جب حدود سے تجاوز کرتا ہے تو قوم کی تباہی کا باعث ہوتا ہے۔ مدارس دینیہ کے نصاب میں سے اختلافی نصاب کا خاتمہ نصاب کمیٹی کا مقصد ہے۔ اس کونسل کو ادارے کی صورت بنانا ہو گا۔

اتحاد تنظیمات مدارس کے نمائندگان سے اجلاس کے بعد قرآن بل بنایا اور منظور کرایا گیا۔ قومی اسمبلی کی جانب سے بھی اس بل کو پذیرائی ملی اور متفقہ طور پر منظور ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب ایسا ہو کہ تمام طلبا پڑھ بھی سکیں اور عملی زندگی میں استفادہ بھی کریں۔ آپ کی تجاویز سے وزارت کی کارکردگی میں بھی بہتری آئی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ علما کرام خوش قسمت ہیں کہ لوگوں کو اپنے رب سے روشناس کرواتے ہیں۔

آج بہت سے اسلامی ممالک تفرقہ کی وجہ سے کفار کے نشانے پر ہیں اور یہ آگ بہت تیزی سے ہمارے ملک کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے حالات کی بہتری کیلئے علمائ کرام سے مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو دنیا ہمیں کھا جاتی۔ آج چین اور روس جیسے ملک پاکستان سے تجارتی راستے کے خواہشمندہیں۔ پاکستان کا مستقبل ان شاء اللہ بہت شاندار ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں دین کے نام پر اسلام دشمنی کرنے والے عناصر کو پہچانیں۔ جنرل (ر) جنجوعہ نے کہا کہ دینی اور عصری اداروں میں نصاب کی بہتری کیلئے کافی کام ہو چکا ہے مگر اس سے پہلے ہمیں اپنے رویے اور عمل میں تبدیلی لانا ہو گی۔ مستقبل قریب میں مدارس کے 35 لاکھ بچے بھی مقابلے کے امتحان، فوج اور دوسرے شعبوں میں جہاں چاہے جا سکیں گے۔

اس حوالے سے قوم کو عنقریب خوشخبری دیں گے۔وزرات کے شعبہ تحقیق و مراجع کے ڈائریکٹر جنرل نور سلم شاہ نے کونسل کی 45سفارشات اور ان پر عمل درآمد کی رپورٹ شق وار پڑھ کر سنائی۔ کونسل اراکین نے اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور نئی تجاویز بھی دیں ۔ اجلاس کے آخر میں وفاقی وزیر نے قابلِ عمل اور اہم تجاویر دینے پر تمام علما کرام کا شکریہ ادا کیا اور جلد عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی۔