بھارت میں مذہبی امتیاز کا ایک اور افسوس ناک واقعہ سامنے آگیا

اگرسیٹ چاہیے تو پاکستان چلے جائو،دہلی میٹرو میں نشست مانگنے پر نوجوانوںکی بزرگ مسلمان شہری سے بدتمیزی، گالیاں بھی دیں،حمایت میں آگے آنے والے ہندوشہری کو بھی پاکستان جانے کا مشورہ ،واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

منگل 25 اپریل 2017 15:59

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 اپریل2017ء) بھارت میں مذہبی امتیاز کا ایک اور افسوس ناک واقعہ سامنے آگیا دہلی میٹرو میں نوجوانوں کے ایک گروپ نے بزرگ مسلمان شہری کو نشست دینے سے انکار کردیا اور اسے گالیاں دیتے ہوئے کہاکہ اگراسے سیٹ چاہیے تو وہ پاکستان چلا جائے ،واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی میٹرو سروس میں ایک بزرگ مسلمان شہری نے نوجوان سے سیٹ خالی کرنے کی درخواست کی تو اس پر نوجوان اور اسکے دیگر ساتھیوں نے نہ صرف بزرگ شہری کو سیٹ دینے سے انکا رکردیا بلکہ اسے گالیاں دیں اور کہاکہ اگر تمیں سیٹ چاہیے تو پاکستان چلے جائو۔

واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم کارکن کویتا کرشنن نے ویڈیو فیس بک پر شیئر کی۔

(جاری ہے)

پوسٹ میں کہا گیاہے کہ واقعے کے دوران اے آئی سی سی ٹی یو کے نیشنل سیکرٹری سنتوش رائے مداخلت کرتے ہوئے بزرگ شہری کی حمایت میں آگئے بڑھے اور نوجوان سے بزرگ شخص سے معافی مانگنے کو کہا جس پر اس نے انکا رکردیا اور رائے کو بھی برا بھلا کہا اور پاکستان جانے کا مشورہ دیدیا۔

واضح رہے کہ امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات کے بعد سے بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں اور مودی کے آنے سے بھارت میں اقلیتوں پر حملے بڑھ گئے ہیں، اقلیتوں کے خلاف حملوں اور راشٹریہ سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشد جیسی انتہاپسند تنظیموں کی طرف سے مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں ہندو گروہوں نے 4 ہزار مسیحی خاندانوں اور ایک ہزار مسلح گھرانوں کے افراد کو اتر پردیش میں گھر واپسی کے نام سے چلائی جانے والی مہم میں جبری ہندو بنانے کا اعلان کیا تھا، باوجود ایک سیکولر جمہوریت ہونے کے بھارت اقلیتوں کو تحفظ اور انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے، جس سے اقلیتوں کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر تقریبا 18 کروڑ ہوگئی ہے جو مجموعی آبادی کا 14.2 فیصد ہے، جب کہ ہندوں کی آبادی 80 فیصد سے کم ہے۔ یوں تو بھارت میں مسلمان اقلیت کی زندگی ہمیشہ سے تنگ رہی ہے جو برصغیر کی تقسیم کا موجب بنا۔