سکولوں میں ناظرہ اوربا ترجمہ قرآن پاک کی لازمی تعلیم سے معاشرے میں رواداری ، بردباری اور اہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد ملے گی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت مدرسہ اصلاحات کی بجائے تعلیمی اصلاحات لا رہی ہے، 41رکنی اتحاد کی سربراہی بین الاقوامی برادری کے پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے

وفاقی وزیرمذہبی امور سردار محمد یوسف کی علماء و مشائخ کونسل کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کو بریفنگ

منگل 25 اپریل 2017 15:25

سکولوں میں ناظرہ اوربا ترجمہ قرآن پاک کی لازمی تعلیم سے معاشرے میں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2017ء) وفاقی وزیرمذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہاہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ مرکز کے پاس رہناچاہیے تھا اس سے قومی سطح پر پالیسی بنانے میں مد د مل سکتی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت مدرسہ اصلاحات کی بجائے تعلیمی اصلاحات لا رہی ہے جس کامقصد معاشرے میں مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی سمیت نفرت انگیز ماحول کا خاتمہ ہے ۔

پاکستان میں امن ہو گا، پوری دنیا میں قیام امن کے لئے ہم بہتر کردار ادا کرسکیں گے۔ 41 ممالک کے اتحاد کی قیادت پاکستان کو ملنا اعزاز کی بات ہے۔ بدھ کو علماء و مشائخ کونسل کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ میں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ علماء و مشائخ کونسل کا نوٹیفکیشن ہوا ، کونسل میں گلگت بلتستان ، آزاد کمشیر سمیت پورے ملک کے مختلف طقبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام اور مشائخ عظام شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے دو اجلاس منعقد ہو چکے ہیں یہ کونسل کا تیسراجلاس ہے ، کونسل میں ملک کے پانچو ں وفاق المدارس کے ذمہ دار نمائندے شریک ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ وزارت مذہبی امور کی طرف سے قومی اسمبلی میں تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں ناظرہ اوربا ترجمہ قرآن پاک کی لازمی تعلیم کابل پیش کرکے منظور کرایاگیا ۔ اب صوبوں کو چاہیے کہ وہ اس کی تقلید کریں۔

ان اقدامات سے معاشرے میں رواداری ، بردباری اور اہم آہنگی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ مدارس اور سکولوں میں نصاب تعلیم میں بہتری لانے کے حوالے علماء و مشائخ کونسل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں مشیرقومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ نے بھی ہماری دعوت پر شرکت کی ہے ۔ انہوں نے تجاویز دی ہیں درحقیقت ہم ملک میں امن وسلامتی پر مبنی ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک کا ہر شہری امن کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکے۔

انہوں نے کہاکہ علمائے کرام اور مشائخ عظام اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داری پوری کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت نے نفرت انگیز تقاریر کے سد باب کے لئے لائوڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ علماء اور مشائخ کونسل کے صوبوں میں بھی الگ الگ بورڈز قائم ہیں اب سندھ میں بھی بورڈ کے قیام کے لئے پیش رفت ہو رہی ہے ۔

مدرسہ اصلاحات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت مدرسہ اصلاحات کی بجائے تعلیمی اصلاحات لا رہی ہے جو نہ صرف مدارس بلکہ تمام سکولوں سمیت ہر جگہ کی جائے گی۔ نظام اصلاحات کے حوالے سے بھی پیش رفت میں بہتری آرہی ہے ۔ہم ڈنڈے کے زور پر نہیں بلکہ مشاورت کے ذریعے ایسا ماحول پیدا کررہے ہیں تاکہ ہر مسلمان اس ماحول کو جمہوری انداز میں اپنائے۔

جب تک مشاورت پرمبنی ماحول نہیں بنے گا عملدرآمد نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم کا شعبہ صوبوں کے پاس چلا گیا جو قومی المیہ ہے اس سے قومی سطح پر پالیسی سازی میں بعض رکاوٹیں آئی ہیں کیونکہ کوئی بھی پالیسی بنانے کے لئے چاروں صوبوں سے مشاورت کرنی پڑتی ہے۔ 41 رکنی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس اتحاد کی پاکستان کو سربراہی ملنا اعزاز کی بات ہے کیونکہ یہ ہماری صلاحیتوں کے اعتراف کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کی طر ف سے پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے ۔پاکستان اندرونی طور پر امن و امان کے حوالے سے مستحکم ہو گا تو عالمی سطح پر بھی بہتر کردار ادا کرسکے گا۔