ناسا نہیں چاہتا کہ عوام ان پانچ چیزوں کے بارے میں جانیں

Ameen Akbar امین اکبر پیر 24 اپریل 2017 23:53

ناسا نہیں چاہتا کہ عوام ان پانچ چیزوں کے بارے میں جانیں
ناسا کے حوالے سے لوگ ملے جلے جذبات رکھتے ہیں۔کچھ لوگ ناسا کے کارناموں پر فخر کرتے  ہیں تو کچھ لوگ ناسا کے حوالے سے مشہور سازشی نظر یات  پر یقین رکھتے ہیں۔
ناسا کے بارے میں  سازشی نظریات پر یقین رکھنے والے لوگوں کو خیال ہے کہ  ناسا اُن سے بہت سی چیزیں چھپا رہا ہے۔ ذیل کی پانچ چیزوں کے متعلق لوگوں کا خیال ہے کہ ناسا انہیں لوگوں سے چھپانا چاہتا ہے۔



آپریشن پیپر کلپ
دوسری جنگ عظیم کے وقت جرمنی کو راکٹ سازی میں ساری دنیا پر برتری حاصل تھی۔ اس کے وی 2 راکٹ  لندن اور دوسرے مقامات کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد امریکا اور سوویت یونین میں جرمن ٹیکنیشنز کو بھرتی کرنے کا مقابلہ شروع ہوگیا۔ایک خفیہ  آپریشن پیپر کلپ کے تحت امریکا نے جرمنی سے 1600 سائنسدان، انجینئر اور ٹیکنیکل عملہ بھرتی کیا۔

(جاری ہے)

ان افراد میں جرمنی کی نازی پارٹی کے ممبران بھی تھے۔ راکٹ سازی سے منسلک سائنسدانوں کو خاص طور پر  امریکا میں سرکاری ملازمتیں دی گئیں۔
امریکا کے آپریشن پیپر کلپ کے جواب میں روس نے آپریشن اوساویکھم  (Operation Osoaviakhim) کا آغاز کیا، جس کے تحت 22اکتوبر 1946 کو روسی افواج نے جرمنی کے مقبوضہ علاقوں سے گن پوائنٹ پر 2 ہزار سے زیادہ سائنسدانوں، انجینئروں اور دوسرے تیکنیکی عملے کو بھرتی کیا۔



چاند پر ایٹمی دھماکہ
ایک مصنف ،جو ماہر فلکیات کارل ساگان کی سوانح حیات لکھ رہے ہیں ، نے چند دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔ اُن کے مطابق 1958 میں یونائیٹڈ سٹیٹس ائیرفورس نے چاند کی سطح پر ایٹمی دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اس منصوبے کو Project a119 کا نام دیا گیا۔  اگر چاند کی سطح پر اس طرح کا دھماکہ کیا جاتا تو دھماکہ کی روشنی کو زمین پر موجود انسان بغیر کسی دوربین کے بھی دیکھ سکتے  ۔

اس دھماکے کا مقصد خلائی دوڑ میں روس پر اپنی برتری واضح کرنا تھا۔ تاہم یہ منصوبہ  عوام کے شدید رد عمل کے ڈر سے مکمل نہیں ہوا۔ اس کی بجائے امریکا نے چاند پر انسان کو بھیجنے کی مہم شروع کر دی، جو آج بھی امریکیوں کے لیے باعث فخر ہے۔

جیمز ویب ٹیلی سکوپ
دنیا کی بڑی طاقتیں دوسروں پر اپنا رعب جھاڑنےا ور خلاؤں میں بھی اپنا اقتدار قائم رکھنے کے لیے خلائی مہموں کی سرپرستی کرتی ہیں۔

اسی طرح کی ایک منصوبے کے حوالے سے امریکی حکومت نے 20 سال پہلے جیمز ویب دوربین بنانے کا آغاز کیا تھا۔ اس دوربین کو 2007 میں اپنا کام شروع کر دینا چاہیے تھا مگر اس کی تعمیر ہی 2016 میں جا کر مکمل ہوئی ہے جبکہ اسے ابھی تک باقاعدہ طور پر لانچ بھی  نہیں کیا گیا۔ابتدا میں اس کی لاگت کا تخمینہ 500 ملین ڈالر تھا لیکن اس کے بنانے پر 8.8 ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں۔



چاند پر اترنے کی فلموں کا  مٹ جانا
چاند پر قدم رکھنا انسان کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ ناسا کے خلابازوں نے چاند پر اتر کر اپنی چہل قدمی کو فلم بند کیا تھا۔یہ فلم انسانی تاریخ کی اہم ترین فلموں میں سے ایک تھی لیکن حیرت انگیز طور پر چاند پر انسان کے اترنے کی اصل فلم حادثاتی طور پر حذف ہوگئی۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اس کے  پاس  اصل فلم کا ڈیجیٹل ورژن ہے، جو اصل سے زیادہ بہتر ہے۔

ناسا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے اپنے 2000 سے زیادہ باکسز کی تلاشی لی مگر انہیں اصل فلمیں نہیں ملیں۔

لائیو سٹریم کے درمیان رکاؤٹ
کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہے جو ناسا لوگوں کو نہیں دکھانا چاہتا، اسی وجہ سے ناسا نے نومبر 2016 میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن  کی لائیو فیڈ کو اس وقت بند کر دیا تھا، جس لوگوں نے کیمرے میں کسی مبہم سی چیز کو دیکھا تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مبہم سی نظر آنے والی چیز اڑن طشتریاں ہیں اور ناسا نہیں چاہتا کہ لوگ ان کو دیکھیں۔ اس کے علاوہ بھی ناسا کئی بار لائیو فیڈ بند کر چکا ہے اور حیرت انگیز طور پر جتنی بار بھی لائیو فیڈ بند ہوئی ہے لوگوں کو تصویر میں اڑن طشتریوں جیسی چیز نظر آئی ہے۔