سپریم کورٹ کے فیصلے نے قوم کو ایک روشنی دی ہے اگر قومی سطح پر جدوجہد کی جائے تو کرپش کا ناسور ختم ہوسکتاہے ‘سراج الحق

وزیراعظم کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا اگر وہ خود مستعفی ہو جائیں تو ان کی عزت بڑھے گی ،تحقیقات کے بعد اگر عدالت انہیں بے گناہ قرار دیتی ہے تو وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ‘میڈیا سے گفتگو

پیر 24 اپریل 2017 22:02

سپریم کورٹ کے فیصلے نے قوم کو ایک روشنی دی ہے اگر قومی سطح پر جدوجہد ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2017ء) مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں چار جماعتی اتحاد کے رہنمائوں نے منصورہ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں جماعت اسلامی کی طرف سے لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، اسد اللہ بھٹو ، امیر العظیم ، میاں مقصود احمد ، ڈاکٹر سید وسیم اختر ،محمد اصغر جبکہ چار جماعتی اتحاد کی طرف سے خرم نواز گنڈا پور، اسد عباس ، کامل علی آغا و دیگر موجو دتھے ۔

ملاقات کے بعد دونوں راہنمائوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات کی شفافیت کے پیش نظر فوری طو ر پر مستعفی ہو جائیں ، اسی میں ملک و قوم کی عزت ووقار ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک کی عدالت عظمیٰ کے دو ججوں کی طرف سے وزیراعظم کو مجرم اور تین کی طرف سے ملزم قرار دیے جانے کے باوجود وزارت عظمیٰ کے منصب سے چمٹے رہنا ڈھٹائی کی بدترین مثال ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے قوم کو ایک روشنی دی ہے اگر قومی سطح پر جدوجہد کی جائے تو کرپش کا ناسور ختم ہوسکتاہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کرپشن کے خاتمہ کے لیے قومی دولت لوٹنے والوں کا احتساب ہو اور اس کاآغاز ویراعظم سے ہو ۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا لیکن اگر وہ خود مستعفی ہو جائیں تو ان کی عزت بڑھے گی ۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقات کے بعد اگر عدالت انہیں بے گناہ قرار دیتی ہے تو وہ دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔سینیٹر سراج الحق نے کرپشن کے خاتمہ اور احتساب کے نظام کو موثر بنانے کے لیے چار جماعتی اتحاد کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ کے لیے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور پنجاب کے امیر میاں مقصود احمد پرمشتمل ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا ۔

انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحقیقات میں شفافیت کے لیے لمحہ لمحہ سے قوم کو باخبر رکھیں ۔ شفافیت کے لیے ضروری ہے کہ تحقیقات بند کمروں اور بند دروازوں کے پیچھے نہ ہوں بلکہ اسی طرح اوپن ہو ں، جس طرح پانامہ کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پانچوں ججوں نے وزیراعظم کو ملزم قرار دیاہے اب وزیراعظم کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ استعفیٰ دے دیں کیونکہ استعفیٰ نہ دینے کی کوئی گنجائش نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ واقعی تاریخی ہے جس نے ایک وزیراعظم کو مجرم بناکر جے آئی ٹی کے سامنے کھڑا ہونے پر مجبور کردیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کرپشن کے خلاف قوم کو ایک لائحہ عمل دینا چاہتے ہیں تاکہ کوئی مجرم بچنے نہ پائے ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف تو فیصلہ پڑھنے سے پہلے ہی قوم سے خطاب کرنا چاہتے تھے مگر ظفر علی شاہ نے مشورہ دیا کہ پہلے فیصلہ پڑھ لیں ۔ خرم نوازگنڈا پور نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ کرپشن کے خلاف اتحاد کی قیادت جوکو ئی بھی کرے ، ہم اس اتحاد کا حصہ بنیں گے ۔

متعلقہ عنوان :