طیبہ تشدد کیس ،ْڈومیسٹک چائلڈ لیبر کے خاتمہ کا مجورہ بل طلب

بچوں سے جبری مشقت کروانا معاشرتی ناسور ہے ،ْحکومت ڈومیسٹک چائلڈ لیبر کے خاتمے کا مجوزہ بل پیش کرے ،ْ چیف جسٹس طیبہ تشدد کیس کا چالان ماتحت عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے ،ْ کیس ہائی کورٹ میں ہے اور وہیں اس کی سماعت ہوگی ،ْ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد معاشرتی ناسور کے خاتمے کیلئے ملک میں قانون سازی کی ضرورت ہے ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس کہ حکومت اس ناسور کے خاتمے کا بل تیار کر چکی ہے ،ْ سول سوسائٹی سے تجاویز لے کر حکومت کو آگاہ کیا جائیگا ،ْ حکومتی وکیل

منگل 25 اپریل 2017 14:15

طیبہ تشدد کیس ،ْڈومیسٹک چائلڈ لیبر کے خاتمہ کا مجورہ بل طلب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2017ء) سپریم کورٹ نے حکومت سے ڈومیسٹک چائلڈ لیبر (کم سن بچوں سے لی جانے والی مشقت) کے خاتمے کا مجورہ بل طلب کرلیا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ بچوں سے جبری مشقت کروانا معاشرتی ناسور ہے اور حکومت ڈومیسٹک چائلڈ لیبر کے خاتمے کا مجوزہ بل پیش کرے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت بچوں کے تحفظ کا بل تیار کرچکی ہے جو میں عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ وہ یہ بل تمام فریقین کو دکھائیں اور اس بل پر فریقین کی رائے لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف نے عدالت کو بتایا کہ طیبہ تشدد کیس کا چالان ماتحت عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے، کیس ہائی کورٹ میں ہے اور وہیں اس کی سماعت ہوگی۔

ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ملزمان کو 27 اپریل کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں۔اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں بچوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا، اس معاملے پر عدالت نے اٴْس وقت از خود نوٹس لیا جب تشدد کا شکار ہونے والی طیبہ کے والدین سمجھوتہ کرچکے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس معاشرتی ناسور کے خاتمے کیلئے ملک میں قانون سازی کی ضرورت ہے جس پر حکومتی وکیل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس ناسور کے خاتمے کا بل تیار کر چکی ہے اور اس پر سول سوسائٹی سے تجاویز لے کر حکومت کو آگاہ کیا جائیگا۔

اس موقع پر سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے عدالت کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ غربت کے نام پر بچوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے ،ْ اگر بچوں کی مفت تعلیم کی آئینی شق پر عمل کیا جائے تو یہ ناسور ختم ہوجائے گا۔عدالت نے حکومتی وکیل کو ہدایت دی کہ وہ عدالتی وقفہ کے بعد حکومت کی مجوزہ قانون سازی کا بل عدالت کے سامنے پیش کریں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے حکومتی وکیل سے ڈومیسٹک ورکرز ایمپلائمنٹ بل 2013 کے حوالے سے بھی استفسار کیا جس کے بعد کیس کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔