پاکستان کا شرح نمو 5 فیصد تک پہنچ گیا ہے اور دنیا کے بڑے معاشی اداروں نے ملک میں سرمایہ کاری شروع کردی ہے، ملک میں سیاسی استحکام کی بدولت مستقبل میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری متوقع ہے،چینی صنعتوں کے منتقلی سے یہاں ملازمتوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے، سی پیک کی بدولت پیدا ہونے والے مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو صنعتی ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے، یہاں سیاسی رسہ کشی اور قیادت کا فقدان معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا رہا ہے ، مگرہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے، مزید مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں

وفاقی وزیر احسن اقبال کاپلاننگ کمیشن اسلام آباد میں 106 منجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب

منگل 25 اپریل 2017 21:12

پاکستان کا شرح نمو 5 فیصد تک پہنچ گیا ہے اور دنیا کے بڑے معاشی اداروں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اپریل2017ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کا شرح نمو 5 فیصد تک پہنچ گیا ہے اور دنیا کے بڑے معاشی اداروں نے ملک میں سرمایہ کاری شروع کردی ہے، ملک میں سیاسی استحکام کی بدولت مستقبل میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری متوقع ہے،چینی صنعتوں کے منتقلی سے یہاں ملازمتوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے، سی پیک کی بدولت پیدا ہونے والے مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کو صنعتی ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے، یہاں سیاسی رسہ کشی اور قیادت کا فقدان معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا رہا ہے ، مگرہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے، مزید مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔

منگل کوانہوں نیان خیالات کا اظہار منگل کو پلاننگ کمیشن اسلام آباد میں 106 منجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری، پائیدار ترقی اور پیداواری صلاحیتوں میں جدت لانے کی وجہ سے ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزید کہا کہ یورپ اور امریکہ گلوبلائزیشن سے واپسی کا راستہ اختیار کرکے اپنی معیشت کو مقامی خطوط پراستوار کررہی ہیں جبکہ اس کے برعکس چائنہ متبادل کے طور پر سامنے آیا ہیاور علاقائی روابط استوار کرکے نئے منڈیوں کی تلاش کررہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ویژن 2025 کے تحت جغرافیائی حالات سے مستفید ہوکر پاکستان کو جیو اکنامک خطوط پر استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری ون بلٹ ون روڈاور ویڑن 2025 کا فیوڑن ہے، ان کا کہنا تھا کہ 2013 سے قبل پاکستان کی شناخت دنیا کیخطرناک ترین ملک کے طور پر کی جاتی رہی، مگر سی پیک کے بعد پاکستان کو بلین ڈالرز چینی سرمایہ کاری کیلئے جنت قرار دیا گیا، آج مغربی میڈیا پاکستان کو نئی ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر پیش کررہا ہے۔

سی پیک کے تحت چینی سرمایہ کاری کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ چین انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کررہاہے، توانائی کے شعبے میں ہونے والی 35بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی پی پی موڈ میں کی جارہی ہے جس قرض کہنا درست نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پہلی مرتبہ پاکستان کے بلیک گولڈ یعنی کوئلے کے استعمال کا فیصلہ کیا ، مقامی کوئلے پر انحصار کی وجہ سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے علاوہ برآمدات کی شرح میں اضافہ ہوگا، انہوں نے مزید بتایا کہ انفراسٹرکچر کے شعبے میں 11ارب ڈالر آسان شرائط پر قرضوں کے مد میں دیے گئے ہیں جس کی ادائیگی 20 سالوں میں ہوگی، کوئلے کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی کے خدشات بارے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پوری دنیا میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے ، کوئلے سے بجلی بنانے کیلئے پاکستان میں جدید اور سپر کرٹیکل ٹیکنالوجی پلانٹس لگ رہے ہیں جس سے ماحول کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، انہوں نے سول سروسز میں شامل افسران پر زور دیا کہ وہ ملک میں اصلاحات اور پائیدار ترقی کیلئے دن رات ایک کرکے کام کریں۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات ظفر حسن نے شرکاء کی جانب سے پوچھے گئے متعدد سوالات کے تفصیلی جوابات دیے ، انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے تحت لانگ ٹرم میں زراعت اور دیگر شعبوں کو ترقی دینے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت صنعتی ترقی کیلئے بورڈ آف انوسٹمنٹ ایک مکمل پیکج پر کام کررہا ہے جس کو جلد ہی حتمی شکل دے دی جائے گی، اس پیکج کی منظوری سیپاک چین صنعتی تعاون کا مرحلہ عملی شکل اختیار کرے گا، انہوں نے بتایا کہ خصوصی اقتصادی زونز کو کامیاب بنانے کیلئے صوبائی حکومتوں کیساتھ مل کر کام ہورہا ہے۔

اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک حسان داود بٹ نے شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی جس میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا، حسان داود بٹ نے بتایا کہ تمام منصوبوں پر انکے شیڈول کے مطابق کام جاری ہے، انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں کے بعدصنعتی تعاون کا سلسلہ شروع ہوگیا جس سے خوش اسلوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ تمام سٹیک ہولدرز کی مشاورت سے سی پیک لانگ ٹرم پلان تیار کرلیا گیا ہے جس کی باقاعدہ منظوری جلد متوقع ہے۔( و خ )