پاکستان ملیریا پر قابو پانے میں کامیاب ہو رہا ہے،دو سال میں صرف 60 مریض سامنے آئے،کنٹری ڈائریکٹر عالمی ادارہ صحت

منگل 25 اپریل 2017 16:05

پاکستان ملیریا پر قابو پانے میں کامیاب ہو رہا ہے،دو سال میں صرف 60 مریض ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2017ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ ناو )کے کنٹری ڈائریکٹرعصائی اردگانی ننے کہا ہے کہ پاکستان نے کامیابی کے ساتھ ملیریا کی بیماری پر کنٹرول حاصل کر لیا نہے،بیماری مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی، پاکستان ملیریا پر قابو پانے میں کامیاب ہو رہا ہے،دو سال میں صرف 60مریض سامنے آئے۔ملیریا کے عالمی دن کے حوالے سے نملیریا کنٹرول پروگرام کے تحت سیمینار نقومی ادارہ صحت میں منعقد کیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت کے کنٹری ڈاِئریکٹر عصائی اردگانی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ ناو کے کنٹری ڈائریکٹرعصائی اردگانی ننے کہا کہ نپاکستان نے کامیابی کے ساتھ ملیریا کی بیماری پر کنٹرول حاصل کر لیا نہے،اگرچہ یہ بیماری مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی تاہم اس پر کنٹرول نحاصل کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان ملیریا پر قابو پانے میں کامیاب ہو رہا ہے،دو سال میں صرف 60 مریض سامنے آئے نپاکستان میں نڈاکٹر بصیر اور ان کی ٹیم کا اس میں بہت بڑا کردار ہے۔

نڈائریکٹر ملیریا کنٹرول پروگرام ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے کہا کہ ملک بھر میں سال دو ہزار سولہ میں ایک لاکھ چون ہزار نو سو نوے ملیریا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا گیا۔صحت کے شعبہ میں ملیریا کنٹرول پروگرام کامیاب ترین پروگرام ہے ڈاکٹر بصیرنے بتایا کہ گلوبل فنڈ نکی طرف سے مقرر کردہ احداف حاصل کرنے میں ملیریا پروگرام کامیاب رہا ،ملیریا سے بچاو کے لیے ملک بھر میں بیس لاکھ مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال ملیریا کے 10 لاکھ کیس رپورٹ ہوتے ہیں جو عالمی ادارہ صحت مشرقی خطے میں ملیریا سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 5 کروڑ 60 لاکھ پاکستانیوں کو ملیریا سے شدید خطرات لاحق ہیں جو پاکستان کی کل آبادی کا 29 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح سے بڑے پیمانے پر ملیریا کے کیسوں کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی جس کی وجہ سے کئی افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور اس سے ملک کو بہت زیادہ معاشی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ 8 سالوں کے دوران ملک بھر میں 10 لاکھ 28 ہزار ملیریا کے کیسوں کی تشخیص کی گئی۔

اسی طرح سے ملیریا کی روک تھام کے لئے سرکاری صحت کے شعبے میں ایک کروڑ 70 لاکھ ایل ایل آئی اینز تقسیم کی گئیں۔ ملیریا سے زیادہ متاثرہ 66 اضلاع میں ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول اور انڈس ہسپتال مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان اضلاع میں بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب اور فاٹا کے اضلاع شامل ہیں۔ گلوبل فنڈ کے تعاون سے ملیریا کی تشخیص کے لیے 3155 سرکاری و نجی سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جس کا مقصد 2020ئ تک ملیریا کے مکمل خاتمے کے ہدف کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آبادی کی ہجرت کی وجہ سے ملیریا کنٹرول کے اہداف کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس لئے فوری طور پر ملیریا پر قابو پانے کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تمام متعلقہ شعبوں میں کام کرنے کیضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :