لاہور:پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس،ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

اپوزیشن ارکان نے اپنی قرار داد پیش کرنے کیلئے سپیکر سے اجازت چاہی مگر انہیں اجازت نہ ملی جس پر اپوزیشنکا شدید احتجاج اپوزیشن کی غیر موجودگی میں وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کی قرار داد منظور اپوزیشن ارکان گو نواز گو اور گلی گلی میں شور ہے وزیراعظم چور ہے کے نعرے لگاتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے آگے کھڑے ہوگئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں اپوزیشن کا جواب دینے کیلئے حکومتی ارکان نے بھی چرسی ٹھا اور گو چرسی گو کے نعرے لگانے شروع کردئیے

پیر 24 اپریل 2017 23:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی غیر موجودگی میں وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کی قرار داد منظور کرلی گئی اس سے قبل اپوزیشن ارکان نے اپنی قرار داد پیش کرنے کیلئے سپیکر سے اجازت چاہی مگر انہیں اجازت نہ ملی جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور میاں محمود الرشید نے جب وزیراعظم میاں نواز شریف کو استعفیٰ دینے کا مشورہ دیا تو ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔

اپوزیشن ارکان گو نواز گو اور گلی گلی میں شور ہے وزیراعظم چور ہے کے نعرے لگاتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے آگے کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں۔ اپوزیشن کا جواب دینے کیلئے حکومتی ارکان نے بھی چرسی ٹھا اور گو چرسی گو کے نعرے لگانے شروع کردئیے۔

(جاری ہے)

ایوان میں دونوں طرف سے نعرے بازی اور شور شرابے میں سپیکر آرڈر آرڈر پکارتا رہا مگر کسی نے ایک نہ سنی اور ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔

سپیکر نے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کو توجہ دلائو نوٹس پر بات کرنے کی درخواست کی تو اپوزیشن اپنی نشستوں پر بیٹھ گئی اور میاں محمود الرشید کے نوٹس پر وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جواب دیا اور جواب ختم ہوتے ہی اپوزیشن رکن شعیب صدیقی نے پھر وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اب صادق اور امین نہیں رہے جس پر ایک بار پھر ہنگامہ شروع ہوگیا اور پانچ منٹ شور شرابے کے بعد اپوزیشن ایوان کا بائیکاٹ کر کے باہر چلی گئی تو حکومت ارکان نے شیر شیر کے نعرے لگائے، وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے آرڈیننس تحفظ خواتین اتھارٹی پنجاب 2017ء ایوان میں پیش کیا۔

اس سے قبل پنجاب اسمبلی کے 28 ویں اجلاس کے پہلے روز ہی اجلاس 2 گھنٹے 50 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے جوابات دیئے۔ اپوزیشن رکن احسن ریاض فتیانہ کے دو سوالات تھے مگر انہوںنے سوال کرنے سے اس لئے معذرت کرلی ہے کہ تین سال بعد سوالات آئے ہیں اب میں اس پر کیا پوچھو جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ کی مرضی ہے۔

وقفہ سوالات میں آنے والا زیادہ تر سوالات ایک سال سے تین سال پرانے تھے مگر ارکان پارلیمانی سیکرٹری کے جوابات پر مطمئن نہیں ہوئے۔ ارکان اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر، فیصل فاروق چیمہ، اشرف علی انصاری، طارق محمود، رمیش سنگھ، انعام اللہ نیازی، فائزہ ملک اور عامر سلطان چیمہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔ وقفہ سوالات کے فوری بعد اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو کلین چٹ نہیں دی اور مزید تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنا دی ہے لہٰذا وزیراعظم کو مستعفی ہونا چاہتے جس پر 20 منٹ تک ایوان بے شورشرابہ رہا۔

سپیکر نے اپوزیشن لیڈر سے درخواست کی کہ وہ اپنی نشستوں پر تشریف رکھیں کیونکہ کسی بھی قرار داد کیلئے 14 روز قبل اطلاع کرنا ہوتی ہے اور ساتھ قرار داد کی کاپی بھی دینا ہوتی ہے اس لئے قرار داد پیش کرنے کی قواعد اجازت نہیں دیتے مگر اپوزیشن ارکان سیاہ پٹیاں باندھے احتجاج کرتے رہے اور شور شرابہ کرتے رہے۔ شورشرابے میں ہی دور حکومت ارکان نگہت شیخ اور مولانا الیاس چنیوٹی نے تحریک التواء کار پیش کیں۔ اجلاس کل صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ (قیوم زاہد)