سرکاری رقوم کی ادائیگی سے گریزاں افراد کے شناختی کارڈ بلاک کردیئے جائیں، پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ایف بی آر کو ہدایت

ریکوری کے حوالے سے سب سے زیادہ مشکلات مقدمات کے 6 ماہ سے زائد کے حکم امتناعی سے پیش آرہی ہیں، پارلیمنٹ اس معاملے کی تشریح ، قانون سازی کرکے ہماری مدد کرے ،ایف بی آر

منگل 25 اپریل 2017 14:15

سرکاری رقوم کی ادائیگی سے گریزاں افراد کے شناختی کارڈ بلاک کردیئے جائیں، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2017ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ جو لوگ سرکاری رقوم کی ادائیگی کرنے سے گریزاں ہیں ان کے شناختی کارڈ بلاک کردیئے جائیں اور اس معاملے پر وزارت داخلہ سے بات کرکے پیش رفت کا آغاز کیا جائے فیڈرل بورڈآف ریونیو ( ایف بی آر) نے پی اے سی کو بتایاکہ ریکوری کے حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے سلسلہ میں انہیں سب سے زیادہ مشکلات مقدمات کے 6 ماہ سے زائد حکم امتناعی سے پیش آرہی ہیں۔

پارلیمنٹ اس معاملے کی تشریح کے ساتھ ساتھ قانون سازی کرکے ہماری مدد کرے ۔پی اے سی کا اجلاس بدھ کو قائمقام چیئرمین سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں پی اے سی کے ارکان سینیٹر چوہدری تنویر خان ، سینیٹر کاظم علی شاہ ، ڈاکٹر عذرا افضل ،شاہد ہ اختر علی ، پرویز ملک ،محمود خان اچکزئی ،راجہ جاوید اخلاص، جنید انوار چوہدری، شیخ روحیل اصغر ، ڈاکٹر درشن ،رانا افضال حسین ، ارشد خان لغاری کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایف بی آر کی 2013-14 ء کی آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لیا گیا ، ایف بی آر کے چیئرمین ڈاکٹر ارشاد نے پی اے سی کو بتایاکہ ریکوریوںکے حوالے سے بہت تیزی سے کام ہو رہاہے۔ اس حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی پیر وی کے لئے پی اے سی کی ہدایات کی روشنی میں اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ ہائی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں سے باقاعدہ درخواست کی گئی ہے کہ مقدمات کی سماعت کے لئے بینچ تشکیل دیئے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں کی مانیٹرنگ کے لئے ایک سافٹ ویئر تیار کیا گیاہے ، کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ پی اے سی کے اجلاس کے بروقت انعقاد کو یقینی بنایاجائے ، ٹیکسوں کی محکمے کے کسی ملازم کی وجہ سے عدم ریکوری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ پی اے سی کی ہدایت سے پہلے لیگل ونگ نہیں تھا۔ میں نے خود وکلاء کے پاس جا کر تمام تفصیلات اکٹھی کی ہیں جن وکلاء نے مؤثر پیروی نہیں کی انہیں نکال دیا گیاہے ، نئے وکلاء کی خدمات میرٹ پر حاصل کی گئی ہیں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا ایف بی آر نے پانچ سالوں میں ریکوریاں نہیں کیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کسی کو سزا دی نہ کسی کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے ۔ یہ ساری صورتحال آڈٹ رپورٹ میں واضح ہے ۔ چیئرمین ایف بی آر نے پی اے سی کو بتایاکہ گزشتہ دو ماہ میں 25 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 94 فیصد تک ریکوری ہوچکی ہے۔ ایک آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران پی اے سی کے سوالوں کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ریکوری کے حوالے سے پیش رفت جاری ہے ، جب یہ معاملہ حتمی مرحلے میں پہنچا تو پتہ چلے گا کہ قصور وار کون ہے۔

جو بھی کسی غلطی میں ملوث ہوتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے بھی ایف بی آر کی کارکردگی کے حوالے سے سوال اٹھایا کہ کوتاہی میں ملوث حکومت کے کسی کارندے کے خلاف کوئی کارروائی نظر نہیں آرہی ۔چیئرمین نیب نے پی اے سی کو بتایاکہ حکم امتناعی کے بعض مقدمات ایسے ہیں جن کی مدت 6 ماہ سے بھی زیادہ ہے اس حوالے سے قانون سازی میں پارلیمنٹ کی مدد درکار ہے اور پارلیمنٹ کو اس کی تشریح کرنی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ریکوریوں کے حوالے سے نادرا ، ایس ای سی پی اور دیگر اداروں سے مدد لی جاتی ہے تاہم ہمارے ہاں کسی کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا اختیار نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ عدالتوں میں ریکوریوں کے 300ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں۔چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ریکوری کے حوالے سے نادرا شناختی کارڈ بلاک کرنے سے مدد ملے گی۔

چیئرمین ایف بی آر نے اس تجویز کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سازی کا عمل جاری ہے، ہم قانون میں یہ تجویز ڈال دیں گے ۔ آڈیٹر جنرل نے تجویز دی کہ ریکوریوں کے فوجداری مقدمات کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر ، نادرا کو لکھیں پھر فنانس بل کے ذریعے قانون سازی کی جائے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر وزارت داخلہ سے رابطہ کیاجائے اور جو لوگ پیسے نہیں دے رہے ان کا شناختی کارڈ بلاک کئے جائیں تو لوگ خود آکر رقم ادا کردیں گے۔

متعلقہ عنوان :